سلطان علاءالدین خلجی نے کس طرح منگولوں کو ہندوستان پر قبضہ کرنے سے روکا

جنوری 1297 میں منگول اپنے خاقان اعظم چغتائ خان کی قیادت میں ہندوستان کی طرف بڑھے !

سلطان علاءالدین خلجی کے پاس ایک لاکھ منگول فوج کے مقابلے میں صرف تیس ہزار فوج تھی کیونکہ فوج کا ایک بڑا حصہ مختلف ہندو ریاستوں کے خلاف جنگ کرنے میں مصروف تھا !

لہذا باہمی مشاورت کے بعد یہ طہ پایا کہ کہ ساری فوج صرف ہاتھیوں پر سوار ہوگی کیونکہ منگول زیادہ تر صحراۓ گوبی میں پاۓ جانے والے دو کوہانوں والے اونٹوں ( Bacterian camels ) پر سوار تھےجن کے مقابلے میں ہاتھی قدرے اونچے اور طاقتور ہوتے ہیں۔ لہذا اس طرح ایک تو منگولوں پر اونچائ سے وار کرنے میں آسانی ہوگی اور دوسری طرف ہاتھی اونٹوں پر ہیبت طاری کردیں گے جس سے وہ بدک کر اپنے ہی سواروں کو گرادیں گے !

لہذا اس حکمت عملی کو عملی جامہ پہناتے ہوۓ پورے ہندوستان سے ہزاروں ہاتھی اکھٹے کیۓ گۓ جن کو جنگ کے لیۓ سُدھانے کی نگرانی علاء الدین خلجی نے خود کری اور پورے ہندوستان سے بڑی تعداد میں ہاتھیوں کے لیۓ مہاوت بھی بلاۓ گۓ !

منگول فوج نے ہندوستان میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے پشاور شہر کی اینٹ سے اینٹ بجا دی لیکن بھاری بھرکم ہاتھیوں کے ساتھ سنگلاخ پہاڑوں پر چڑھنا نا ممکن تھا اس لیۓ ان کے میدانی علاقوں میں پہنچنے کا انتظار کیا گیا حتی کہ جب وہ پنجاب میں داخل ہوگۓ تو ان کی جانب پیش قدمی کی گئ اور جس جگہ آج پاکستان کا موجودہ شہر قصور موجود ہے اس جگہ ان کے ساتھ فیصلہ کن معرکے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ قصور دو بڑے دریاؤں دریاۓ راوی اور دریاۓ ستلج کے درمیان واقع ہے جس کی وجہ سے وہ ان دو دریاؤں کے بیچ میں پھنس جائیں گے اور شکست کھانے کے بعد انھیں بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا !

آخر کار 6 فروری 1298 کو یہ فیصلہ کن معرکہ ہوا- علاءالدین کی فوج کی قیادت اس کے دو مایہ ناز جنرلز اولوغ خان اور ظفر خان نے سنبھالی ہوئ تھی اور ان کی ہاتھیوں پر سوار ہونے کی حکمت عملی کافی حد تک کامیاب رہی کیونکہ ایک تو اونچائ سے دشمن پر تیر چلانا یا نیزے کا وار کرنا بہت آسان ہوگیا تھا اور اس کے بر عکس منگولوں کے تیر اور نیزے اونچائ پر نہیں پہنچ پا رہے تھے جس کی وجہ سے منگولوں نے پسپائ اختیار کری مگر وہ دونوں دریاؤں کے درمیان پھنس کر رہ گۓ اور انھیں بھاگنے کا راستہ نہیں ملا جس کا فاعدہ اٹھاتے ہوۓ ہندوستانی فوج نے انھیں تہ و تیغ کر دیا !

اس جنگ میں بیس ہزار منگول مارے گۓ مگر ساتھ ہی مایہ ناز جنرل ظفر خان بھی شہید ہوگیا جو بڑی بے جگری کے ساتھ لڑا !

اپنا تبصرہ لکھیں