مشن ادتیہ

چندریان 3 کے بعد انڈیا کا مشن ادتیہ کیا ہے

سائنسدان اُس نظام شمسی کو سمجھنے کے لیے، جس میں ہم رہتے ہیں، سورج کے مطالعے کو انتہائی ضروری اور اہم سمجھتے ہیں۔
سورج سے نکلنے والی توانائی اور درجہ حرارت کو سمجھنے اور اس کے بارے میں دُنیا کو سمجھانے کے لیے ایک بات تو بڑی واضح ہے کہ اس کا مطالعہ زمین پر بیٹھ کر نہیں ہوسکتا۔
اس لیے اس کام کے لیے دنیا بھر کے خلائی تحقیق کے ادارے سورج کے زیادہ سے زیادہ قریب جانا چاہتے ہیں۔
ناسا اور یورپی خلائی ادارے بہت سی تحقیق کر چکے ہیں، اور مزید تحقیق کر رہے ہیں.اب انڈیا، ’آدتیہ ایل ون‘ کے ذریعے سورج کے قریب پہنچ کر اس کا باغور اور تفصیلی مطالعہ کرنا چاہتا ہے۔
آدتیہ ایل ون کو سورج کے قریب جانے کے لیے زمین سے تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ’لاگرینج ون‘ (Lagrange-1) پوائنٹ تک پہنچنا ہے۔
انڈیا اگر اپنے اس مشن کو بھیجنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ سورج کا مطالعہ کرنے کے لیے سیٹلائٹ بھیجنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن جائے گا۔
لاگرینج ون وہ مقام ہے جہاں زمین اور سورج دونوں کی کشش ثقل کا کم سے کم اثر ہوتا ہے، اس لیے یہ ایک سیٹلائٹ کے لیے یہ مقام انتہائی موزوں ہوتا ہے کہ جہاں ایک خلائی جہاز نا صرف آسانی سے مدار میں چکر لگا سکتا ہے بلکہ توانائی کا استعمال بھی کم ہوتا ہے۔
چاند زمین سے تقریباً تین لاکھ کلومیٹر دور ہے اور انڈیا اب اپنا چندریان وہاں اتارنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔اب اسرو کے سامنے سب سے بڑا چیلنج آدتیہ ایل ون کو ’لاگرینج ون‘ پوائنٹ پر بھیجنا ہے، جس کا فاصلہ زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں