بادشاہی مسجد(لاھور)___تاریخ سےچند اوراق

بادشاہی مسجد(لاھور)___تاریخ سےچند اوراق

بادشاہی مسجد(لاھور)___تاریخ سےچند اوراق
Badshahi Mosque (Lahore)__1673
بادشاہی مسجد__کاڈیزائن بنیادی طورپر حجاز (سعودیہ)میں واقع “مسجد الوالد” سےقریں ھے،اسےمعمارزین یارجنگ بہادرنےIndo-Persian امتزاج سےحقیقت کاروپ دیا، آج “King of Mosques” کہلاتی ھے۔
بادشاہی مسجد__ایک لاکھ سےزائد نمازیوں، 3 محرابوں، 60 میٹر اونچائی والے 8 میناروں، مسجد گاہ، دیوقامت داخلی راستہ صحن پر مشتمل پاکستان کے قلب لاھور میں واقع ھے۔
بادشاہی مسجد__کو1671 میں چھٹےمغل شہنشاہ محی الدین محمد المعروف اورنگزیب عالمگیر کی خوشحال اورشاندارحکومت میں شروع کیا
گیا۔
بادشاہی مسجد__کی وجہ تعمیر یہ ھےکہ اسے
1671 میں مراٹھا بادشاہ چھترپتی شیواجی کے خلاف اورنگ زیب کی فوجی مہمات کی یادمیں بنایا گیا تھا۔
بادشاہی مسجد__کی ایک اور وجہ تعمیر یہ بھی بتائی جاتی ھےکہ اس کے ایک کمرے میں رسول اللہ (ص) اور ان کےداماداور امام الامام علی رض کےموئے مبارک رکھے ھوئے ہیں۔
بادشاہی مسجد__اندرون لاھور کے مضافات میں پھیلی کئی حوالوں سے مسجدوں کی بادشاہ ھے کیونکہ اس نے تاریخ میں 313 سال سےزائد عرصے تک دنیا کی سب سے بڑی مسجد ھونے کے تخت پر حکمرانی کی ھے۔
بادشاہی مسجد__کاپورا نام “مسجد ابوالظفر محی الدین محمد عالمگیربادشاہ غازی” ھےجو اس کے داخلی دروازے کے اوپرسنگ مرمر پر نصب ھے۔
بادشاہی مسجد__کو اورنگزیب کے بہنوئی اور لاھور کے گوعنر فدائی خان کوکا کی نگرانی میں مکمل ھونے میں صرف دو سال لگے۔
بادشاہی مسجد__276،000 مربع فٹ کے رقبے پھیلی ھوئی ھے اور کئی زمانوں کی چشم دیدگواہ ھے جو آنے والی نسلوں کوبتاتی ھے کہ اس کےساتھ کس نے کیا سلوک کیا۔
بادشاہی مسجد__1799ء میں، عہد مہاراجہ رنجیت سنگھ میں مسجد کے صجن کو گھوڑوں کے اصطبل کیلئے استعمال کیا گیا اور اس کے حجروں کو سپاہیوں کے کوارٹرز کے طور پر۔
بادشاہی مسجد__1845-46ء میں جب برطانیہ نے لاھور پر مکمل قبضہ کیا تو 1852 تک یہ ایک گیریژن یعنی فوجی چھاؤنی
کےطور پر استعمال ھوتی رہی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ سنگ مرمر، کاشی کاری اورسرخ اینٹوں سےبنی مسجدآج بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل تھی جتنی اپنی تعمیرکے وقت۔ صدیوں بعدبھی بادشاہی مسجد نے اپنےحسن کوکسی طور بھی گرہن نہیں لگنےدیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں