شیر شاہ سوری مسجد (بھیرہ، پاکستان)

شیر شاہ سوری مسجد (بھیرہ، پاکستان)

شیر شاہ سوری مسجد (بھیرہ، پاکستان)
Sher Shah Suri Masjid (Bhera)
مسجد شہر ساسارام (ھندوستان) کی نامور شخصیت اورسوری سلطنت کےبانی اور تاریخ میں “سڑکوں کے بادشاہ” کےنام سے امر شیر شاہ سوری سوری (1472-1545) نےبھیرہ میں 1541 میں تعمیر کروائی تھی۔

شیر شاہ سوری مسجد (بھیرہ، پاکستان)

شیر شاہ سوری مسجد (بھیرہ، پاکستان)
مسجد کے داخلی دروازے پر لکھا اس کا سنہ بھی درج ھے۔ سالٹ رینج پر واقع مشہور تاریخی “قلعہ روہتاس” کے بانی شیرشاہ سوری سے کون واقف نہیں۔ شیر شاہ سوری ایک عظیم معمار تھا۔
شیر شاہ سوری نے بہت سے قلعے،مساجد، باؤلی، سرائے اورمقبرے بنوائے۔تاہم سب سے زیادہ قابل ستائش گریٹ ٹرنک (جی ٹی) روڈ تھی۔
اس نے کھدائی کروا کے باؤلیوں(قدیم کنویں) کو بھی تعمیر کروایا۔
سب سے زیادہ قابل تحسین اورانفرادیت شیر شاہ سوری کی یہ تھی کہ آپ نے مسافروں اور اپنے سپاہیوں کیلئے جی ٹی روڈ پر ان گنت سرائےبنوائے۔سکھوں کے دور حکومت 1799 کےدوران اس عظیم الشان مسجد کو سکھوں نے اصطبل کے طور پر استعمال کیا۔
بھیرہ کی جامع مسجد کو قاضی احمدالدین بگوی نے 1858 میں دوبارہ تعمیرکروایا اور بعد میں قاضی ظہور احمدبگوی نے 1926 میں اس کی مرمت کروائی۔ نوشتہ میں اس معمار محمد آصف کانام بھی درج ھے۔
اگر مسجد کے اصلی فن تعمیرکی بات کریں تو اس کے تین گنبد اور محراب والے داخلی دروازے ہیں لیکن یہ مسجد روہتاس میں شیرشاہ سوری کی تعمیر کردہ مسجد سے بالکل مختلف ھے جو اپنی پیچیدہ آرائش کے لیے مشہور ھے۔
تعمیر میں چھوٹی اینٹوں کا استعمال کیا گیا ھے اور کنکر چونے کے پلاسٹر پر فریسکو پینٹنگ سے سجایا گیا ھے۔ احمد الدین بگوی نے مسجد کے شمال میں واقع قرآن و حدیث کے دو ہال بھی بنائے۔ مسجد کے خطیب صاحبزادہ ابرار احمدکہتےہیں کہ یہاں طلباء کیلئے دومینار اور بورڈنگ ہاؤس بھی ہیں۔ ہالوں کے تین محراب والےداخلی دروازے اپنے جیومیٹرک ڈیزائن کی بدولت سب سےزیادہ متاثر کن اور قابل ذکرہیں۔
غرض مسجد بہت سے حوالوں سے اپنے دیکھنے والوں کومتاثر کرتی ھے۔

اپنا تبصرہ لکھیں