امریکی جاسوسوں نے ایمن الظواہری، القاعدہ کے سربراہ، کو کابل میں ڈھونڈنے کے لیے ایک پیچیدہ اور طویل انٹیلی جنس آپریشن کیا، جو کہ برسوں کی نگرانی، جدید ٹیکنالوجی، اور درست حکمت عملی کا نتیجہ تھا۔یہ آپریشن امریکی انٹیلی جنس کی صلاحیتوں کا مظہر تھا .
انٹیلی جنس:
طویل نگرانی: امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں، خاص طور پر سی آئی اے (CIA)، نے 2021 میں امریکی فوجی انخلا کے بعد سے افغانستان پر کڑی نظر رکھی ہوئی تھی۔ ان کا مقصد القاعدہ کے رہنماؤں کی واپسی کا پتا لگانا تھا، کیونکہ خیال تھا کہ طالبان کی واپسی کے بعد ایمن الظواہری جیسے رہنما دوبارہ افغانستان آ سکتے ہیں۔
ذرائع: امریکی حکام نے “متعدد انٹیلی جنس ذرائع” کا استعمال کیا، جن میں ممکنہ طور پر سیٹلائٹ امیجری، سگنل انٹیلی جنس (SIGINT)، اور انسانی ذرائع (HUMINT) شامل تھے۔ سابق ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس جیمز کلیپر ن نے بتایا سابق امریکی اتحادیوں نے بھی کابل میں معلومات فراہم کیں۔
ظواہری کی فیملی کا سراغ:
ابتدائی سراغ: 2022 کے اوائل میں امریکی انٹیلی جنس نے پتا لگایا کہ ظواہری کی فیملی (اس کی بیوی، بیٹی، اور پوتے) کابل کے شیرپور نامی ایک پوش علاقے میں منتقل ہوئی تھی۔ یہ علاقہ غیر ملکی سفارت خانوں اور سابقہ افغان حکام کے گھروں کے لیے مشہور تھا۔
دہشت گردی کی تربیت کا استعمال: ظواہری کی بیوی نے دہشت گردی کے “tradecraft” طریقوں کا استعمال کیا تاکہ اپنے شوہر کی موجودگی کو چھپایا جا سکے، لیکن امریکی جاسوسوں نے اس کی مخصوص عادات اور طرز عمل کو شناخت کر لیا۔
بالکونی کی عادت: جاسوسوں نے ظواہری کے روزمرہ کے معمولات کا “پیٹرن آف لائف” تجزیہ کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ ظواہری کبھی گھر سے باہر نہیں نکلتا تھا لیکن وہ صبح کے وقت اپنی بالکونی پر کچھ وقت گزارتا تھا، خاص طور پر فجر کی نماز کے بعد سورج نکلنے کے وقت۔ یہ عادت اس کے خلاف درست حملے کے لیے کلیدی ثابت ہوئی۔
درست حملے کی منصوبہ بندی:
ہیل فائر میزائل: 31 جولائی 2022 کو صبح 6:18 بجے مقامی وقت (01:38 GMT)، سی آئی اے نے ایک ڈرون سے دو ہیل فائر میزائل فائر کیے، جو ممکنہ طور پر R9X “ننجا بم” تھے۔ یہ میزائل اپنی درستگی اور کم سے کم نقصان کے لیے مشہور ہیں، کیونکہ یہ دھماکے کے بجائے تیز دھار بلیڈز سے ہدف کو ختم کرتے ہیں۔
طالبان کا کردار اور چھپاؤ:
ہقانی نیٹ ورک: امریکی حکام کے مطابق، طالبان کے ہقانی نیٹ ورک کے سینئر ارکان کو ظواہری کی موجودگی کا علم تھا، جو کہ دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی تھی۔ حملے کے بعد، ہقانی نیٹ ورک نے ظواہری کی موجودگی کو چھپانے کی کوشش کی اور اس کی فیملی کو دوسرے مقام پر منتقل کیا۔
طالبان کا ردعمل: طالبان نے دعویٰ کیا کہ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور یہ ایک خالی گھر پر تھا، لیکن امریکی حکام نے اس کی تردید کی۔
کوئی امریکی فوجی زمین پر نہیں: یہ حملہ مکمل طور پر “اوور دی ہوریزون” آپریشن تھا، یعنی کوئی امریکی اہلکار کابل میں موجود نہیں تھا۔
شہری نقصان کا خطرہ: ماضی میں امریکی ڈرون حملوں (جیسے 2021 میں کابل میں ایک غلط حملہ جس میں 10 شہری ہلاک ہوئے) کی وجہ سے بائیڈن انتظامیہ پر دباؤ تھا کہ یہ حملہ درست ہو۔
تصدیق کا مسئلہ: چونکہ امریکیوں نے ظواہری کے جسم کو بازیافت نہیں کیا (جیسا کہ اسامہ بن لادن کے کیس میں کیا گیا تھا)، اس کی موت کی تصدیق انٹیلی جنس ذرائع سے کی گئی۔
امریکی جاسوسوں نے ایمن الظواہری کو کابل میں ڈھونڈنے کے لیے کئی ماہ کی انٹیلی جنس جمع آوری، فیملی کی نگرانی، اور اس کی بالکونی کی عادت کا فائدہ اٹھایا۔ جدید ہیل فائر میزائلوں اور درست منصوبہ بندی سے سی آئی اے نے اسے 31 جولائی 2022 کو ہلاک کیا، بغیر کسی شہری نقصان کے۔ یہ آپریشن امریکی انٹیلی جنس کی صلاحیتوں کا مظہر تھا.