علامہ محمد اقبالؒ سے منسوب غلط اشعار۔
وہ اشعار جو علامہ اقبال کے نہیں ہیں مگر ان کے نام سے منسوب ہیں ۔ تحریر لازمی پڑھیں اور جس حد تک ممکن ہے شئیر بھی کریں:
ہم سب چونکہ گلوبل ورلڈ سے وابستہ لوگ ہیں اور انٹرنیٹ کی دُنیا میں اور بالخصوص فیس بُک پر علامہ اقبالؒ کے نام سے بہت سے ایسے اشعار گردِش کرتے ہیں جن کا اقبال کے اندازِ فکر اور اندازِ سُخن سے دُور دُور کا تعلق نہیں۔ کلامِ اقبال اور پیامِ اقبال سے محبت کا تقاضا ہے، اور اقبال کا حق ہے کہ ہم ایسے اشعار کو ہرگز اقبال سے منسوب نہ کریں جو اقبال نے نہیں کہے۔ ذیل میں باقاعدہ گروہ بندی کر کے ایسے اشعار کی مختلف اقسام اور مثالیں پیشِ کی جا رہی ہیں
1۔ گروہِ اول:
پہلی قسم ایسے اشعار کی ہے جو ہیں تو معیاری اور کسی اچھے شاعر کے، مگر اُنہیں غلطی سے اقبال سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔ ایسے اشعار میں عموماََ عقاب، قوم، اور خودی جیسے الفاظ کے استعمال سے قاری کو یہی لگتا ہے کہ شعر اقبال کا ہی ہے۔
مثال کے طور پہ
تندیِ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے
– سید صادق حسین
اسلام کے دامن میں اور اِس کے سِوا کیا ہے
اک ضرب یَدّ اللہ اک سجدہِ شبیری
– وقار انبالوی
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
– ظفر علی خان
2۔ گروہِ دوئم:
پھر ایسے اشعار ہیں جو ہیں تو وزن میں مگر الفاظ کے چناؤ کے لحاظ سے کوئی خاص معیار نہیں رکھتے یا کم از کم اقبال کے معیار/اسلوب کے قریب نہیں ہیں۔
مثالیں
عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا؟
سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا؟
-سرفراز بزمی
تِری رحمتوں پہ ہے منحصر میرے ہر عمل کی قبولیت
نہ مجھے سلیقہِ التجا، نہ مجھے شعورِ نماز ہے
– نامعلوم
سجدوں کے عوض فردوس مِلے، یہ بات مجھے منظور نہیں
بے لوث عبادت کرتا ہوں، بندہ ہُوں تِرا، مزدور نہیں
– نامعلوم
3۔ گروہِ سوئم
بعض اوقات لوگ اپنی بات کو معتبر بنانے کے لئے واضح طور پر من گھڑت اشعار اقبال سے منسوب کر دیتے ہیں۔ مثلاََ یہ اشعار غالباََ شدت پسندوں کی جانب سے شدت پسندوں کے خلاف اقبال کے پیغام کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں
مثلاً ایسے اشعار
اللہ سے کرے دور ، تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
– سرفراز بزمی
4۔ گروہِ چہارم:
اِسی طرح اقبال کو اپنا حمایتی بنانے کی کوشش مختلف مذہبی و مسلکی جہتوں سے بھی کی جاتی ہے۔ جبکہ اِن کا اقبال سے دُور دُور تک کوئی تعلق بھی نہیں ہے بلکہ افکارِ اقبالؒ سے ظلم ہے ۔
مثلاََ
وہ روئیں جو منکر ہیں شہادتِ حسین کے
ہم زندہ وجاوید کا ماتم نہیں کرتے
– نامعلوم
بیاں سِرِ شہادت کی اگر تفسیر ہو جائے
مسلمانوں کا کعبہ روضہء شبیر ہو جائے
– نامعلوم
نہ عشقِ حُسین، نہ ذوقِ شہادت
غافل سمجھ بیٹھا ہے ماتم کو عبادت
– نامعلوم
5۔ گروہِ پنجم
پانچواں گروپ ‘اے اقبال’ قسم کے اشعار کا ہے جن میں عموماََ انتہائی بے وزن اور بے تُکی باتوں پر انتہائی ڈھٹائی سے ‘اقبال’ یا ‘اے اقبال’ وغیرہ لگا کر یا اِس کے بغیر ہی اقبال کے نام سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔ اِس قسم کو پہچاننا سب سے آسان ہے کیونکہ اِس میں شامل ‘اشعار’ دراصل کسی لحاظ سے بھی شعری معیار نہیں رکھتے اور زیادہ تر اشعار کہلانے کے لائق بھی نہیں ہیں۔ مثالیں
کیوں منتیں مانگتا ہے اوروں کے دربار سے اقبال
وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے پروردگار سے؟
تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کر دیں اقبال
تُو جُھکتا کہیں اور ہے اور سوچتا کہیں اور ہے!
دل پاک نہیں ہے تو پاک ہو سکتا نہیں انساں
ورنہ ابلیس کو بھی آتے تھے وضو کے فرائض بہت
مسجد خدا کا گھر ہے، پینے کی جگہ نہیں
کافر کے دل میں جا، وہاں خدا نہیں
کرتے ہیں لوگ مال جمع کس لئے یہاں اقبال
سلتا ہے آدمی کا کفن جیب کے بغیر
میرے بچپن کے دِن بھی کیا خوب تھے اقبال
بے نمازی بھی تھا، بے گناہ بھی
وہ سو رہا ہے تو اُسے سونے دو اقبال
ہو سکتا ہے غلامی کی نیند میں وہ خواب آزادی کے دیکھ رہا ہو
گونگی ہو گئی آج زباں کچھ کہتے کہتے
ہچکچا گیا میں خود کو مسلماں کہتے کہتے
یہ سن کہ چپ سادھ لی اقبال اس نے
یوں لگا جیسے رک گیا ہو مجھے حیواں کہتے کہتے
۔
آخر دو گروہ شرارتی ہیں جو نچلی سوچ کے ساتھ اقبال پر حملہ آور ہیں- آپ ہمیشہ دیکھیں گے کہ یہ ایک خاص گروہ کے لوگ شئیر کر رہے ہوتے ہیں جو تصحیح کے بعد بھی نہیں ہٹاتے اور کچھ وقفہ کے بعد پھر شئیر کرتے ہیں- کچھ بے چارے اقبال کو نہ جاننے کی وجہ سے ان آخری اشعار کو اقبال کا کلام سمجھ کر شئیر کرتے ہیں مگر تصحیح کرنے پر ہٹا بھی لیتے ہیں-