انڈین گاڑیاں

جب بھارتی جنرل پاکستانی فوج کے ڈر سے گنے کے کھیتوں میں چھپ گئے

1965 کی جنگ کے دوران لاہور محاذ پر بھارتی فوج کے لیے زمین پر اور فضا میں حالات بہت اچھے نہیں تھے۔
بھارت کے مغربی کمان کے سربراہ کو جب یہ اطلاع دی گئی کہ ان کی ڈویژن پر پاکستان کی دو ڈویژن نے حملہ کر دیا ہے اور ان کی برگیڈ کو پیچھے ہٹنا پڑ رہا ہے تو وہ یہ سن کر حیران رہ گئے انہوں نے اپنے برگیڈ کمانڈر جنرل نرینجن پرساد کو میسج دیا کہ اپ اپنی پوزیشن سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے.
میں اور کور کمانڈر خود اپ سے ملنے اپ کے ٹھکانے پر ا رہے ہیں بھارتی مغربی کمان کے سربراہ جنرل ہر بخش سنگھ اپنے ڈرائیور کے ساتھ جی ٹی روڈ پر پہنچے تو وہاں کا نظارہ دیکھ کر ان کے ہوش اڑ گئے.
سڑک پر پاکستانی جہازوں کی بمباری سے بڑے بڑے گڑے بن گئے تھے ہر جگہ انڈین گاڑیاں جل رہی تھیں اور فضاؤں میں پاکستانی طیارے دندناتے اڑ رہے تھے.
جنرل ہر بخش سنگھ نے جب ملٹری پولیس سے پوچھا کہ ان کے 15 ڈویژن کے کور کمانڈر میجر جنرل مینجر پرساد کہاں پہ ہے تو وہ ان کو گنے کے کھیتوں میں لے گئے جہاں پر 15 ڈویژن کے کور کمانڈر بینر میجر جنرل رینجر برسات پاکستانی ارمی سے بچنے کے لیے روپوش بیٹھے تھے جب مغربی کمان کے سربراہ نے ان کو بلایا تو انہوں نے دیکھا کہ میجر جنرل نرنجن پرساد کے جوتے کیچڑ سے بھرے ہوئے تھے، ان کے سر پر ٹوپی بھی نہیں تھی اور انہوں نے داڑھی بھی نہیں بنائی ہوئی تھی ان کی وردی پر ان کا عہدہ بتانے والے سارے نشانات غائب تھے.
جنرل نرنجن پرساد بہت زیادہ گھبرائے ہوئے تھے جنرل ہر بخش سنگھ میجر جنرل نرنجن پرساد سے پوچھا اپ کے برگیڈ کمانڈر کہاں ہیں تو جنرل نرنجن پرساد نے اپنی برگیڈ کمانڈر کو اواز لگائی تو وہ ساتھ ہی دوسرے کھیت میں چھپے ہوئے تھے وہاں سے نکل کر باہر ائے اور ان کا چہرہ سفید ہو چکا تھا.
انھوں نے اپنی جیپ وہیں کھیتوں میں چھوڑ دی جس میں ان کا ایک بریف کیس رکھا ہوا تھا۔ اس میں کئی اہم کاغذات بھی تھے۔ جیپ پر ڈویژن کا جھنڈا اور سٹار پلیٹ بھی لگی ہوئی تھی۔یہ جیپ پاکستانی فوجیوں کے ہاتھ لگ گئی اور ریڈیو پاکستان نے بریف کیس میں رکھے کاغذات نشر کر دیےتھے۔

اپنا تبصرہ لکھیں