آملہ

آملہ کی کاشت

آملہ کی کاشت:-
آملہ ایک ایسا پھل ہے جو طبی نقطۃ نگاہ سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ پھل کے گودے میں حیاتین “ج” کافی مقدار میں ہوتے ہیں پھل کا تجزیہ کرنے پر 100 گرام گودے میں 750 ملی گرام حیاتین ‘ج’ پائے گئے ہیں۔ پھل کا مربہ دل و دماغ اور بصارت کے لئے بہتر خیال کیا جاتا ہے۔ جبکہ پودے کے باقی حصے بطور دوا استعمال ہوتے ہیں۔ چونکہ اسکا پھل دوسرے پھلوں کی طرح تازہ حالت میں استعمال نہیں ہوتا ہے۔ اسلئے ماضی میں اسکی کاشت کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی حالانکہ اسکے طبی خواص کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکی ترویج ضروری ہے۔ تاکہ ملکی ضروریات پوری ہو سکیں۔ اب اس اہم پھل پر کام شروع کیا جا رہا ہے۔
آب وہوا:-
اس فصل کی کاشت کیلئے گرم مرطوب آب وہوا مناسب خیال کی جاتی ہے۔ لیکن یہ نیم گرم مرطوب آب و ہوا کے علاقوں میں کاشت کیا جا سکتا ہے۔ بشرطیکہ کہرے سے اسکی حفاظت کی جائے۔ ہندوستان اور برما میں خودرو آملہ 4500 فٹ بلندی پر بھی دیکھنے میں آیا ہے
زمین :-
آملے کا پودا ہر قسم کی زمین میں کاشت کیا جاتا ہے۔ لیکن ریتلی میرا اور مناسب نامیاتی مادہ والی زمین میں اسکی کاشت کے لئے بہتر تصور کی جاتی ہے۔ زمین کا اچھے نکاس والی ہونا بھی ضروری ہے۔
آملہ کی آفزائش نسل :-
آملے کی زیادہ تر پودے بیگ لگا کرکاشت کئے جاتے ہیں۔ جنکا پھل چھوٹا ہوتا ہے اور یہ زیادہ اچھی خاصیت کا حامل نہیں ہوتا اسلئے مناسب خصوصیات کا اعلٰی پھل آفزائش بذریعہ نباتاتی طریقہ ضروری ہے۔ نباتاتی افزائش کے طریقے درج ذیل ہیں۔
قلم:-
شاخوں کی 12-19 انچ قلمیں کاٹی جاتی ہیں۔ اور کچھ پتے بھی قلم کے ساتھ رہنے دیئےجاتے ہیں۔ قلم کا نچلا حصہ آنکھ کے نزدیک گول کاٹا جاتا ہے۔ جبکہ اوپر والا حصہ ترچھا کاٹا جاتا ہے۔ جو کہ آنکھ سے 1.5انچ لمبا ہوتا ہے۔ ان قلموں کو گیلی ریت میں لگایا جاتا ہے۔ جب جڑیں پھوٹ آئیں تو پھر ان قلموں کو 3/2 حصہ تک اچھی طرح تیارشدہ زمین میں دبا دیا جاتا ہے۔
بغلگیر پیوند:-
بیج سے اگائے گئے ایک یا ڈیڑھ سالہ پودوں کو فروری، مارچ، جولائی، اگست میں گملوں میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ تبدیلی کے 15 یا 20 دن بعد ان گملوں والے پودوں کو مطلوبہ پیوند درخت کی یکساں موٹائی والی شاخ کیساتھ یعنی سائن اور سٹاک کا 8/1 انچ گہرا اور تقریباٍ دو انچ لمبا چھلکا اتار کر باندھ دیا اور پودوں کے جوڑ پر پولی تھین کاغذ اچھی طرح باندھ دیا جاتا ہے۔ 3-2 جوڑ سے نیچے سائن کو کاٹ پودا علیحدہ کر لیا جاتا ہے۔پیوند گملوں میں روزانہ دو دفعہ پانی دینا بہت ضروری ہے۔
ٹی بڈنگ:-
فروری، مارچ، جولائی، اگست اور ستمبر میں آملے کے پودے کو بذریعہ بڈنگ پیوند کیا جاتا ہے۔ تخمی پودوں کو بذریعہ ٹی بڈنگ اعلٰی قسم کا پھل حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اس مقصد کے لئے مارچ میں پودے کو 4 فٹ کی بلندی سے کاٹ دیا جاتا ہے اور جو شگوفے نکلیں ان میں موزوں شاخوں کو اگست ستمبر میں پیوند کر دیا جاتا ہے۔
پودے لگانا:-
پودے موسم بہار یعنی مارچ یا موسم سرما سے قبل ستمبر، اکتوبر میں لگائے جاتے ہیں۔ داغ بیل کرنے کے بعد 3 فٹ چوڑے اور تین فٹ گہرے گڑھے کھودے جاتے ہیں۔ گڑھوں کو 20-25 دن کھلا رکھنے والی مٹی، بھل اور گوبر کی گلی سڑی کھاد برابر مقدار میں ملا کر بھر دیا جاتا ہے۔ پودے سے پودے کا فاصلہ 30 سے 40 فٹ موزوں خیال کیا جاتا ہے۔
آبپاشی :-
نئے لگائے گئے پودوں کو ایک ہفتہ بعد آبپاشی کی جائے پھول آنے کے موسم میں آبپاشی کم کر دی جائے۔ پھل بن جانے کے بعد گرم خشک موسم میں ہفتہ وار پانی دیا جائے، سردیوں میں تقریباٍ ایک ماہ بعد آبپاشی کی جائے۔
کھاد دینا:-
مناسب پیداوار حاصل کرنے کے لئے پودوں کو زمینوں کی زرخیزی کو مد نظر رکھ کر کھاد دینا بھی ضروری ہے۔ ہر جوان پودے کو دسمبر، جنوری میں اچھی طرح گلی سڑی گوبر کی کھاد ڈالی جائے۔ کیمیائی کھادیں یعنی نصف نائٹروجن اور تمام مقدار فاسفورس و پوٹاش پھول آنے سے دو ہفتے پہلے یعنی مارچ میں دی جائے جبکہ باقی نصف مقدار نائٹروجن مئی میں پھول آنے کے بعد دی جائے کیمیائی کھادیں درج ذیل مقدار میں دی جائیں۔ نائٹروجنی کھاد دو کلو یوریا تین کلو سنگل سپر فاسفیٹ اور ایک کلو پوٹاشیم سلفیٹ اوپر بیان کردہ اوقات میں ڈالی جائے۔
اقسام:-
چونکہ زیادہ پودے تخمی ہیں اور پھل کی جسامت وغیرہ میں بھی کافی فرق ہوتا ہے اس لئے اسکی کوئی قسم نہیں ہے۔ ایک بڑی جسامت والی قسم کو بنارسی آملہ کہتے ہیں۔ جسکے پودے بذریعہ نباتاتی طریقہ سے تیار کیا جاتا ہے۔
پیداوار:-
پاکستان میں آملے کا درخت اپریل مئی میں پھول نکالتا ہے۔ اور پھل موسم سرما میں نومبر سے جنوری تک پکتا ہے۔ ایک پودا 80 سے 100 کلو گرام پھل دیتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں