پرانا چشمہ

2300 سال پرانا چشمہ یا کنواں

سڑھیوں والا کنواں
2300 سال پرانا چشمہ یا کنواں
شموزٸی تحصیل کاٹلنگ ضلع مردان
ضلع مردان کی تحصیل کاٹلنگ سے کوٸی 20 کلو میٹر کے فاصلے پہ ایک گاٶں شموزٸی ہے وہاں موجود صدیوں پرانا یہ سڑھیوں والا کنواں موجود ہے جیسے کہ ہم پیج پہ زکر کرتے آۓ ہیں باٶلی کا جو سڑھیوں والے کنویں شیر شاہ سوری اور مغل دور مختلف ہندو راجاٶں کہ دور میں بناۓ گۓ
لیکن یہ کنواں اپنی نوعیت کا واحد کنواں ہے یہاں شموزٸی میں اسے چشمہ کہتے ہیں یہ چشمہ بھی بلکل اس طرح پہاڑ کے دامن میں موجود ہے جس میں پانی کی صورت حال تبدیل ہوتی رہتی ہے اب گاٶں والوں نے یہاں مختلف قسم کی پانی کی موٹرز لگاٸی ہوٸی ہیں اب پانی تک رساٸی آسان ہے لیکن پانی زیادہ نکالے جانے کی وجہ سے پانی میں کافی کمی آجاتی ہے کچھ لوگوں کو اب بھی سڑھیوں میں اتر کہ پانی لانا پڑتا ہے ان دنوں تو پانی اچھی حالت میں موجود ہے لیکن کم بارشوں کے دنوں میں اس کی سطح بہت نیچے چلی جاتی ہے اس میں بنی ہوٸی سڑھیوں کی تعداد 30 کہ قریب ہے اور ہر سیڑھی کی اونچاٸی کم از کم 14 انچ ہے اور یہ پتھر سے بنی ہوٸی ہیں عام سڑھی سے چوڑی ہیں اور کہا جاتا ہے یہ کنواں 100 فٹ سے زیادہ گہرا ہے
یاد رہے یہ کنواں شیر شاہ سوری یا مغل دور میں نہیں بلکہ قبل از مسیح بنایا گیا جب یہاں گندھارا تہذیب رہتی تھی یہ تو واضع نہیں کہا جاسکتا اسے کب اور کس نے بنایا لیکن مقامی لوگوں کے مطابق بھی تاریخی تضاد ہے کیونکہ کچھ لوگ اسے 3 ہزار سال پرانا بتاتے ہیں اور کچھ 5 ہزار سال پرانا کچھ کہ مطابق اسے چندر گپت موریا یا اشوک کہ دور میں بنایا گیا جو بھی ہو ایک بات طے ہے کہ یہ قبل از مسیح ہی بنایا گیا کیونکہ باٶلیاں جو میدانی ۔صحراٸی اور پہاڑی علاقوں میں بنی ہوٸی ہیں ان سے اس کی مشاہبت بلکل نہیں ہے
یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں کی سہولت کہ لیے یہاں بہتری کی جاۓ اور اس تاریخی جگہ کو تاریخی اہمیت بھی دی جاۓ حکومتی طرف سے اس طرف توجہ ہونی ضروری ہے اس کی مکمل جانچ بھی بہت ضروری ہے جیسا کہ شہباز گڑھی جمال گڑھی #تخت باٸی اور دیگر نزدیکی تاریخی جگہیں جہاں باہر سے آنے والے سیاح جو ان مقامات کی سیر اور مزہبی عقاٸد کہ لیے آتے ہیں ان کو اس کنویں تک بھی رساٸی فراہم کی جاۓ اور اس کی مکمل تاریخ کو سامنے لایا جائے

اپنا تبصرہ لکھیں