خاندان

کزنز کے درمیان شادیاں بچے کن مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں

خاندان میں مسلسل شادیوں سے بچوں میں کون سی بیماریاں منتقل ہو سکتی ہیں؟
پاکستان میں خاندان میں یا کزنز کے درمیان شادیاں عام ہی نہیں بلکہ ترجیحاً کی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں جینیاتی بیماریوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔
پاکستان میں 65 سے 75 فیصد شادیاں خاندان میں کی جاتی ہیں جن میں سے 80 فیصد شادیاں فرسٹ کزنز میں ہوتی ہیں۔ جن جوڑوں میں دونوں افراد کی ایک ایک جینز میں نقص ہو تو مرض پیدا ہونے والے بچوں میں منتقل ہونا یقینی ہے۔
موروثی بیماریوں میں پاکستان مین سب سے عام تھیلیسیمیا ہے۔ اس کے علاوہ ان میں ہیموفیلیا جیسی خون کی بیماریاں ہیں۔

اسی طرح نیورولاجیکل بیماریاں اور ڈویلپمنٹل ڈس آرڈرز بھی ایس سی بیماریاں ہیں جو خاندانوں میں موجود ہوتی ہیں اور اگلی نسلوں میں منتقل ہوتی ہیں.
پاکستان میں اس وقت ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ لوگ تھیلیسیمیا مائنر کی کیرئیر ہیں جو بذات خود بیماری نہیں مگر ایسے کیریئر کی شادی کسی اور تھیلیسیمیا مائینر سے ہو گئی تو ہر حمل میں پچیس فیصد چانس ہو گا کہ بچہ تھیلیسیمیا میجر پیدا ہو۔
کزنز کے درمیان یا خاندان میں ہی شادی جہاں بھی زیادہ ہوں گی، وہاں موروثی بیماریاں زیادہ ہوتی ہیں.اس کی وجہ ایک ہی جین کا مسلسل ایک ہی خاندان میں پھیلنا ہے.
پاکستان میں یہ قانون موجود ہے کہ شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ کیا جائے تو ہم نے یہ کہا کہ مرد حضرات کا ٹیسٹ کیا جائے تاکہ خواتین سٹگماٹائیز نہ ہوں۔

اپنا تبصرہ لکھیں