گائے، بھینس

گائے، بھینس کے بچے کے پیٹ کے کیڑوں کی نشانیاں

گائے، بھینس کے بچے کے پیٹ کے کیڑوں کی نشانیاں اور دیسی طریقہ علاج۔

ڈیری فارمنگ میں آپ کے فارم پر موجود یہ بچے ہی آپ کی اصل دولت ہیں جنھیں بعض فارمرز خوراک کی کمی کے باعث یا پھر ایک بوجھ سمجھ کر فروحت کر دیتے ہیں۔ جو کہ ایک گائے بھینس کے لیے ایک تکلیف دہ عمل ہے جانور بھی انتہائی شدت سے اپنی بچوں کی کمی محسوس کرتے ہیں اور بعض اوقات تو اس کا اثر ڈائریکٹ اس کی پیداوار پر پڑتا ہے جسے ہم کبھی نظر لگ جانا کہتے ہیں اور کبھی حقیقت میں جانور بیمار پڑ جاتا ہے۔

بچوں سے متعلق ایک ویڈیو گروپ میں شئیر کی جا چکی ہے جس میں یہ تجربہ بلکل صاف ظاہر ہوا کہ ہزاروں بھیڑوں کے بچوں کو جب ایک ساتھ چھوڑا گیا تو ہر ماں نے اپنے اپنے بچے کو پہچان لیا۔

اب چلتے ہیں آج کے ٹاپک کی طرف۔

بچوں کے پیٹ میں کیڑوں کی نشانیاں۔

1: بچہ دانت گڈگٹاتا ہے۔
2: مٹی کھانے لگتا ہے۔
3: سست رہنے لگتا ہے۔
4: سب سے بڑی وجہ اس کے کان نیچے کی طرف جھک جاتے ہیں (کچھ جانوروں کے کان ہوتے ہی نیچے کی طرف ہیں لہذا کامن سینس کا استعمال کریں) اس میں آپ کو باقاعدہ محسوس ہو گا کان میں ڈھیلا پن سستی چاک و چوبند نہیں ہوں گے۔

بازار میں طرح طرح کی ڈیورمنگ کی ادویات موجود ہے پر ہم دیسی طریقہ علاج کی بات کریں گے۔اور ان سے کچھ علاج ایسے ہیں جن کو دس دن کی عمر میں ہی اگر استعمال شروع کریں تو پیٹ میں کیڑے ہوں گے ہی نہیں۔ انشاء اللہ

کچھ علاج بیماری نہ بھی ہوں تو کئے جاتے ہیں جنھیں قبل از وقت پریوینشن یعنی احتیاط جو علاج سے بہتر ہیں کی جاتی ہیں اور کرنی چاہیے۔

سب سے پہلے بتانا ضروری ہے کہ جڑی بوٹیوں کی افادیت اور اہمیت سے کسی کو انکار نہیں ۔دورِ جدید میں جڑی بوٹیوں کی اہمیت و افادیت کو تسلیم کیا جا رہا ہے اور زیادہ تر انگریزی ادویات بھی انھی سے بنائی جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان کے بہت سے فوائد سے نوازا ہے مگر ہمیں ان کی افادیت کا بہت کم علم ہے۔

علاج شروع کرتے ہیں۔

نسخہ نمبر 1: دیسی اجوائن :

اجوائن پیٹ کی بہت سی بیماریوں میں مفید ہے۔ اس کے کھانے سے جگر کی کمزوری دور ہوتی ہے اور آنتوں کو قوت حاصل ہوتی ہے۔ بھوک بڑھتی ہے۔ پیٹ میں ہوا بھر جائے تو کارآمد ہے۔اجوائن پیٹ کے کیڑوں کو مارتی اور گردوں اور دل کو قوت دیتی ہے۔

طریقہ استعمال : دس سے بارہ گرام دیسی اجوائن پیس کر پانی میں ملا کر دس دن کی عمر کے بچے کو پلا دیں۔ اسی طریق کار سے ہر دس دن بعد پلاتے رہیں۔ یہ پیٹ میں کیڑے پیدا ہی نہیں ہونے دے گی۔ انشاء اللہ۔

نسخہ نمبر 2: انار کے سوکھے چھلکے :

انار کے چھلکے سو بیماریوں کا ایک علاج ہے۔ جس میں بہت سے روحانی فوائد بھی ہیں۔انار میں فولاد اور ہائیڈرو کلورک ایسڈ موجود ہوتے ہیں۔ بھوک کھل کر لگتی ہے۔انار میں وٹامن اے ‘ وٹامن بی ‘ کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ انار میں موجود نمک کا تیزاب معدے کو طاقت دیتا ہے اور غذا کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اور بہت فائدے ہیں لکھنا شروع کروں تو ختم نہ ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بھی زکر فرمایا ہے۔

طریقہ استعمال: چالیس سے پچاس گرام خشک چھلکوں کو پیس کر پانی میں ملا کر پلائیں پھر دس دن بعد دوبارہ پلائیں یوں ہی جب تک خرچ کر سکتے ہیں پلائیں۔ اس سے کیڑے نہیں ہوں گے اور بھی بہت فائدے ہوں گے۔ انشاء اللہ

نسخہ نمبر 3: ہینگ

مزاج کے اعتبار سے ہینگ گرم اور خشک ہے۔ لہذا گرمیوں میں مقدار بچے کی صحت کے حساب سے دیں۔ ہینگ اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات رکھتی ہے جب بچے مٹی، رسی، کپڑے،شاپر، یا زمین پر پڑی ہر چیز منہ میں ڈال لیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا پیٹ اکثر خراب رہتا ہے یا پھر پیٹ میں کیڑے پیدا ہو جاتے ہیں اور یہ اگر کیڑے ہو بھی جائیں تو یہ انھیں مار دیتی ہے۔ ہینگ کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ فوڈ پوائزننگ میں بڑی تیزی سے کام کرتی ہے اور مریض کے پیٹ کو فوری آرام ملتا ہے ۔

طریقہ استعمال: پانچ سے دس گرام (وزن اور بچے کی جان باڈی کے مطابق) پانی میں ملا کر پلائیں یہ ایک قدرتی ڈیورمر ہے۔ پھر یوں ہی جب نشانی محسوس ہو تو پلاہیں۔

نسخہ نمبر 4: چاچھ یا لسی، پلاس کے بیج۔

کافی دیر تک اگر دہی پڑا رہے تو وہ کھٹا ہو جاتا ہے اور پانی چھوڑ دیتا ہے ۔دہی سے مکھن نکال لینے کے بعد جو سفید پانی بچ جاتا ہے ، اسے شہروں میں لسی اور دیہاتوں میں چھاچھ کا نام دیا جاتا ہے ۔ اس میں کیلشیم ، میگنیشیم، سوڈیم، فاسفورس، کلوروڈین اور سلفر وغیرہ خاصی مقدار میں پائے جاتے ہیں اور یہ سارے کے سارے پروٹینز گوشت اور ہڈیوں کی پرورش اور مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔قوت ہاضمہ بڑھاتا ہے۔پیچش اور اسہال کے امراض میں یہ بہترین دوا کا کام دیتی ہے۔

طریقہ استعمال
چھاچھ ، لسی میں دس سے بارہ گرام پلاس کے بیج (پنساری سے ملیں گے) پیس کر ایک خوراک پلا دیں جس دن شروع کیا اس سے تین ماہ تک دس دس دن بعد پلائیں اور پھر ہر ماہ ایک یا دو بار پلائیں۔

نسخہ نمبر 5 سرسوں کا تیل

سائنسی نام: براسیکا کمپیسٹرس ہے ۔اس میں موجود مونوسچورٹیڈ فیٹی ایسڈز جسم میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتے ہیں جبکہ خون میں چربی کی سطح مستحکم رکھ کر اس کی گردش میں مدد دیتے ہیں۔بھوک نہ لگنا، قبض رہنا۔ ایک اور بات کہ اگر اگر جسم پر سرسوں کا تیل لگا ہو تو کیڑے مکوڑے اور مچھر کاٹنے سے گریز کرتے ہیں۔اور بہت سے فوائد ہیں۔

ٹپ : سرسوں کا تیل خالص ہے کہ نہیں چیک کرنے کے لیے فریزر میں رکھیں خالص تیل کبھی نہیں جمتا۔

طریقہ استعمال: بچہ جب پانچ سے چھ دن کا ہو تو اسے (جسامت کے حساب سے) پچاس سے سو گرام تیل ہر تین دن بعد پلائیں پہلے تو کیڑے ہوں گے ہی نہیں اگر ہو بھی گئے تو سرسوں کا تیل اپنے آپ میں ایک اچھا ڈیوارمر ہے۔ یہ عمل تین ماہ تک کریں۔

اس کے ساتھ ہی اجازت چاہوں گا اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کے جانوروں کو سلامت رکھے آمین۔

دعاؤں کی گزارش ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں