فلسطین کا معروف شاعر محمود درویش کہتا ہے کہ
’’جو ناول لکھتا ہے وہ اس کی سرزمین کا وارث ہوتا ہے۔‘‘
اگر آپ فلسطین کی تاریخ کو اور حالات کو کسی ناول کی شکل میں دیکھنا چاہیں، جو آپ کو مسئلہ فلسطین سے متعارف کرائے، تو آپ یہ چند ناول ہیں جن سےاپ کا دماغ جاگ جائے گا یہ روح تک اتر جانے والی کیفیت سے آپ کو فلسطین سے تعارف کروائیں گے۔ یہ ناول مسئلہ فلسطین اور اس کے تاریخ کو پرت در پرت کھولتے دریچے ثابت ہونگے۔
1- رواية رأيت رام الله
” میں نے رام اللہ دیکھا”
مصنف : مرید الرغوتی
یہ ناول مرید الرغوثی کا ہے، جو ان 10 مشہور فلسطینی کتابوں میں سے ایک ہے، جس میں مسئلہ فلسطین اور یہاں کی تاریخ پر بحث کی گئی ہے۔ مرید یہ اپنی سوانح عمری بتاتا ہے جو ایک ناول کی شکل میں ہے، جب وہ تیس سال کی غیر موجودگی کے بعد اپنے وطن لوٹتا ہے، اور وہ اپنے وطن کو دیکھنے کی آرزو سے تڑپ رہا ہوتا ہے۔ اس ناول کا انگریزی ترجمہ “احدف سویف” نے کیا ہے۔ اس ناول نے سنہء 1997 میں نجیب محفوظ تخلیقی ایوارڈ جیتا تھا۔ ناول کو امریکی بیسڈ کیٹلاگ ویب سائٹ ہے، جو ایمزون وغیرہ پر دنیا بھر میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والی کتابوں کی درجہ بندی کرتی ہے۔ اس کو Goodreads پر درجہ بندی میں 5 میں سے 4.17 ریٹنگ ملی ہوئی ہے۔
2- ولدت هناك ولدت هنا
میں وہیں پیدا ہوا، میں یہیں پیدا ہوا۔
مصنف: مرید الرغوتی
یہ ناول بھی مرید الرغوتی کی تصنیف ہے جو سنہء 2009 میں فلسطین کی بہترین کتابوں گنوا جاتا ہے،۔ یہ ناول “میں نے رام اللہ کو دیکھا” ناول کا دوسرا حصہ ہے۔ اس دوسرے حصے میں مرید الرغوتی نے اپنے بیٹے تمیم کے ساتھ اپنے مادر وطن فلسطین کے پہلے دورے پر اپنے سفر اور اس سفر کے دوران پیدا ہونے والے جذبات کی تفصیل بیان کی ہے۔ اس ناول کا انگریزی میں ترجمہ “بلومسبری پبلشنگ ہاؤس” نے سنہء 2012 میں لندن میں کیا تھا۔ اس ناول کو Goodreads کی ریٹنگ میں 5 میں سے 4.07 ریٹنگ ملی ہے۔
3- الطنطورية
مصنف: رضوی عاشور
یہ ناول سنہء 2010 میں دار الشروق نے فلسطینی جرائد میں شائع کیا تھا۔ ناول میں مصنف رضوی عاشور نے سنہء 1947 اور سنہء 2000 کے درمیان طنطورہ گاؤں کے ایک خاندان کی ایک خیالی کہانی بیان کی ہے۔ ناول کی مرکزی کردار ایک خاتون رقیہ ہے، جو اپنے بچپن سے لے کر اپنے بیٹے حسن کے بڑھاپے تک جن واقعات سے گزرتی ہے، ۔رضوی عاشورہ نے ناول میں کچھ حقیقی واقعات کو بھی جگہ دی ہے، جیسے فلسطینی نقبہ اور لبنان میں خانہ جنگی کے واقعات۔ اس ناول کو Goodreads کی درجہ دبندی مئں 5 میں سے 4.33 ریٹنگ ملی ہے۔
4- رجال فى الشمس
سورج تلے مرد
مصنف: غسان کنافانی
یہ ناول پہلی بار سنہء 1963 میں معروف فلسطینی جرائد میں شائع ہوا تھا، یہ مصنف غسان کنافانی کا پہلا ناول ہے۔ اس ناول کو عربی کے 100 بہترین ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ غسان نے اس ناول میں نقبہ کی کہانی اور اس کے بعد ہونے والے واقعات کو شامل کیا ہے، جس نے پورے فلسطینی عوام کو متاثر کیا۔ اس ناول کے کردار چار مختلف نسلوں پر محیط رکھے گئے ہیں، جو اس مسئلے کے ساتھ اور پناہ گزینوں کی شکل میں زندہ رہتے ہیں۔ اس ناول کو “The Deceived” کے عنوان پر ایک شامی فلم میں فلمایا بھی گیا ہے، اس ناول کی درجہ بندی Goodreads پر 5 میں سے 4.18 ریٹنگ پر رہی ہے۔
5- عائد إلى حيفا
حیفہ کی طرف واپسی،
مصنف: غسان کنافانی
یہ ناول پہلی بار سنہء 1969 اور سنہء 1970 کے درمیان شائع ہوا تھا۔ اس ناول کو معاصر فلسطینی ادب میں شائع ہونے والی بہترین فلسطینی کتابوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔اس ناول کا انگریزی، جاپانی اور روسی کے علاوہ کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ اس ناول میں مرکزی کردار سعید اور اس کی بیوی کی کہانی بیان کی گئی ہے جو اسے اور اپنے بیٹے کو چھوڑ کر چلا جاتا ہے، اور بیس سال بعد آپ ے وطن واپس حیفہ میں آتا ہے۔ اس ناول کو اسی عنوان اور ایک اور فلم “دی ریمیننگ” کے ساتھ فلمایا بھی گیا اس کے علاوہ اس ناول کو باسل الخطیب کی طرف سے بنائی گئی ایک مشہور شامی سیریز اور ایک ڈرامے میں بھی لیا گیا تھا۔ ناول کو Goodreads کی درجہ بندی میں 5 میں سے 4.34 ریٹنگ ملی ہے۔
6- أرض البرتقال الحزين
اداس سنگتروں کی سرزمین
مصنف: غسان کنافانی
پہلی بار سنہء 1962 میں شائع ہونے والا غسان کنافانی کا یہ ناول سرزمین فلسطین کے لئے فلسطینی ادب میں مختصر کہانیوں کے مجموعے میں ایک شاہکار حیثیت رکھتا ہے، ان مختصر کہانیوں میں غسان کنافانی نے ہمیشہ کی طرح فلسطینیوں کے المیے اور اس درد کی تصویر کشی کی ہے، جو فلسطین کا ہر فرد اپنے وطن کے درد کی وجہ سے محسوس کرتا ہے، غسان کنافانی نےان کہانیوں میں فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے بہت قریب سے دکھانے کی کوشش کی ہے، تاکہ کہانیوں کا ہر قاری واضح طور پر وہاں پر ہونے والی ناانصافیوں کو سمجھ سکے، مختصر کہانیوں کے اس مجموعے کو Goodreads کی درجہ بندی میں 5 میں سے 4.01 ریٹنگ حاصل ہے۔
7- التطهير العرقى فى فلسطين
فلسطین کی نسل کشی
The ethnic cleansing of Palestine
مصنف: ایلان بابے
یہ ناول پہلی بار سنہء 2006 میں فلسطینی کتاب کے طور پر شائع ہوئی تھی۔ عصری مورخ ایلان پاپے فلسطین میں صہیونی قبضے کی منظم نسلی صفائی اور نقبہ کے بعد سے فلسطین میں جو کچھ ہوا اس کے پس پردہ حقائق اور اس کے اثرات اور اسرائیلیوں کی منصوبہ بندی کو اس ناول میں بطور ایک جنگی ناول کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ یہ کتاب اصلا انگریزی میں شائع ہوئی اور اس کتاب کا عربی میں ترجمہ مصنف احمد خلیفہ نے اشاعت کے ایک سال بعد کیا تھا۔ کتاب کو Goodreads کی درجہ بندی میں 5 میں سے 4.42 ریٹنگ ملی ہوئی ہے۔
8- البحث عن فاطمة
فاطمہ کی تلاش میں
مصنف: غادة كرمى
یہ ناول پہلی بار سنہء 2002 میں معروف فلسطینی ادبی کتاب کے طور پر شائع ہوئی تھی۔ غادہ کرمی نے اس ناول میں اپنا ذاتی تجربہ اور صہیونی قبضے کے ساتھ ہر فلسطینی کا تجربہ بتانے کی کوشش کی ہے،۔ جسے وہ ناول کے کردار میں ڈھال کر اپنے وطن سے دور اپنی یادوں اور دکھوں کے بارے میں بتاتی ہیں, ایلان بابے نے ناول کے کردار کا مغربی ممالک میں جا کر اسائلم کے نتیجے میں پیدا ہونے والے محسوسات کو دکھایا ہے, اور اپنی شناخت کی کمی کے احساس کا الم ناک نقشہ کھینچا ہے، اس ناول میں اس نے ایک اجنبی ملک کو اپنانے کے لیے کس طرح جدوجہد ہوتی ہے، اور اس کے مصائب اور کیفیات کا ذکر کیا ہے۔ اس کتاب کو Goodreads کی درجہ بندی میں 5 میں سے 4.08 ریٹنگ ملی ہے۔
9- الأزرق بين السماء والماء
آسمان اور پانی کے درمیان کی نیلاہٹ
The blue between sky and water
مصنفہ: سوزان أبو الهواء
یہ ناول پہلی بار 2015 میں شائع ہوا تھا۔ اس ناول میں سوزان ابو الھوا بیت داراس کے ایک پرانے زرعی گاؤں کے ایک خاندان کی کہانی سناتی ہے، جسے اپنے گھر سے بے دخل کر کے ایک پناہ گزین کیمپ میں آباد کر دیا گیا تھا۔ اس خاندان کا ہر فرد کس طرح اپنے آپ کو اس کیمپ میں سیٹل کرنے کی کوشش کا طرح کرتا ہے، مصنفہ اس کے مرکزی فلسطینی خاتون کے کردار پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کرتی ہے جو خاندان پر پڑنے والی ایسی آزمائشوں میں ہوتی ہے اور وہ کس طرح اس آزمائش سے نمٹنے اور اپنے خاندان کو ہر طرح سے بچانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس ناول کا دنیا بھر کی بیس سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ اس ناول کو Goodreads کی درجہ بندی میں5 میں سے 4.08 ریٹنگ حاصل ہے۔
10- ضد العالم بلا حب
محبت سے خالی دنیا کے خلاف
Against the loveless world
مصنفہ: سوزان أبو الھواء
یہ ناول بھی فلسطین کا معروف ترین ناول ہے، جو سنہء 2019 میں شائع ہوا تھا اور اسے مصنفہ سوزان أبو الھواء کا تیسرا ناول سمجھا جاتا ہے، اس ناول کا مرکزی کردار “نھر” نامی ایک فلسطینی لڑکی کی کہانی ہے جو لڑکی نے اپنی پوری زندگی ایک پناہ گزین کے طور پر گزارتی ہے، نھر ستر کی دہائی میں کویت میں اپنی پیدائش کے بعد سے ہمیشہ ایک بہتر زندگی کی خواہش رکھتی تھی۔ لیکن وہ پناہ گزین۔ کیمپ میں پہنچ جاتی ہے، یہاں پناہ گزین۔ کیمپ میں وہ اپنی عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اپنی سوچ کے ساتھ اس ناول میں دکھائی جارہی ہے کہ کیسے نھر محبت کرنا چاہتی ہے، وہ ایک خاندان بنانے کی خواہش مند تھی، وہ اکثر اپنا چھوٹا سا کاروبار کھولنے کے خواب دیکھتی ہے، لیکن اس کے خواب ایک ایک کر کے ٹوٹ رہے ہیں۔ وہ اپنی قید تنہائی میں ان خوابوں کو یاد کرتی ہے، اسخوخ سے اس بارے میں شکایت کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے دن کیسے نے ان جیل کی دیواروں میں تکلیفیں برداشت کرکے گزار رہی یے۔ اس ناول کو بھی Goodreads کی درجہ بندی میں 5 میں سے 4.39 ریٹنگ حاصل ہے۔
11- صباحات فى جنين بينما ينام العالم
جنین کی صبح، جب دنیا سوتی ہے
Mornings in Jenin
مصنفہ: سوزان أبو الهواء
فلسطین کے ایک مہاجر کیمپ کی کہانی بیان کرتا یہ ناول سنہء 2006 میں شائع ہوا تھا۔ جس میں ایک کردار جو ایک خاندان پر مشتمل ہے اور اس کی تیسری نسل اس کے ساتھ ہے، اس کے مہاجر کیمپ کے لئے اپنا گھر چھوڑنے پر مشتمل ہے، صیہونی فوجی کی گولی سے مرنے والا باپ، امل نامی ایک نوجوان لڑکی جو مستقبل میں بہترین زندگی اور آزادی کی امید دیکھنے کی کوشش کر رہی ہے، اور دو جڑواں بھائی، جن میں سے ایک صیہونی کے ساتھ رہتا ہے اور ایک یہودی کے طور پر پرورش پارہا ہے، اور دوسرا اپنے وطن کی آزادی کے بدلے کچھ بھی کرسکتا ہے، جس کا باپ اپنی سرزمین پر مر گیا تھا۔ یہ ناول مرکزی کردار میں چھوٹی بچی امل کی کہانی کے طور پر سمجھا جاسکتا ہے، جسے یوں بھی کہا جاسکتا ہے، کہ یہ تسلط کے بعد سے ہر فلسطینی بچے کی کہانی ہے۔ اس ناول کی Goodreads پر درجہ بندی 5 میں سے 4.40 کی ریٹنگ ہے۔
نوٹ : یہ واضح محسوس ہوتا ہے کہ فلسطین کی پوری سماجیات کا محور ان کی حق خود ارادیت سے جڑا ہے، جہاں ان کی نفسیات، معاشیات ان کی طرز زندگی اور نفسیاتی الجھنوں کا حل اسی سے طے ہوتا ہے۔ اسی ضمن میں ان کے ہر ناول میں اسے ہی مرکزیت حاصل ہے۔
تحریر: منصور ندیم
مورخہ 20 اکتوبر سنہء 2023
۔
اہم خبریں
مخالف مزاج رکھنے والے افراد میں محبت کی کمی کم کیوں ہوتی ہے
دنیا بھر میں لوگ یہ مانتے آے ہیں کہ مخالف مزاج رکھنے والے افراد ایک دوسرے کی جانب کشش رکھتے ہیں. جیسا کہ کم بولنے والا ہے آدمی ایک کھل کر بولنے والے شخص کی جانب اٹریکٹ کرتا ہے مگر