روسی انٹیلیجنس چیف

روسی انٹیلیجنس چیف کا سی آئی اےکے ساتھ رابطوں کا انکشاف

سرگئی ناریشکن نے کہا ہے کہ واشنگٹن ماسکو کا “سب سے خطرناک مخالف ہے۔
روسی فارن انٹیلی جنس سروس (SVR) سی آئی اے کے ساتھ رابطے میں رہتی ہے. اس کے سربراہ سرگئی ناریشکن نے گزشتہ ہفتے روسی ‘نیشنل ڈیفنس’ میگزین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی بات چیت سے غیر ضروری تناؤ کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے. حالانکہ روس اور مغرب کے درمیان جغرافیائی سیاسی تعطل کے نتیجے میں غیر یقینی صورتحال بڑھ رہی ہے۔
ناریشکن نے کہا SVR اور CIA کے درمیان مشاورت بہت خاص اور باقاعدہ نوعیت کی ہوتی ہے.جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا دونوں انٹیلی جنس سروسز کے درمیان براہ راست مواصلاتی رابطہ اب بھی موجود ہے اور کیا اسے دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

پیشہ وارانہ بات چیت بہت ضروری ہے، اس سے خاص طور پر بین الاقوامی تناؤ کی صورتحال میں اور ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے .
تاہم روسی انٹیلیجنس چیف نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ دونوں سروسز کتنی بار بات چیت کرتی ہیں اور کن موقعوں پر کرتی ہیں

ذرائع سے اس بات کا پتہ چلا ہے کہ ناریشکن نے نومبر 2022 میں اپنے امریکی ہم منصب ولیم برنز سے آمنے سامنے بات کی تھی، اس وقت دونوں انٹیلی چیفس نے ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ملاقات کی تھی۔ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بات چیت میں جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے نتائج پر توجہ مرکوز کی گئی۔ وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق اس ملاقات میں یوکرین میں جاری جنگ کے حل پر کوئی بات نہیں کی گئی تھی.

فروری میں، ولیم برنز نے روسی حکام کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو “مایوس کن” قرار دیا اور روسی انٹیلیجنس کے سربراہ پر انتہائی سخت رویہ رکھنے کا الزام لگایا تھا۔
’نیشنل ڈیفنس‘ میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے ناریشکن نے کہا کہ انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب کو یوکرین میں روس کے جغرافیائی سیاسی مفادات کی محض وضاحت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ “میری طرف سے اس سے آگے کچھ نہیں کہا گیا۔” ایس وی آر کے سربراہ نے کہا کہ برنز نے یوکرین میں اپنی فوجی مہم کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے روس کے عزم کو
“سخت رویے” کے طور پر سمجھا ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ روس اب بھی امریکہ کو اپنا “سب سے خطرناک جیو پولیٹیکل مخالف سمجھتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں