پنجاب

پنجاب کا تعارف تاریخ کے حوالے سے(history of Punjab)

پنجاب کا تعارف تاریخ کے حوالے سے(history of Punjab)
ہندوؤں کی سب سے قدیم کتاب رِگ وید پنجاب میں لکھی گئی، جس میں پنجابیوں کو ❞پنچ جݨا❝¹ , ❞پنچ کرشتی❝² , ❞پنچ آل❝³ لکھا گیا ہے، رگ وید کے مطابق موجودہ پنجاب سات دریاؤں کی نسبت سے ❞سپت سندھو❝⁴ یعنی سات پانیوں کا دیس اور ❞پنج ند❝⁵ یعنی پانچ دریاؤں کا دیس بھی کہلواتا تھا، حضرت نوحؑ کے ہی طرح کی ایک ہستی کا ذکر یجُر وید⁶ میں ملتا ہے جنہوں نے طوفان کے بعد مشرقی پنجاب کے علاقے منالی میں سے آریہ نسل کی تہذیب کا آغاز کیا منو کے تین بیٹے کرما ، شرما، اور چاپتی تھے، منو نے ہی منوسمرتی کا قانون بنایا جو کہ سناتھن دھرم یا ہندو دھرم کا اوّلین سماجی و مذہبی قانون تھا، الیکژینڈر کے سرکاری تاریخ دانوں نے پنجاب کو یونانی زبان میں ❞پینٹو پوٹامیہ❝⁷ لکھا ہے اور بقول سکندر کے تاریخ دانوں کے پنجاب میں اُس وقت سینتیس چھوٹے بڑے شہر اور قصبے موجود تھے، رِگ ویدا اور یجر ویدا کے مطابق گنگا اور جمنا کے مغربی کناروں پر تہذیب کا آغاز کرنے والے ❞کورو❝⁸ اور ❞پنچالا❝⁸ تہذیب بھی پنجاب کے لوگوں نے آباد کی، رامائن کے ہیرو شری رام کی ماں اور شری رام کے والد راجہ جسرتھ کی دوسری بیوی اور بھرت کی ماں ککئی دونوں پنجاب کے شاہی گھرانوں سے تھیں، نیز شری رام کے دو بیٹوں لُو اور کُش کے نام پر ہی موجودہ شہر لاہور اور قصور آباد ہے، کشمیر کے سرسوت برہمن مشرقی پنجاب میں بہنے والے دریائے سرسوتی کے خشک ہونے پر ہریانہ سے ہجرت کرکے پنجاب کے شمالی علاقے کشمیر میں آباد ہوئے، پنجاب میں قدیم دور میں موجود یونیورسٹی تکشیلا⁹ میں چاروں وید اور بتیس فنون پڑھائے جاتے تھے، چانکیہ یا چناکیہ وہ پنجابی سپُتر تھا جس نے ارتھ شستر جیسی ملٹری، سیاسی، خارجہ و داخلہ پالیسی و انٹیلیجئینس ٹیکٹس بیسڈ کتاب لکھی یہ برہمن چندرگُپ موریا کا اُستاد بھی تھا، پنجاب میں بنیادی طور پر چار طبقات تھے جنہیں قدیم دور میں منو نے بنایا تھا جن کے نام یوں تھے ۱۔ برہمن، ۲۔ کھچھتّریہ، ۳۔ ویش، ۴۔ شودر یہ ایک ہی آریہ نسل سے ہی چار انتظامی طبقات بنائے گئے تھے جن میں برہمن کے ذمّے مذہب اور علم تھا کھچھتّریہ کے ذمے طاقت و حکومت تھی ویش کے ذمّے کاروبارِ معیشت تھا اور شُودر کے ذمّے آرٹ تھا لیکن پھر وقت کے چلتے رہتے ان میں یہ تقسیمیں قدرے گہری ہوتی گئی اور باہری حملہ آوروں کے آنے کے بعد ان کی افادیت مزید کم ہوتی گئی، یاد رکھیں دلّت اور شودر میں یہ فرق ہے کہ دلّت ہندو دھرم سے آؤٹ ہوئی ہوئی کلاس کو کہا جاتا ہے یا اُس کلاس کو جو اس سناتھن دھرم کو مانتی نہیں یا کہہ لیں دلّت ہندو دھرم کے کافروں کو کہا جاتا تھا چمار اور چوہڑے کا یہ فرق تھا کہ چمار ہندو دھرم میں شمار سمجھا جاتا تھا جبکہ چوہڑا ہندو دھرم سے آؤٹ سمجھا جاتا تھا،
پنجابیوں کے خونی لحاظ سے سب سے زیادہ قریب کشمیری، جمووال، ہریانوی، گنگا کے مغربی کنارے پر آباد لوگ، راجستھانی، ہندکو سپیکنگ، شمالی سندھ کے سماٹ سندھی ہیں، تُرک مملوک محمود غزنوی کے پنجاب پر حملے سے پہلے تک زابل اور کپیسا یعنی کابل و قندھار تک کا علاقہ پنجاب کے راجہ جے پال کی سلطنت میں شمار ہوتا تھا، مہابھارت میں جس گندھاری کا ذکر ہے وہ موجودہ قندھار کے ہندو راجہ کی بیٹی تھی، پنجاب جو کہ پانچ دریاؤں میں بٹا ہوا تھا اور قدیم دور میں ان پانچوں دوآبوں میں پنجابیوں کی تہذیب الگ الگ طرح سے ارتقاء کا شکار ہوئی اور اس طرح پنجابی زبان کے بتیس ورژن یا لہجے بن گئے مشرق میں پوادھی سے شروع ہوکر جموں کی ڈوگری کشمیر کی پہاڑی ماجھے کی ماجھی لدھیانے کی مالوائی جالندر ہوشیار پور کپورتھلہ کی دوآبی جھنگ کی بار دی بولی یا جٹکی سرگودھا کی شاہپوری، پشاور کی پشوری، پوٹھوہار کی پوٹھوہاری، ڈیرہ غازی خان کی ڈیروی، ملتانی کی ملتانی ریاست کی ریاستی سمیت پنجابی کے کُل بتیس لہجے ہیں انیس سو ایک تک موجودہ صوبہ سرحد پنجاب کا علاقہ تھا جسے اُس وقت کے وائسرائے لارڈ کروژن نے پنجاب کے ایک ضمنی انتظامی صوبے کا درجہ دے کر صوبہ سرحد کی شکل میں پروان چڑھایا، پنجاب اٹھارہ سو انچاس میں انگریزوں کے ہاتھوں فتح ہوا یہ وہ آخری ریاست تھی جو انگریز نے برصغیر میں فتح کی باقی ہند بشمول بلوچستان و ممبئی کے اس سے بہت پہلے فتح ہوچُکے تھے، یہ طعنہ بالکل بے سرو پاء ہے کہ پنجاب نے ستاون کی جنگ آزادی میں کیا کیا؟ کیونکہ پنجاب اٹھارہ سو ستاون کی جنگ آزادی سے صرف نو سال قبل فتح ہوا تھا جبکہ باقی ہند کے اکثر علاقوں کو پچاس سے سو یا ڈیڑھ سو سال انگریز یا پرتگالیوں یا فرانسیوں کے قبضے میں گئے ہوئے ہوچکے تھے،
پنجاب کے اُس وقت کے راجہ رنجیت سنگھ نے کشمیر اور پشاور بھی غیر ملکی حملہ آوروں سے چھین لیا تھا درحقیقت رنجیت سنگھ کا پنجاب وہی پنجاب تھا جس پر کبھی جے پال کی حکومت غزنوی کے حملے سے قبل ہوا کرتی تھی، رنجیت نے اپنے تین بیٹوں کے نام کشمیرا سنگھ، ملتانہ سنگھ، اور پشورا سنگھ رکھے تھے، پشاور بنوں کوہاٹ مردان ڈیرہ اسماعیل خان اور ہری پور و ایبٹ آباد اُس وقت تک بھی خاصی پنجابی آبادی کے حامل شہر تھے.
﹏﹏✎ عͣــلᷠــͣــᷢی
________________________________________________
¹۔ سنسکرت لفظ پنچ جݨا مطلب پانچ لوگ
²۔ پنچ کرشتی مطلب پانچ قبیلے
³۔ پنچ آل یعنے پانچ والے
⁴۔ سپت سندھو یعنی سات پانی ، سرسوتی، ستلج، بیاس، راوی، جہلم، چناب، سندھو
⁵۔ پنج ند یعنی پانچ ندیاں سنسکرت میں دریا کو ندی کہا جاتا ہے
⁶۔ یجُر وید کی ذیلی کتاب برہمنا وتاپتھا میں یہ واقعہ مذکور ہے
⁷۔ پنٹوپوٹامیہ یونانی لفظ معنی پانچ دریائی دیس
⁸۔ کورو اور پنچالا گنگا کنارے کی دو ہندو سلطنتیں
⁹۔ موجودہ ٹیکسلا

اپنا تبصرہ لکھیں