چین نے منگل کے روز وزیر خارجہ کن گینگ کو عہدے سے ہٹا دیا اور ان کی جگہ پیشرو وانگ یی کو تعینات کر دیاہے ، کن نے اس سے پہلے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی اشرافیہ کی ذاتی اور سیاسی رقابت اور اختلافات پر مبنی بیانیات دیے ہیں ۔
چین کے نشریاتی ادارے CCTV کن کو ہٹانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔ وہ تقریباً ایک ماہ قبل غیر فعال تھے اور منظر نامے سے اوجھل تھے۔ اس بارے چینی وزارت خارجہ نے کی اس پوزیشن اور حیثیت سے متعلق نے کوئی معلومات فراہم نہیں کیں تھیں۔
خیال رہے کہ چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے انتہائی مبہم سیاسی نظام کے اندر اہلکاروں کے معاملات کے بارے میں ایسے اصولی اور معیار پر مبنی بیانیا ت دینا کافی مشکل ہے جبکہ وہاں پر میڈیا اور آزادی اظہار پر سخت پابندی ہے۔
وزارت نے منگل کو اپنی یومیہ بریفنگ میں اس بارے کسی بھی تبصرے سے گریز کیا۔ یہ اقدام چین کی بڑھتی ہوئی جارحانہ خارجہ پالیسی کے خلاف غیر ملکی ردعمل کے درمیان سامنے آیا ہے، جس کے کن گینگ ایک اہم حامی بھی تھے۔ کن آخری بار 25 جون کو بیجنگ میں سری لنکا کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے سلسلے میں میڈیا کی زینت بے تھے ۔ اس سے قبل چینی وزارت خارجہ نے ایک موقع پر کن کی غیر موجودگی کو خراب صحت قرار دیا تھا ، لیکن بعد میں فوری طور پر اس کی سرکاری نیوز کانفرنس ٹرانسکرپٹ سے یہ وجہ ڈیلیٹ کر دی گئی اور اس کے بعد صرف اتنا کہا گیا کہ کہ رپورٹر کے پاس رپورٹ کرنے کے لیے کوئی معلومات نہیں ہے۔
وینگ اس سے قبل پارٹی کے دفتر خارجہ کے سربراہ کے طور پر چین کے اعلیٰ سفارت کار کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس عہدے کے لیے دیگر عہدیداروں کے برعکس ایسا لگتا تھا کہ وہ ایک مختصر مدت تک ہی اس پوزیشن کو برقرار رکھے سکیں گے۔
البتہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے لیے مسلسل حمایت کے باوجود چین کی سفارتی صفوں میں ردو بدل فوری طور پر خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی نشاندہی نہیں کرتا، تاہم، یہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے بیجنگ کے دورے کے بعد ایسا ہوا – اس کے علاوہ امریکہ کے اعلیٰ خدمات انجام دینے والے حاضر سروس اور ریٹائرڈ عہدیداروں کے دوروں کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے جس میں تجارت، انسانی
حقوق، ٹیکنالوجی، تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین میں چین کے علاقائی دعوؤں پر اختلافات کے بعد تعلقات کو بحال کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔
اپنے کیریئر کے شروع میں، کن نے وزارت کے ترجمان کے طور پر کام کیا تھا، جس کے دوران انہوں نے مغرب پر تنقید اور چین کے خلاف تمام الزامات کو مسترد کرنے کے لیے شہرت حاصل کی۔
کن کی وزارت خارجہ کے دفتر سے ان کی غیر متوقع رخصتی نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کشیدہ تعلقات کو بھی فوکس کیے ہوئے ہے ۔
امریکہ نے حالیہ ہفتوں کے دوران چین کے ساتھ سفارت کاری کا آغاز کیا ہے جو تاریخی نچلی سطح پر چلے گئے ہیں ۔ تعلقات کی بحالی کی امید میں ہیں۔ آیا یہ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں اور عالمی اثر و رسوخ کے لیے اہم حریفوں کے درمیان تعلقات کو آگے بڑھائے گا یا نہیں، یہ ایک واضح اور اہم سوال ہے۔
۔
۔