ڈک ورتھ لوئس

کرکٹ میں ڈک ورتھ لوئس فارمولا کیا ہے

کرکٹ میں ڈک ورتھ لوئس(DLS) فارمولا کیا ہے؟ اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟
کرکٹ میں جب بھی کوئی میچ بارش سے متاثر ہو جائے تو اکثر ڈک ورتھ لوئس(DLS) میتھڈ کے بارے میں بولا جاتا ہے. یہ میتھڈ مشہور ریاضی دان ٹونی لوئس اور ان کے ساتھی فرینک ڈک ورتھ نے مل کر کرکٹ کی دنیا میں متعارف کرایا تھا. اس نظام کو سب سے پہلی بار 1992 کے ورلڈ کپ میں استعمال کیا گیا لیکن اس میں کچھ خامیاں بھی تھیں جس کو وقت کے ساتھ دور کیا گیا 2014 میں مشہور اسٹریلوی پروفیسر سٹیون سٹرن نے اس میں ان خامیوں کو دور کر کے اس میں کچھ تبدیلیاں کی تب سے یہ ڈک ورتھ لوئس سیٹرن( ڈی ایل ایس) میتھڈ کہلاتا ہے .
یہ بنیادی طور پر ریاضی کا ایک فارمولا ہے جو کسی بھی کرکٹ میچ میں بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے وکٹوں اور اوورز کے اعتبار سے ترمیم شدہ ہدف کا تعین کرتا ہے.
اس فارمولے کے تحت پلینگ کنڈیشن میں رد و بدل کیا جاتا ہے .یعنی مقابلے میں شریک ایک یا دونوں ٹیموں کے لیے رنز اور اوورز میں کٹوتی کی جا سکتی ہے یہ فارمولا اس بات پر ہے کہ بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے پاس دو چیزیں یعنی ون ڈے میچ میں 300 گیندیں اور 10 وکٹیں ہیں جیسے جیسے اننگز آگے بڑھتی ہے یہ دونوں چیزیں کم ہوتی رہتی ہیں اور بالا آخر دونوں میں سے کوئی ایک صفر پر جا پہنچتی ہے.
اس صورت میں یہ کہ ٹیم کے تمام 300 گیندیں یا 50 اوور تک بیٹنگ مکمل کر لے یا پھر اس میں تمام وکٹیں ختم ہو جائیں. یہ فارمولا کافی ریسرچ کے بعد مرتب کیا گیا ہے یہ فارمولے سے یہ طے کیا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی میچ بارش یا کسی اور وجہ سے رک جاتا ہے تو میچ کا دورانیہ کم ہونے پر اوورز کی تعداد یا ہدف کا تعین کیسے کیا جائے.
اس میں چند عوامل کو دیکھا جاتا ہے کتنے اوورز کم ہوئے اور جب بارش کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے روکا گیا تو بیٹنگ سائیڈ کے پاس کتنی وکٹیں باقی تھیں.
ڈی ایل ایس فارمولے کے تحت جو ٹیم پہلے بیٹنگ کرتی ہے اس کا مجموعی سکورز کی پیشن گوئی مجموعی سکور سمجھا جاتا ہے اس جو نیٹ رن ریٹ ہر اوور میں رنز اور وکٹیں گرنے سے نکالا جاتا ہے.
سب سے اہم بات یہ بھی دیکھی جاتی ہے کہ میچ رکنے کے وقت ٹیم کا رن ریٹ کیا تھا اور اس کی کتنی وکٹیں باقی تھیں اس چیز میں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ کون سے مخصوص بلے باز آؤٹ ہو چکے ہیں یا فی الحال کون سے بلے باز کھیل رہے ہیں، یا ابھی کھیلیں گے.
اسی طرح اگر پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم اس چیز کو ذہن میں رکھتی ہے کہ بارش یا کسی وجہ سے میچ متاثر ہو سکتا ہے اور وہ اپنی وکٹیں بچا کے رکھتی ہے تو اسے ڈی ایل ایس میتھڈ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے.
اس میں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ ان کے شروع میں اوورز کم ہونے کے برعکس آخر میں اوور کم ہونے سے میچ پر زیادہ فرق پڑتا ہے کیونکہ عام طور پر کرکٹ میں کھیلنے والی ٹیمیں آخر میں زیادہ جارحانہ انداز اپناتی ہیں.
آئی سی سی کے مطابق بدلتی پلینگ کنڈیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی سی سی ہر سال اس فارمولے پر نظر ثانی کرتی ہے اور ہر دو سے تین سال میں اعداد و شمار بدلتے رہتے ہیں 2018 میں یہ کہا گیا تھا کہ دوسرے نمبر پر بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے جیتنے کا امکان ماضی کے مقابلے میں تھوڑا سا زیادہ ہوگا.

اپنا تبصرہ لکھیں