کلھاڑی اور بیلچہ

کلھاڑی اور بیلچہ

کمرۂ عدالت میں جج نے ملزم سے پوچھا: “دس جون کو تم نے بیوی کو کلھاڑی اٹھا کر ڈرایا دھمکایا؟”
ملزم نے اقرار کیا: “جی جناب! ایسا ہی ہوا تھا۔”
عدالت میں موجود ایک آدمی نے چلا کر کہا: “شرم کرو بے غیرت انسان۔”
جج نے اس آدمی کو ڈانٹا کہ عدالت میں اونچا نہیں بولتے؛ پھر جج نے ملزم کو مخاطب کیا: “بیس جون کو تم نے اپنی بیوی کو پھر دھمکایا اور بیلچہ اٹھا کر اس کو زندہ دفن کرنے کی دھمکی دی؟”
یہ سن کر وہی آدمی پھر کھڑا ہو گیا اور ملزم پر لعن طعن کرنے لگا۔ اب جج کو غصہ آ گیا: “میں تمھارے جذبات سمجھتا ہوں، کوئی بھی غیرت مند شخص اپنی بیوی کو ایسی دھمکی نہیں دے سکتا، لیکن میں نے تمھیں پہلے بھی منع کیا تھا، کہ عدالت کا احترام لازم ہے۔ اب تم بولے تو تم پر توہین عدالت لگا دوں گا۔”
وہ آدمی گویا ہوا: “جناب! آپ نہیں جانتے یہ ملزم کتنا مکار اور جھوٹا ہے؛ میں نے کئی بار اس سے کلھاڑی اور بیلچہ ادھار مانگے، اس نے کہا کہ اس کے پاس یہ چیزیں نہیں ہیں۔”

اپنا تبصرہ لکھیں