جمعہ کے روز نماز فجر کے دوران محمد ریاض اپنی نماز ادا کر رہے تھے، جب ایک شخص جس نے ٹراؤزر شرٹ پہنی ہوئی تھی نے نماز کے بعد ہیلمنٹ پہنا اور پستول سے محمد ریاض پر فائرنگ کر دی۔ محمد ریاض آخری رکعت میں شامل ہوئے تھے، اور اپنی بقیہ نماز ادا کر رہے تھے۔فائرنگ کے بعد ایک اور شخص بھی مسجد سے بھاگا تھا۔
یہ واقعہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی مسجد القدس میں پیش آیا .محمد ریاض عرف ابو قاسم کشمیری انڈیا کو مطلوب تھے.
ان پر انڈیا میں مختلف مقدمات قائم ہیں۔اس میں اس سال میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے مختلف حملوں کے الزامات بھی شامل ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق محمد ریاض عرف ابو قاسم کشمیری ایک فنانسر تھے جنھوں نے ان واقعات میں لاجسٹک سپورٹ فراہم کی تھی اور وہ عموما ایسے واقعات کے لیے سرمایہ فراہم کرتے تھے۔
پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں محمد ریاض عرف ابو قاسم کشمیری سے پہلے بھی بھارت کو مطلوب افراد پرسرار اور مختلف حالات میں قتل ہوئے ہیں۔
26 فروری2023، کو کراچی گلستان جوہر میں 55 سالہ خالد رضا کے قتل کے نامزد ملزمان ے بھی نامعلوم موٹر سائیکل سوار۔
20 فروری، 2023، کو راولپنڈی میں60 سالہ بشیر احمد کے قتل کے نامزد ملزمان ے بھی نامعلوم موٹر سائیکل سوار۔
مارچ، 2022 ،کو کراچی میں اختر کالونی میں مستری زاہد ابراہیم کے قتل کے نامزد ملزمان ے بھی نامعلوم موٹر سائیکل سوار۔
قتل کی ان وارداتوں میں مقام مختلف ہیں لیکن طریقہ واردات ایک جیسا ہے۔ نامعلوم افراد نے ٹارگٹ کلنگ میں ہدف کو نشانہ بنایا۔
سید خالد رضا 90 کی دہائی میں کشمیر میں انڈین افواج کے خلاف البدر مجاہدین نامی تنظیم کے سرکردہ رہنما رہے تھے.
سید خالد رضا سے قبل 20 فروری کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے متصل راولپنڈی شہر میں کشمیری کمانڈر بشیر احمد پیر عرف امتیاز عالم کو نماز مغرب کے بعد گھر جاتے ہوئے نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے پستول سے نشانہ بنا کر ہلاک کیا اور فرار ہو گئے۔ کمانڈر بشیر احمد پیر عرف امتیاز عالم کشمیری ’جہادی‘ تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ تھے۔
کراچی کے علاقہ اختر کالونی میں مستری زاہد ابراہیم کا قتل ہوا ان کو دو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے ان کو فرنیچر سٹور میں نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔مستری زاہد ابراہیم دسمبر 1999 میں نیپال سے ایک انڈین مسافر ہوائی جہاز کی ہائی جیکنگ میں بھارت کو مطلوب تھے.
اس سے قبل ایک اور اہم ’جہادی تنظیم‘ کے کمانڈر جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کے گھر کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی .جون 2021 میں لاہور کے علاقہ جوہر ٹاؤن میں ایک کار بم دھماکہ ہوا تھا، جس میں حافظ سعید اور ان کے اہلخانہ محفوظ رہے.
ان واقعات کے علاوہ چند ایسے حالیہ واقعات بھی ہیں جن میں ان ہی تنظیموں کے سرکردہ کمانڈروں کو نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی گئی مگر وہ واقعات میڈیا میں سامنے نہیں آئے۔
قتل ہونے والی ساری شخصیتوں کا تعلق ایسی ’جہادی تنظیموں‘ سے رہ چکا ہے جو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں متحرک رہی ہیں۔اب تک ان کے قاتل نامعلوم ہیں لیکن ان کی تنظیموں کے رہنما انڈیا پر الزام لگا رہے ہیں۔
بظاہر ایسا لگ رہا ہے بھارتی خفیہ ایجنسی پاکستان میں اپنا خفیہ اپریشن شروع کر چکی ہے.