بھینس

چند صدیوں میں بھینس ناپید ہوجائے گی

چند صدیوں میں بھینس ناپید ہوجائے گی۔

گزشتہ 3 سال سے فارمنگ سے وابستہ رہ کر میں اِس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ چند صدیوں شاید رواں صدی کے آخر تک بفلو فارمنگ بطور کاروبار ختم ہوجائے گی اور گھوڑوں کی طرح امراء بطور شوق رکھا کریں گے۔آپ پوچھیں گے کیوں؟
👈جتنی مرضی کوشش کی جائے بھینس تین سال کی عمر کو پہنچ کر کراس ہوتی ہے اور بعض پانچ سال کی عمر میں پہلی مرتبہ بچہ جنتی ہیں جبکہ کنٹرولڈ فارمنگ میں ذیادہ تر بچھڑیاں تین سال کی عمر سے پہلے بچے کو جنم دے دیتی ہیں اور یوں ایک کٹی کے مقابلہ میں بچھڑی دو سال قبل پہلا سوا سو لیتی ہے ۔جِس دور سے ہم گزر رہے ہیں ہر کوئی ترقی کرنا چاہتا ہے ہر ایک کی خواہش ہے کہ وہ دِن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرے اِس لیے ذیادہ تر فارمرز بفلو کی بجائے امپورٹڈ کائو فارمنگ کو ترجیح دے رہے ہیں۔
👈بھینس فارمنگ کی ناکامی کی وجوہات میں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اگر کسی کے پاس پانچ یا پچاس جانور ہیں تو یومیہ اوسط دس کلو ہی ہوتی ہے جو کہ سالانہ ایوریج کو 7کلو یومیہ پر لے آتی ہے۔
میرے اپنے فارم پر ہر سال دو تین بھینسیں 20لٹر + والی ہوتی ہیں جبکہ ناچاہتے ہوئے بھی دس بھینسیں ایسی نکل آتی ہیں جو 8لٹر پر ہی اکتفا کرتی ہیں۔نیز زیادہ تر ہائی ملکنگ بھینسوں کا زیادہ دودھ دینے کا دورانیہ کم ہوتا ہے اور زیادہ دودھ دینے والی بھینسیں پانچ ماہ کے حمل پر خشک بھی ہو جاتیں ہیں اور یوں شروع میں 22لٹر دینے والی بھینس جلد خشک ہوکر سالانہ اوسط کو 12لٹر یومیہ پر لے آتی ہیں۔
اس کے برعکس اچھی نسل کی گائے آسانی سے 20+کر جاتی ہیں اور ذیادہ تر گائے کو حاملہ ہونے پر خود خشک کرنا پڑتا ہے بعض گائے مسلسل کئی بیاہنتیں دودھ دیتی رہی ہیں
👈12+لٹر دودھ دینے والی بھینس 200000+ میں ملتی ہے جبکہ اسی قیمت میں ملنے والی 20لٹر کے قریب پہنچ جاتی ہے
20لٹر والی بھینس زیادہ تر کسان فروخت ہی نہیں کرتے۔ جبکہ بھینس کے زیادہ دودھ دینے کی مدت دو ماہ سے زیادہ نہیں اس کے بعد اچھی سی اچھی بھینس بھی 16لٹر عبور نہیں کرتی۔۔۔زیادہ تر 12پر ہی بریک لگالیتی ہیں۔اس کے برعکس امپورٹڈ گائے 40لٹر کا حدف بھی عبور کرجاتی ہیں۔
👈ایک دودھیل بھینس 50کلو تک چارہ کھا جاتی ہے جبکہ پچاس کلو سے 2گائے سیر ہو جاتی ہیں۔
12کلو دودھ بھینس کو 7کلو ونڈہ کھلانا پڑتا ہے جبکہ گائے 7کلو ونڈا کھا کر 15کلو دودھ کرجاتی ہے
👈منہ سڑی ساڑو ناڑ گلٹی جیسی بیماریاں ذیادہ تر بھینسوں کو لگتی ہیں جبکہ گائے دس کے مقابلہ میں پانچ متاثر ہوتی ہیں۔
👈اگر خدانخواستہ بھینس پانچ یا سات ماہ کا حمل گرا دے تو دودھیل نہیں ہوتی ۔مجبوراٙٙ کسان کو ایک سال انتظار یا پھر قصاب کو فروخت کرنا پڑتی ہے جبکہ گائے سات ماہ میں اسقاط حمل کے باوجود دودھیل ہوجاتی ہے اور تقریباٙٙ 20لٹر والی گائے 15لٹر تک کرجاتی ہے۔

⛔ایسا کیوں ہوتا ہے۔
دنیا میں ہر کاروبار وقت کے ساتھ بدلتا گیا حتٰی کے ذراعت بھی جدید اصولوں پر استوار ہوگئی۔حکومتوں کے دھیان دینے سے گندم کی پیداوار 15من فی ایکڑ سے 80من عبور کرگئی یہی حساب دیگر فصلوں کا ہے۔کم پیداوار والے بیجوں کا تدارک حکومتی سطح پر عمل میں لایا گیا اور اچھے بیجوں کو ذمینداروں تک پہنچایا گیا ۔جبکہ دودھ اور گوشت کی پیداوار بڑھانے کیلئے کی جانے والیہمارے ہاں کی کوششیں دفتروں تک محود رہیں یہی وجہ ہے بھینس کی ایوریج پانچ لٹر سالانہ سے بڑھ نہ سکی جو کہ گندم کے حساب سے کم از کم 25لٹر یومیہ ہونی چاہیے تھی۔ترقی یافتہ مملک ڈیری میں تبدیلیاں اور جدت لاتے لاتے دس لٹر والی گائے کو 100لٹر یومیہ تک لے گئے جب کے ہمارے ہاں آج بھی نیلی/ راوی/ کنڈی کی بحث جاری ہے کام کیا ہوا؟ زیرو
گوشت کے میدان میں دنیا میں فی جانور پیداور چالیس من عبور کر گئی جبکہ ہمارے ہاں رنگوں کی تمیز نہ ہو سکی ہمارے ہاں کوئی نسل ساہیوال ہے تو کوئی ریڈ سندھی لاکھ کوششوں کے باوجود پیداور 100سال پرانی۔۔۔۔
آخر کیوں؟ حکومتی عدم توجہی
⛔کیا اب بھی بقا ممکن ہے؟
ہاں
صرف اور صرف
بریڈ کو بہتر بناکر
وہ بھی حکومتی سطح پر۔اور ہر سال نئی بریڈ لا کر پرانی کو رفتہ رفتہ بدلا جائے وگرنہ ہر جگہ امریکن فریژن کے فارم ہونگے اور ہمارے پوتے/پڑپوتے اپنے بچوں کو تصویر دکھا کر بتایا کریں گے ہمارے بڑے اس جانور کا دودھ پیا کرتے تھے۔
Dr izhar khan daudzai
تحریر؛ ڈاکٹر اظہار خان داود زئی

اپنا تبصرہ لکھیں