عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر الزامات درست ثابت ہوئے ہیں ان کو تین سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران کو اسلام آباد کی عدالت کی سزا سنائے جانے کے بعد ان کو لاہور میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
عمران خان کے وکلا کی بظاہر یہ حکمت عملی تھی کہ جب تک اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر ان کی درخواستوں پر فیصلہ نہیں آجاتا اس وقت تک تاخیری حربے استعمال کیے جائیں اور کوئی بھی دلائل نہیں دے گا۔
عدالت نے عمران خان کی لیگل ٹیم میں شامل نیاز اللہ نیازی کو کہا کہ اگر خواجہ حارث نہیں آئے تو پھر آپ ہی دلائل دے دیں، جس پر انھوں نے جواب دیا کہ ’ہم کہاں بھاگے جا رہے ہیں اور میں پہلے کبھی دلائل سے بھاگا ہوں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل توشہ خانہ مقدمے کی سماعت کے دوران عمران خان کی وکلا ٹیم میں شامل وکلا نے اس مقدمے کی سماعت کرنے والے جج کو کمرہ عدالت میں برا بھلا کہا تھا، جس پر عدالت نے ان وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس نے مجھے برا بھلا کہنا یا گالیاں دینی ہیں یا دی ہیں تو وہ مجھے اپنا نام لکھوا دیں لیکن کوئی بھی وکیل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی اپنا لکھوایا۔
ایڈشنل سیشن جج نے ریمارکس دیے کہ ’عمران خان کو کہا تھا کہ وکیل ان کے ساتھ مخلص نہیں۔