کیا تفریح ایسی بھی ہو سکتی ہے

کیا تفریح ایسی بھی ہو سکتی ہے

سوال انتہائی سادہ ہے کہ کیا تفریح کی کوئی بھی ایسی قسم قابل قبول ہو سکتی ہے جس میں کسی دوسرے جاندار کی جان چلی جائے؟
اپنے شکاری دوستوں اور شکار کی پالیسی بنانے والے ارباب اختیار اور قانون میں اس کی اجازت دینے والوں سے یہ سوال ضرور پوچھیں؟ اگر آپ کا یا آپ کے کسی شکاری ساتھی کا جواب ہاں میں ہے تو اپنے اس بیانیہ کے حق میں کوئی قوی دلیل ضرور لائیے کیونکہ جب ہم گہرائی میں ان جنگلی جانوروں کی قدرتی ماحول اور ہمارے لیے خدمات اور کردار کے متعلق پڑھتے ہیں اور جب ہم عالمی ماحولیاتی نظام پر گہری نگاہ ڈالتے ہیں یا پاکستان کے اندر شہروں میں ہوا پانی اور مٹی کی کوالٹی کو دیکھتے ہیں تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ اب یہ مکالمہ ہونا بہت ضروری ہو گیا ہے۔ ہمارے ہاں ہر وہ شکاری دوست جنہوں نے دونالی کندھے پہ ٹکائی ہوتی ہے ان کی یہ دلیل کہ “دیکھیے ہم تو قانونی اور اخلاقی شکار (Season and Bag Limit)کے حق میں ہیں” ہماری اس بحث کا پہلا سوال ہی شکار کے اخلاقی پہلو کے متعلق ہے جسے ہم یہاں پھر سے دہرا رہے ہیں کہ کیا ہمارے کسی شوق میں معصوم کی جان کا جانا کسی طور پر بھی اخلاقی ہے؟ بلکہ کوئی بھی با شعور انسان تو اسے نادانی سے ہی تعبیر کرے گا کیونکہ ایسے جانداروں کو تلف کرنا جو درخت اگا کر اور جنگلوں کو بڑھا کر ہمارے بچوں کے سانس لینے کو آسان کر رہے ہیں اور اس کے علاوہ کئی حوالوں سے ہماری خدمت کر رہے ہیں ہمارے پاس انہیں مارنے کی کیا دلیل ہو سکتی ہے؟ آنے والی اقساط میں ہم اس کھیل کے تاریخی،اخلاقی، قانونی اور سب سے اہم مذہبی پہلوؤں کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔ ایک واقعہ ایسے بیان کیا جاتا ہے کہ کسی نے اپنے ایسے شکاری ساتھی جن کی بیٹھک میں ہرن یا اڑیال یا ایسے ہی کسی دوسرے جانور کا سر لگا ہوا تھا (جسے بڑے فخر سے ٹرافی کہا جاتا ہے) سے پوچھا کہ یہ سر یہاں دیوار پہ کیوں ٹنگا ہوا ہے ؟ جواب آیا اسے غور سے دیکھو یہ کتنا خوبصورت ہے سوال پوچھنے والے نے کہا کہ مجھے تو باہر لان میں کھیلتے ہوئے آپ کے بچے اس سے زیادہ خوبصورت نظر آتے ہیں لیکن دیوار پر ان کی تو صرف تصویریں ہی ٹنگی ہوئی ہیں۔ یہ یقینا ایک بہت ہی سخت جواب ہے اور اس کہ سیاق و سباق پر کئی طرح سے بحث ہو سکتی ہے لیکن ہر وہ چیز جو خوبصورت ہیں اور ہم سے مختلف ہیں کیا اسے مارنا ہی ہمارے پاس اسکی پذیرائی یا اپنی تفریح کی واحد صورت ہے؟

اپنا تبصرہ لکھیں