پنجابی زبان

پنجابی زبان کا ایک معیاری 8 ضمنی اور 31 ذیلی لہجے

پنجابی زبان کا ایک معیاری 8 ضمنی اور 31 ذیلی لہجے

زبان جتنے بڑے علاقے میں بولی جاتی ھو اور اس زبان کے بولنے والے جتنے زیادہ ھوں۔ اس زبان کے معیاری یا مرکزی لہجے کے علاوہ اس زبان کے ضمنی اور ذیلی لہجے بھی اتنے ھی زیادہ ھوتے ھیں۔ انگریزی ‘ عربی ‘ چینی ‘ ھندی زبانیں دنیا کی بڑی زبانیں ھیں۔ اس لیے ان زبانوں کے ضمنی اور ذیلی لہجے بھی بہت زیادہ ھیں۔ اسی طرح پنجابی زبان بہت بڑے علاقے میں بولی جاتی ھے جبکہ پنجابی زبان بولنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ھے۔ پنجابی زبان دنیا کی نوویں بڑی زبان ھے۔ اس لیے پنجابی زبان کے ضمنی اور ذیلی لہجے بھی بہت زیادہ ھیں۔ پنجابی زبان کا ایک معیاری 8 ضمنی اور 31 ذیلی لہجے ھیں۔

ماجھی پنجابی لہجہ

پنجابی زبان کا معیاری لہجہ ماجھی ھے جو کہ پنجابی زبان کی بنیاد ھے اور ماجھی لہجہ بولنے والے علاقے کو “ماجھا” کہا جاتا ھے۔ لفظ “ماجھا” کا مطلب “مرکز” یا “درمیان” ھے. ماجھے کا علاقہ جغرافیائی طور پر تاریخی پنجاب کے “درمیان” کے علاقے میں واقع ھے.

ماجھی لہجہ کا علاقہ ھندوستانی پنجاب کے 4 اضلاع؛ امرتسر’ گرداسپور’ پٹھانکوٹ ’ ترن تارن صاحب اور پاکستانی پنجاب کے 16 اضلاع؛ لاھور’ قصور’ اوکاڑہ ’ پاکپتن ’ ساھیوال ’ ٹوبہ ٹیک سنگھ ’ فیصل آباد ’ چنیوٹ ’ حافظ آباد ’ منڈی بہاؤ الدین ’ گجرات ’ سیالکوٹ ’ نارو وال ’ گجرانوالہ ’ شیخوپورہ ’ ننکانہ صاحب ھے۔ جبکہ ماجھی لہجہ پاکستان ‘ بھارتی پنجاب ‘ ھریانہ ‘ اتر پردیش کے بڑے شہروں ‘ دھلی اور ممبئی جیسے بڑے شہروں میں بھی بولا جاتا ھے۔

ماجھی لہجہ کے علاقے کو پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں؛ مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ‘ پوٹھو ھاری ’ ھندکو ‘ شاھپوری ’ جھنگوچی کے علاقوں نے چاروں طرف سے گھیرا ھوا ھے.

1. مالوی پنجابی لہجہ

مالوی لہجے کا علاقہ جنوب مشرق کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ بھارتی پنجاب کے 17 اضلاع؛ انبالہ ’ برنالا ’ بھٹنڈا ’ پٹیالہ ’ فریدکوٹ ’ فتح گڑہ صاحب ’ فیروز پور ’ گنگا نگر’ حصار ’کروکشیترہ ’ لدھیانہ ’ ملیر کوٹلہ ’ مانسہ ’ موگا ’ سری مکتسر صاحب ’ روپر ’ سنگرور پر مشتمل ھے. جبکہ مالوی لہجہ ھریانہ کے شمالی حصوں اور پاکستانی پنجاب کے مشرقی حصے میں ضلع وھاڑی اور بہاولنگر کے سرحدی علاقے میں بھی بولا جاتا ھے۔ ملوئی یا مالوی لفظ مالو سے بنا ھے۔ مالو آریہ لوگوں کی ایک پرانی ذات تھی۔ مہا بھارت میں مالو لوک راج کا ذکر ھوا ھے۔ ملوئی لہجے میں پرانی ویدک بولی کے کئی الفاظ ملتے ھیں۔ اسی کی نسبت سے اس لہجے کو مالوی لہجہ کا نام دیا گيا ھے۔

2. دوآبی پنجابی لہجہ

دوآبی لہجے کا علاقہ شمال مشرق کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ بھارتی پنجاب کے 4 اضلاع؛ ھوشیار پور ’ جالندھر ’ کپورتھلا ’ شہید بھگت سنگھ نگر (نواں شہر) پر مشتمل ھے. دوآبہ کا مطلب دو دریاؤں کے درمیان کی سرزمین ھے۔ تاریخی طور پر دوآبی لہجہ دریائے ستلج اور دریائے بیاس کے درمیان دوآبہ کے علاقے میں بولا جاتا تھا۔ اب یہ لہجہ فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی بولا جاتا ھے جہاں اسے فیصلابادی پنجابی کا نام دیا جاتا ھے۔

3. ڈوگری پنجابی لہجہ

ڈوگری لہجے کا علاقہ شمال کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ شمالی پنجاب اور جموں پر مشتمل ھے. جبکہ ڈوگری لہجہ ھماچل پردیش میں بھی بولا جاتا ھے۔ ڈوگری لہجہ بولنے والے لوگوں کو ڈوگرا کہا جاتا ھے۔ ڈوگری لہجے کو ایک الگ زُبان ھونے کا دعویٰ بھی کیا جاتا ھے۔ جو صحیح نہیں ھے۔ اسے ماجھی اور دوآبی لہجوں کا امتزاج (مکسچر) کہا جاسکتا ھے۔

4۔ پہاڑی پنجابی لہجہ

پہاڑی لہجے کا علاقہ شمال کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر پر مشتمل ھے. جبکہ پہاڑی لہجہ ھماچل پردیش میں بھی بولا جاتا ھے۔ اسے ماجھی اور پوٹھو ھاری لہجوں کا امتزاج (مکسچر) کہا جاسکتا ھے۔

5. پوٹھو ھاری پنجابی لہجہ

پوٹھو ھاری لہجے کا علاقہ شمال مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ پاکستانی پنجاب کے 3 اضلاع؛ جہلم ’ راولپنڈی ’ اٹک اور آزاد کشمیر کے ایک ضلع؛ مظفرآباد پر مشتمل ھے. پوٹھو ھاری لہجہ بنیادی طور پر سطح مرتفع پوٹھوھار میں بولا جاتا ھے۔ پوٹھوھار سے ھی اس لہجے کا نام پوٹھوھاری رکھا گیا ھے۔ پوٹھو ھاری لہجہ جنوب میں جہلم ‘ گوجرخان ‘ روات ‘ راولپنڈی اور مری میں بولا جاتا ھے۔ شمال میں بھمبر اور راولا کوٹ میں بولا جاتا ھے۔ چیبھالی اور ڈھونڈی – کیرالی لہجے بھی پوٹھوھاری سے ملتے جلتے ھیں۔

6۔ ھندکو پنجابی لہجہ

ھندکو لہجے کا علاقہ شمال مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک اور خیبر پختونخوا کے اضلاع ایبٹ آباد ‘ مانسہرہ ‘ ھری پور ‘ بٹگرام ‘ نوشہرہ ’ پشاور ‘ کوھاٹ پر مشتمل ھے.
جبکہ ھندکو لہجہ پوٹھوھار اور آزاد کشمیر کے علاقوں پونچھ ‘ باغ ‘ نیلم ‘ مظفر آباد وغیرہ میں بھی بولا جاتا ھے۔ ھندکو لہجہ شمالی ھندوستان اور افغانستان کے ھندکی علاقوں میں بھی بولا اور سمجھا جاتا ھے۔ ھندکو بولنے والے ھندکوان کہلاتے ھیں۔ لیکن ھزارہ ڈویژن کے علاقوں ھری پور’ ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں انہیں ھزارہ ڈویژن کی نسبت سے ھزارے وال پکارا جاتا ھے۔ پشاور شہر میں اس زبان کو بولنے والوں کو پشاوری یا خارے کے نام سے پکارا جاتا ھے جس کا مطلب پشاور شہر کے آبائی ھندکوان لیا جاتا ھے۔ کہا جاتا ھے کہ پاکستان آزاد ھونے سے پہلے ریاست امب پر تنولی قبیلہ کی حکمرانی تھی اور ھندکو یہاں پر سو فیصد بولی جاتی تھی۔ ابھی بھی خیبرپختونخوا میں ھندکو بولنے والا سب سے بڑا قبیلہ تنولی ھے۔ لفظ ھندکو کا لفظی مطلب ھند کے پہاڑوں کا ھے۔ یہ نام فارس کے علاقوں میں تمام ھمالیہ کے سلسلے کے لیے استعمال کیا جاتا ھے۔ فارسی زبان کے تحت لفظ “ھند” کا مطلب دریائے سندھ سے متعلق علاقوں اور “کو” سے مراد پہاڑ لی جاتی ھے۔ ھندکو کو اسی تناسب سے ھندوستان کی زبان سے موسوم کیا جاتا ھے۔ ھندکو کی اصطلاح قدیم یونانی علمی حلقوں میں بھی پائی جاتی رھی ھے۔ جس سے مراد حالیہ شمالی پاکستان اور مشرقی افغانستان کے پہاڑی سلسلے لیے جاتے ھیں۔ 1920ء میں ماھر لسانیات گریسن نے ھندکو کو مغربی پنجابی (لہندا) کا ایک لہجہ کہا۔ ھندکو لہجے کو ایک الگ زُبان ھونے کا دعویٰ بھی کیا جاتا ھے۔ جو صحیح نہیں ھے۔

7. شاھپوری پنجابی لہجہ

شاھپوری لہجے کا علاقہ مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ پاکستانی پنجاب کے اضلاع سرگودھا اور خوشاب پر مشتمل ھے. جبکہ شاھپوری لہجہ میانوالی ‘ بھکر ‘ اٹک ‘ چکوال ‘ ڈیرہ غازی خان اور ڈیرہ اسماعیل خان کے کچھ حصوں میں بھی بولا جاتا ھے۔ شاھپوری لہجہ کا نام ضلع شاہ پور (جو اب ضلع سرگودھا کی ایک تحصیل ھے) سے اخذ کیا گیا ھے۔ شاہ پوری لہجہ پنجابی کے قدیم ترین لہجوں میں سے ایک ھے۔ اسے ماجھی ‘ پوٹھوھاری اور جھنگوچی لہجوں کا امتزاج (مکسچر) کہا جاسکتا ھے جوکہ دریائے چناب کے مغربی جانب دریائے جہلم کو پار کرتے ھوئے دریائے سندھ کے کنارے تک بولا جاتا ھے۔

8. جھنگوچی پنجابی لہجہ

جھنگوچی لہجے کا علاقہ جنوب اور جنوب مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جوکہ پاکستانی پنجاب کے بار کے علاقے میں بولا جاتا ھے۔ ساندل بار ‘ کرانا بار ‘ نیلی بار ‘ گنجی بار “پنجاب کے بار کے علاقے” ھیں۔ ساندل بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں رچنا دوآبہ میں ھے۔ یہ ضلع جھنگ ‘ فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ھے۔ کرانا بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں چج دواب میں ھے۔ یہ ضلع سرگودھا اور ضلع جھنگ کے اوپر کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ھے۔ نیلی بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں دریائے راوی اور دریائے ستلج کے درمیان ضلع ساھیوال ‘ ضلع اوکاڑہ اور ضلع پاکپتن کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ھے۔ گنجی بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں دریائے ستلج اور دریائے بیاس کے ملنے کے بعد اسکے نیچے کے علاقے کو کہا جاتا ھے۔ یہ ضلع بہاولنگر اور چشتیاں کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ھے۔ پنجابی میں جنگل کو بار کہتے ھیں۔ یہ علاقے پنجابی ثقافتی ورثے اور پنجابی ادبی ورثے کے علاقے ھیں۔ ھیر رانجھا اور مرزا صاحبہ کے مشہور رزمیہ رومانوی کہانیوں کی تخلیق اسی علاقے سے وابسطہ ھے۔ جھنگوچی لہجہ پنجابی کا ایک سب سے پرانا اور انفرادی مزاج رکھنے والا لہجہ ھے اور اسے اصل پنجابی لہجہ اور ٹھیٹھ پنجابی لہجہ بھی کہا جاتا ھے۔ جھنگوچی لفظ جھنگ سے نکلا ھے۔ اس لہجے کو اُبھیچری لہجہ کا نام بھی دیا جاتا ھے۔ دوھڑہ ‘ ماھیا اور ڈھولا جھنگوچی کی مشہور اصناف سخن ھیں۔ جھنگ کے علاوہ یہ لہجہ فیصل آباد ‘ چنیوٹ ‘ ٹوبہ ٹیک سنگھ ‘ ساھیوال ‘ اوکاڑہ ‘ پاکپتن ‘ خانیوال ‘ لودھراں ‘ وھاڑی اور بہاول نگر کے بھی کئی علاقوں میں بولا جاتا ھے۔

ماجھی لہجہ پنجابی زبان کا مرکزی یا معیاری لہجہ ھے جوکہ مشرقی پنجاب اور مغربی پنجاب کے دونوں حصوں میں پنجابی لکھنے کے لیے بنیادی زبان ھے۔ ماجھی لہجہ پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں؛ مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ‘ پوٹھو ھاری ’ ھندکو ‘ شاھپوری ’ جھنگوچی کو آپس میں جوڑے ھوئے ھے۔ جبکہ پنجابی زبان کے مرکزی یا معیاری لہجے اور ضمنی لہجوں کے علاوہ پنجابی زبان کے 31 ذیلی لہجے بھی ھیں۔ 01۔ پوادھی 02۔ بانوالی 03۔ بھٹیانی 04۔ باگڑی 05۔ لبانکی 06۔ کانگڑی 07۔ چمبیالی 08۔ پونچھی 09۔ گوجری 10۔ آوانکاری 11۔ گھیبی 12۔ چھاچھی 13۔ سوائیں 14۔ پشوری/پشاوری 16۔ جاندلی / روھی 17۔ دھنی 18۔ چکوالی 19۔ بھیروچی 20۔ تھلوچی /تھلی 21۔ ڈیرہ والی 22۔ بار دی بولی 23۔ وزیرآبادی 24۔ رچنوی 25۔ جٹکی 26۔ چناوری ٠پپپ ضلع پنجابی زبان کے لہجے
گوجرانوالہ کے ایک شہر وزیر آباد میں بولا جاتا ھے۔

24۔ رچنوی پنجابی لہجہ

رچنوی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بولا جاتا ھے۔ جبکہ قلیل مقدار میں ساھیوال ‘ چنیوٹ اور فیصل آباد کے اضلاع میں بھی بولاجاتا ھے۔

25۔ جٹکی پنجابی لہجہ

جٹکی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے ضلع ساھیوال میں دریائے راوی اور دریائے ستلج کے کنارے کے علاقے میں بولا جاتا ھے۔

26۔ چناوری پنجابی لہجہ

چناوری لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف کے پنجاب کے علاقے ضلع جھنگ میں دریائے چناب کے مغربی جانب بولا جاتا ھے اور چناوری نام دریائے چناب سے نکلا ھے۔

27۔ کاچی / کاچھڑی پنجابی لہجہ

کاچی / کاچھڑی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف کے پنجاب کے علاقے ضلع جھنگ میں دریائے جہلم کے دائیں کنارے پر بولا جاتا ھے۔

28۔ ملتانی پنجابی لہجہ

ملتانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ملتان اور مظفر گڑہ کے اضلاع میں بولا جاتا ھے۔ 1920ء میں ماھر لسانیات گریسن نے برصغیر کی زبانوں کے دورے کے دوران اسے مغربی پنجابی یا لہندا کہا۔ 1962ء میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ایک الگ زبان ھے اور اسے سرائیکی کا نام دیا گیا۔ جو صحیح نہیں ھے۔ ملتانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ھی ذیلی لہجہ ھے۔

29۔ جافری/کھیترانی پنجابی لہجہ

جافری/کھیترانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری اور پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کے ذیلی لہجے تھلوچی / تھلی کے مکسچر لہجے ڈیروالی میں بلوچی اور سندھی کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ اس لیے یہ لہجہ ڈیروالی سے مختلف لگتا ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مغرب کی طرف بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل اور بارکھان میں بولا جاتا ھے۔

30۔ ریاستی / بہاولپوری پنجابی لہجہ

ریاستی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی میں راجستھانی زبان کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے بہاولپور اور رحیم یار خان کے اضلاع میں بولا جاتا ھے۔ اسے بہاولپوری بھی کہا جاتا ھے۔ ریاستی نام ریاست کی وجہ سے ھے کیونکہ یہ علاقہ بہاولپور ریاست کا حصہ تھا۔

31۔ راٹھی / چولستانی پنجابی لہجہ

راٹھی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی میں مارواڑی زبان کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے چولستان میں بولا جاتا ھے۔ اسے چولستانی بھی کہا جاتا ھے۔ چولستانی نام چولستان کے صحرا کی وجہ سے ھے۔

اپنا تبصرہ لکھیں