چاۓ

چاۓ پر بہترین شاعری

کہتے ہیں ادب اور چائے کا بڑا پرانا یارانہ اور ساتھ ہے۔ چائے نہ ہو تو ادبی سرگرمیاں ماند پڑ جاتی ہیں۔

آ ج تھوڑا تعارف کروا دیں
کہ آ پ میرے ساتھ کہاں کہاں سے ہیں..!
بندہ آ تے جا تے ایک کپ چائے تو پی لیتا ہے.

فلک سے توڑ لائے وہ
مگر تم پھر بھی ضد کرنا
ستارے میں نہیں لیتی
مجھے تم چائے لا کر دو☕

دل کو بہلانےکے لیے کچھ تو چاہیے
چاہ نا سہی ۔۔۔ تو چائے ہی سہی

اس کے ہاتھوں کی چائے
ہائے بندہ ڈوب کے مر جائے

طلسمِ مصر ہے اُس کے حسین ہاتھوں میں
جو وُہ بنائے تو چائے کو جام کر دے گا

تمام سسکیوں کی میں ہائے لایا ہوں
اہل غم بیٹھو میں چائے لایا ہوں ۔۔

ایک پھیکی چائے پینی ہے
تمہاری میٹھی باتوں کے ساتھ

جو چائے کے دیوانے ہوتے ہیں
وہ لوگ بہت سیانے ہوتے ہیں

ایک پھیکی چائے پینی ہے
تمہاری میٹھی باتوں کے ساتھ

میری شامیں مہکتی ہیں تیری یادوں سے
میری چائے میں بھی شامِل ہے محبّت تیری

ذکر کرتے ہوئے چائے کی مٹھاس کا
وہ جانے کیوں میرے لبوں کو دیکھتے ہیں

سوچ رہا ہوں چائے پر ایک کتاب لکھوں
جو نہیں پیتے انہیں خانہ خراب لکھوں

جن پر تعویز بھی اثر نہیں کرتا ناں
ان کو ہمارے ہاتھ کی چائے پلا دی جائے

غائبانہ شریک کر کے تمھیں
ایک چُسکی بھری ہے چائے کی

کسی نے پوچھا کہ چائے پینے سے تمہیں کیا ملتا ہے
میں نے کہا دِل کو سکوں، آنکھوں کو ٹھنڈک، اور اسکی یادیں

اب محبت ہے فقط چائے سے
پتی تیز ہوگی اور چینی ہوگی کم

آنکھیں مجنوں ہوں تو
چائے بھی لیلٰی لگتی ہے

ایک چائے کو دو کپوں میں برابر بانٹ کر
اکثر کیا ہے فرض کے تنہا نہیں ہوں میں

آدھی رات اور گہرے سائے
خالی کرسی، میں اور چائے

حضرت ! کبھی تو آئیے درگاہِ عشق میں
چائے بھی پِلائی جائے گی قوالیوں کے ساتھ!

چائے پی کر جائیے گا مدتّوں بعد آئے ہو۔
رکھ دیا ہے دھوپ میں پانی ابلنے کے لیئے

سوچو تو
کیا لمحہ ہوگا
جب ہوں گے ساتھ
بارش…شاعری ,چائے
تم اور میں

تٌو نے جس کپ میں چاۓ پی تھی اِک بار
ہم نے پھر اِس میں کبھی چینی نہیں ڈالی

اِک چائے کے کپ نے بخشی ہے تقویت مٌجھ کو
بے وجہ تھکا ہٌوا تھا ناکام حسرتوں سے وجود

خاک ان سے محبت کی جائے
جن کو چائے سے خوف آتا ہے

پہلی چائے کی چسکی جیسا ہے
کیا بتاؤں وُہ شوخ کیسا ہے

دنیا کی الجھنوں سے دور رہتے ہیں
چائے پیتے ہیں سکون میں رہتے ہیں

یہ وبا کے دِن گُزر جائیں تو پھر
اِک مُلاقات رکھیں گے چائے پر

اِتنا غرور اچھا نہیں ہے گورے رنگ پے
میں نے دودھ سے زیادہ چائے کے دیوانے دیکھے ہیں

بے وَفائی کی خیر ہے لیکن
ہائے ظالم نے چائے نہ پوچھی

چائے پینے کا تو کوئی وقت متعین نہیں
پھر کیوں چائے کی چاہ ہر وقت ہوتی ہے

ایک مخلص دوست، چائے
اور دل کی ساری باتیں

سنتے ہوئے اس کی میٹھی باتوں کو
میں اس کی بنائی پھیکی چائے پی گیا

کتنی پیاری باتیں ہیں اس کی
سردی کے موسم میں چائے جیسی

میری چائے کا ایک گھونٹ پی کر تو دیکھو
صدیوں چائے پر شاعری کرتے رہو گے

بن چائے کے ہر لمحہ عذاب رہتا ہے
دِل اُداس اور دماغ خراب رہتا ہے

مجھ سے فقط میری چائے کا کپ نہ مانگ
دِل مانگ جان مانگ خواہ سارا جہان مانگ

وہ یوں ہی اپنی محبّت کو نیا موڑ دیتا ہے
آدھی چائے پیتا ہے باقی میرے لئے چھوڑ دیتا ہے

چائے کا ذائقہ نہیں آتا
کچھ دنوں سے خفا خفا ہے کوئی

یہ مہمان نوازی ہے یا اور ہے کچھ
میرے لئے وہ چائے بنا کر لائی ہے

تو مجھ سے خفا ہے تو
صرف چائے کے لیے آ

کچھ خواہشیں کہاں پوری ہوتی ہیں
آپ ہو، بارش ہو اور اک کپ چائے

عشق ہے تو ظاہر کر، بنا کر چائے حاضر کر
ادرک ڈال یا الائچی، کوٹ کر محبت بھی شامل کر

جان لیوا تھا اُسکا سانولا رنگ
اور ہم کڑک چائے کے شوقین بھی تھے

تمھیں الجھن ہے چائے سے
مجھے پھر بھول جاؤ تم…

جسے چائے پینا پلانا بھی آئے
یہ لڑکا اسی سے محبت کریگا

حسن جاناں کے ہم اسیر نہیں
ہم کو تو چائے سے محبت ہے

بیٹھ جاتا ہوں جہاں چائے بنی ہوتی ہے
ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے

اپنا تبصرہ لکھیں