رومن کیتھولک چرچ (آگرہ

اکبر کارومن کیتھولک چرچ (آگرہ)

اکبر کارومن کیتھولک چرچ (آگرہ)
Akber’s Roman Catholic Church(Agra)
1599میں بنایاگیا”اکبر کا چرچ” آگرہ کا پہلا کیتھولک چرچ جوایک منفردتاریخ سمیٹےھوئےھے۔ “دین الہی” جیسےایڈوینچر کےبانی مغل بادشاہ اکبرکیطرف سےیہ عیسائی پادری کیلئےتحفہ تھا۔
چرچ مغل عہدمیں تعمیرھونےوالا اولین چرچ ھے 49,162 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلاھوا ھے۔چرچ مغل سلطنت میں پہلا مشن آگرہ کےقریب فتح پور سیکری میں 1580میں شروع ھوا۔
اس چرچ میں بعد کے مغل بادشاہ بھی دعا کیلیےآتےرھے، خاص طور پر جہانگیر۔
شہنشاہ جہانگیر نےاپنےوالدکےبنائے ھوئےچرچ کوبہت چھوٹا پاتے ھوئے ایک بڑے اور خوبصورت چرچ کی تعمیر کے لیے بڑی رقم عطیہ کی۔
دونامور کیتھولک عیسائی خواجہ مارٹنز اور مرزا سکندرجونیئر نےاس چرچ کی توسیع کیلئےدل کھول کرتعاون کیا۔ 1848تک یہ آگرہ کامشہور گرجارہا۔
1632میں شہنشاہ شاہ جہاں نے پرتگالیوں کے خلاف اعلان جنگ کیااور انہیں 1634 میں شکست دی۔
وہ 4000 سے زیادہ عیسائی قیدیوں کوآگرہ لایا جن میں جیسوئٹ فادرز(Father Jesuite)بھی شامل تھے۔
1635میں شاہ جہاں نے جیسوٹ فادرز کو اس شرط پر رہا کیا کہ وہ اپنا چرچ گرا دیں۔ اوریہ کیا بھی گیا.
تاہم1636میں شہنشاہ نےفادرز کو تباہ شدہ چرچ کےموادکیساتھ چرچ کودوبارہ تعمیرکرنےکی اجازت دی۔
ستمبر1636کوتعمیرنومکمل ھوئی۔اگلی دو صدیوں کے دوران اس میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔ چرچ صدیوں کےتاریخی واقعات کاچشم دیدگواہ ھے۔
اگرچہ جیسوٹس کوشہنشاہ اکبراور اسکے بیٹےجہانگیرکی سرپرستی حاصل تھی، لیکن یہ شاہجہان اور اورنگزیب کےدور میں جاری نہیں رہا۔جب1773میں سوسائٹی آف جیسس کودبادیا گیا.
توبمبئی کےدو کارملائٹ پادریوں نےیہ مشن سنبھالا۔
1846میں اس کانام تبدیل کرکے”Apostolic Vicariate of Agra”رکھ دیاگیا۔
پھراسے “Church of Pieta” کانام بھی دیا گیامگر یہ آج بھی”اکبر کا چرچ”کے نام سےجاناجاتاھےاورعبادت وسیاحت کیلئےرواں دواں ھے۔

اپنا تبصرہ لکھیں