الیکشن کمیشن

اس بار الیکشن کمیشن نتائج کا اعلان کیسے کرے گا

پاکستان میں آئندہ ہفتے عام انتخابات کا انعقاد ہو گا اور ان کے نتائج مرتب کرنے کے لیے الیکشن کمیشن نے ایک نجی ادارے سے سافٹ ویئر تیار کروایا ہے جسے اس بار الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم سی) کا نام دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے حکام کا اصرار ہے کہ یہ نظام گذشتہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) سے یکسر مختلف ہے۔ البتہ اسے الیکشن کمیشن کے اپنے رزلٹ مینیجمنٹ سسٹم (آر ایم ایس) کی نئی شکل ضرور کہا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ہر ووٹر کو پاس دو پرچیاں ہوں گی، یوں اس بار کل 24 کروڑ سے زائد ووٹ کی پرچیاں چھاپی گئی ہیں۔

اب ووٹ تو سو فیصد نہیں کاسٹ ہوں گے مگر الیکشن کمیشن ان تمام سو فیصد پرچیوں کا حساب رکھنے کا پابند ہے۔
ای ایم ایس کو سادہ الفاظ میں الیکشن کمیشن کے پرانے نظام آر ایم ایس کی جدید شکل کہا جا سکتا ہے۔

’سنہ 2018 کے انتخابات میں نادرا کی طرف سے تیار کردہ الیکشن نتائج مرتب کرنے کا نظام آر ٹی ایس مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا، جسے اب سرے سے ترک کر دیا گیا ہے اور اب آر ٹی ایس تاریخ کے کوڑے دان میں چلا گیا ہے۔
حکام کے مطابق اس بار نئے نظام کے تحت الیکشن نتائج کا سلسلہ نامزدگی فارم سے ہی شروع ہو گیا ہے۔ اب یہ تمام تفصیلات نئے نظام میں درج کی جا رہی ہیں اور آخر میں انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد فارم 45 پر پولنگ سٹیشن کا نتیجہ مرتب کیا جانا ہے اور فارم 47 پر پورے حلقے کا نتیجہ لکھا جائے گا۔
اس نئے نظام کے تحت ریٹرننگ افسران کو فائبر آپٹیکس اور بصورت دیگر وائی فائی ڈیوائسز مہیا کی جائیں گی۔ ان کے مطابق حکومت کو اس حوالے سے ضروری اقدامات کے لیے بھی لکھا جا چکا ہے جن میں بجلی اور انٹرنیٹ کی بلاتعطل فراہمی بھی شامل ہے۔

ملک بھر سے پریزائڈنگ افسران (پی اوز) پولنگ سٹیشن کا نتیجہ ریٹرنگ افسران (آر اوز) کو بھیجیں گے۔

ان کے موبائل پر ای ایم ایس کی ایپ انسٹال کی جا چکی ہے، جس کے ذریعے وہ فارم 45 کی تصویر آر اوز کو بھیجیں گے۔ اگر کسی وجہ سے یہ تصویر ’سینڈ‘ نہ بھی ہو سکے تو پھر ’جیو ٹیگنگ‘ کر کے اس تصویر کے بنانے اور شیئر کرنے کا وقت معلوم کیا جا سکے گا۔ جیو ٹیگنگ کے لیے پی اوز کے موبائل کا فرانزک کیا جائے گا۔

ہر پولنگ سٹیشن پر سینیئر پی او اور آر او کے پاس یہ موبائل دستیاب ہوں گے جن میں الیکشن کمیشن کی طرف سے یہ ایپ ڈاؤن لوڈ کی گئی ہے۔
ایک موبائل گم ہونے یا خراب کی صورت میں دوسرا موبائل استعمال کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق اگر کسی وجہ سے یہ موبائل سرے سے کام ہی نہ کریں تو بھی انتخابی نتائج کے عمل میں تاخیر ضرور آ سکتی ہے مگر اس سے نتائج پر کوئی فرق نہیں پڑ سکتا۔

پی اوز کو کہا گیا ہے کہ وہ فارم 45 پُر کرنے سے قبل ایک سادہ کاغذ پر نتائج مرتب کریں اور پھر انھیں حتمی فارم 45 پر درج کریں اور اس کی تصویر بنا کر آر اوز کو بھیج دیں۔

نتیجے کی تصویر شیئر کرنے کے علاوہ پی او کو خود نتیجہ لے کر آراو کے پاس جانا ہوگا۔ ریٹرنگ افسران ایک میڈیا وال یا بڑی سکرین کے ذریعے ان نتائج کا اعلان کریں گے۔ اس بار الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ اس سارے عمل میں براہ راست شریک نہیں ہو گا۔

ہر آر او کو صوبائی اسمبلی کے حلقے کا نتیجہ تیار کرنے کے لیے تین جبکہ قومی اسمبلی کے حلقے کے لیے چار ڈیٹا آپریٹرز میسر ہوں گے، جن کے پاس لیپ ٹاپ ہوں گے اور وہ مسلسل ان نتائج کو مرتب کر رہے ہوں گے۔

ملک بھر سے بہترین صلاحیت کے تقریباً 3600 ڈیٹا آپریٹرز ان نتائج کو مرتب کرنے کے عمل میں شامل ہوں گے۔

ہر آر او کے پاس نادرا کا ایک اہلکار بھی ہو گا، جسے ’ٹربل شوٹر‘ کہا جاتا ہے۔ وہ اہلکار کسی بھی تکنیکی خرابی کی صورت میں ڈیٹا آپریٹرز کی مدد کرے گا۔

اگر سافٹ ویئر میں کوئی پیچیدگی یا مسئلہ ہوا تو معاہدے کے تحت اس کی ذمہ داری اسے تیار کرنے والی کمپنی کے کندھوں پر ہو گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں