بچے کی زندگی کے پہلے پانچ سال اس کی جسمانی، دماغی اور نفسیاتی نشوونما کے لیے انتہائی اہم ہوتے ہیں۔ اس دوران متوازن اور غذائیت سے بھرپور خوراک بچے کی صحت اور مستقبل کے لیے بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔
سائنسی تحقیق اور عالمی صحت تنظیم (WHO) کے مطابق بچے کی عمر کے لحاظ سے خوراک کے رہنما اصول دیے گئے ہیں.
1. پہلے 6 ماہ: صرف ماں کا دودھ
ماں کا دودھ: WHO اور ماہرین صحت تجویز کرتے ہیں کہ پہلے 6 ماہ تک بچے کو صرف ماں کا دودھ پلایا جائے (exclusive breastfeeding)۔ یہ بچے کی تمام غذائی ضروریات پوری کرتا ہے، جیسے پروٹین، چکنائی، کاربوہائیڈریٹس، وٹامنز، اور معدنیات۔
فوائد: مدافعتی نظام مضبوط کرتا ہے، ہاضمہ بہتر بناتا ہے، اور بیماریوں سے تحفظ دیتا ہے۔
اگر ماں کا دودھ ممکن نہ ہو: ڈاکٹر کے مشورے سے فارمولا دودھ دیا جا سکتا ہے، لیکن پانی، جوس، یا دیگر خوراک سے گریز کریں۔
نوٹ: اس عمر میں بچے کو پانی، شہد، یا چائے نہ دیں، کیونکہ یہ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
2. 6 ماہ سے 12 ماہ: تکمیلی خوراک (Complementary Feeding)
6 ماہ کے بعد ماں کا دودھ یا فارمولا دودھ جاری رکھیں، لیکن بچے کی غذائی ضروریات بڑھتی ہیں، اس لیے تکمیلی خوراک شروع کریں۔
کیا کھلائیں:
دلیہ یا پوری: چاول، دلیہ، یا گندم کا نرم پوری بنائیں۔ شروع میں پتلا اور سادہ رکھیں، بتدریج گاڑھا کریں۔
پھلوں کی پوری: سیب، کیلا، ناشپاتی، یا آم کی پوری (بغیر چینی یا نمک کے)۔
سبزیوں کی پوری: گاجر، کدو، یا آلو کو ابال کر میش کریں۔
دال کا پانی: مونگ یا مسور کی دال کا پتلا پانی، بغیر مسالے کے۔
دہی: 8 ماہ کے بعد تھوڑا سا دہی متعارف کرائیں، لیکن گھریلو اور تازہ ہو۔
ہدایت:
ایک وقت میں ایک نئی خوراک متعارف کرائیں تاکہ الرجی کا پتہ چل سکے۔
نرم اور ہضم ہونے والی خوراک دیں، کیونکہ بچے کے دانت ابھی مکمل نہیں ہوتے۔
ماں کا دودھ یا فارمولا دودھ دن میں 3-4 بار جاری رکھیں۔
کیا نہ دیں: شہد (بوٹولزم کا خطرہ)، نمک، چینی، پروسیسڈ کھانے، یا تلی ہوئی چیزیں۔
3. 1 سے 2 سال: غذائیت سے بھرپور خوراک
اس عمر میں بچہ خاندانی کھانوں کی طرف منتقل ہوتا ہے، لیکن ماں کا دودھ یا فارمولا دودھ (اگر دودھ پلانا جاری ہو) اب بھی اہم ہے۔
کیا کھلائیں:
پروٹین: ابلا ہوا انڈا (پہلے صرف زردی، پھر پورا)، دال، چکن یا مچھلی (ہڈیوں کے بغیر، نرم پکائی ہوئی)۔
کاربوہائیڈریٹس: چاول، روٹی، دلیہ، یا مکئی کی نرم غذائیں۔
پھل اور سبزیاں: مختلف رنگوں کے پھل (سیب، کیلا، بیر) اور سبزیاں (پالک، گاجر، بینگن) بھاپ میں پکائیں یا نرم کریں۔
دودھ کی مصنوعات: دہی، پنیر، یا پنیری کم مقدار میں۔ ماں کا دودھ یا فارمولا دودھ دن میں 2-3 بار دیں۔
صحت مند چکنائی: گھی یا زیتون کا تیل تھوڑی مقدار میں، جو دماغی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔
ہدایت:
کھانا چھوٹے ٹکڑوں میں دیں، کیونکہ بچہ ابھی مکمل چبا نہیں سکتا۔
روزانہ 3 بنیادی کھانے اور 1-2 ناشتے دیں۔
بچے کو کھانے کی عادت ڈالیں، جیسے خود چمچ سے کھانا یا متنوع ذائقوں سے تعارف۔
کیا نہ دیں: چکنائی والی، تلی ہوئی، یا مسالہ دار غذائیں، چاکلیٹ، مٹھائیاں، یا کاربونیٹڈ مشروبات۔
4. 2 سے 5 سال: متوازن خاندانی خوراک
اس عمر میں بچہ خاندانی کھانوں میں زیادہ شامل ہو جاتا ہے، لیکن غذائیت پر توجہ ضروری ہے۔
کیا کھلائیں:
پروٹین: دالیں، انڈے، مچھلی، چکن، یا گوشت (نرم اور کم مسالہ دار)۔ ہفتے میں 2-3 بار پروٹین ضرور دیں۔
کاربوہائیڈریٹس: براؤن چاول، گندم کی روٹی، دلیہ، یا کوئنوآ۔ مکمل اناج (whole grains) زیادہ غذائیت دیتے ہیں۔
پھل اور سبزیاں: روزانہ مختلف قسم کے پھل (جیسے سیب، کیلا، انگور) اور سبزیاں (بروکولی، گاجر، ٹماٹر) دیں۔ خام یا ہلکا پکایا جا سکتا ہے۔
دودھ: دودھ، دہی، یا پنیر روزانہ 2-3 سرونگ دیں (تقریباً 500-600 ملی لیٹر دودھ)۔ کیلشیم اور وٹامن ڈی ہڈیوں کے لیے ضروری ہیں۔
صحت مند چکنائی: گری دار میوے (بادام، اخروٹ، باریک پیس کر)، ایواکاڈو، یا زیتون کا تیل۔
پانی: بچے کو پانی پینے کی عادت ڈالیں۔ جوس محدود کریں (روزانہ 100-150 ملی لیٹر سے زیادہ نہیں)۔
ہدایت:
کھانوں میں تنوع رکھیں تاکہ بچے کو تمام ضروری غذائی اجزاء (وٹامنز، معدنیات، فائبر) مل سکیں۔
کھانے کے اوقات مقرر کریں (3 بنیادی کھانے، 2-3 ناشتے) اور بچے کو کھانے کی میز پر بیٹھنے کی عادت ڈالیں۔
بچے کو خود کھانے کی ترغیب دیں، لیکن زبردستی نہ کریں اگر وہ کم کھائے.
کیا نہ دیں: پروسیسڈ کھانے (چپس، برگر، پیزا)، زیادہ چینی (کیک، بسکٹ)، یا زیادہ نمک۔
غذائی ضروریات کے عمومی اصول
وٹامن اور معدنیات:
آئرن: خون کی کمی سے بچنے کے لیے دالیں، پالک، یا گوشت دیں۔ وٹامن سی (سنترہ، ٹماٹر) آئرن جذب کرنے میں مدد کرتا ہے۔
کیلشیم اور وٹامن ڈی: دودھ، دہی، یا سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی حاصل کریں۔ ضرورت ہو تو ڈاکٹر سے وٹامن ڈی ڈراپس کے بارے میں مشورہ کریں۔
فائبر: پھل، سبزیاں، اور مکمل اناج قبض سے بچاتے ہیں۔
الرجی سے بچاؤ: نئی خوراک متعارف کراتے وقت احتیاط کریں۔ عام الرجی والے کھانوں (جیسے انڈا، مونگ پھلی، مچھلی) کو تھوڑی مقدار میں آزمائیں اور ردعمل دیکھیں۔
پانی کی مقدار: 2-5 سال کے بچوں کو روزانہ 800-1200 ملی لیٹر پانی (کھانوں سمیت) دیں۔ گرمی یا زیادہ سرگرمی میں زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر سے مشورہ: اگر بچے کا وزن کم ہو، زیادہ ہو، یا کھانے میں دلچسپی نہ لے، تو ماہر غذائیت یا بچوں کے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
صحت مند عادات: بچوں کو کھانے کی اچھی عادات سکھائیں، جیسے چھوٹی مقدار میں کھانا، متنوع ذائقوں کا تجربہ، اور کھانے کی قدر کرنا۔
ثقافتی اور مقامی خوراک: پاکستانی گھرانوں میں دال، چاول، سبزیوں کی سالن، اور روٹی کو بچوں کے لیے ہلکا پکا کر دیا جا سکتا ہے۔ مسالوں سے گریز کریں۔
کھانے کا ماحول: بچوں کو کھانے کے وقت ٹی وی یا موبائل سے دور رکھیں تاکہ وہ کھانے پر توجہ دیں۔
نوٹ
ہر بچہ مختلف ہوتا ہے، اس لیے اس کی بھوک، ترجیحات، اور نشوونما کے مطابق خوراک دیں۔ اگر بچے کو کوئی صحت کا مسئلہ (جیسے الرجی، قبض، یا خون کی کمی) ہے، تو ڈاکٹر سے رہنمائی لیں۔