’لوسٹ اسلامک ہسٹری‘ کا تعارف اور مواد:
’لوسٹ اسلامک ہسٹری‘ (Lost Islamic History) ایک کتاب ہے جسے امریکی محقق فراس الخطیب نے 2014 میں تحریر کیا۔ اس کتاب کو پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے پاکستانی نوجوانوں کے لیے پڑھنے کی تجویز دی، جس کے بعد اس نے خاصی شہرت حاصل کی۔ یہ کتاب اسلامی تاریخ کے اہم ادوار اور واقعات کو عام فہم اور سادہ زبان میں بیان کرتی ہے۔ ذیل میں اس کے اہم مندرجات اور خصوصیات کا جائزہ دیا گیا ہے:
کتاب کا مواد
1. اسلامی تاریخ کا احاطہ:
– کتاب 14 صدیوں پر محیط اسلامی تاریخ کو 12 ابواب اور 167 صفحات میں سمیٹتی ہے۔
– یہ اسلام کے ابتدائی دور سے شروع ہوتی ہے، یعنی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے، اور پھر اسلامی سلطنتوں کے عروج و زوال تک جاتی ہے۔
– اس میں اسلامی سنہری دور (Golden Age) پر خاص توجہ دی گئی ہے، جہاں علوم، فنون، اور ثقافتی ترقی کے بارے میں تفصیلات شامل ہیں۔
2. اہم شخصیات اور سکالرز:
– کتاب میں مشہور اسلامی سکالرز جیسے ابن خلدون (مورخ اور فلسفی) اور ابن سینا (طبیب اور فلسفی) کے کام اور ان کی شراکت کا ذکر ہے۔
– یہ اسلامی دنیا کے علمی اور فکری ارتقا کو اجاگر کرتی ہے، جیسے کہ ترجمہ کی تحریک اور سائنسی دریافتیں۔
3. عسکری اور سیاسی تاریخ:
– کتاب اسلامی سلطنتوں، جیسے اموی، عباسی، اور عثمانی سلطنتوں، کے عروج و زوال کا جائزہ لیتی ہے۔
– اس میں اہم عسکری فتوحات اور سیاسی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ ان کے سماجی اثرات پر بھی بات کی گئی ہے۔
یہ کتاب تاریخی ترتیب کے حساب سے لکھی گئی ہے جس کا آغاز جزیرہ نما عرب میں اسلام کی آمد سے شروع ہوتا ہے اور اس کے بعد پیغمبر اسلام، ان کے بعد خلفا راشدین کے عہد کے بارے میں ذکر کیا جاتا ہے۔
کتاب کی اکثریت یعنی تقریباً تین چوتھائی حصہ مسلمانوں کی تین بڑی سلطنتوں پر مبنی ہے جن میں اموی سلطنت، عباسی سلطنت اور عثمانیہ سلطنت شامل ہیں۔
ان تینوں ادوار کے بارے میں لکھتے ہوئے فراس ال خطیب نے نکتہ پیش کیا کہ ان کی کامیابی کی وجہ شریعت پر سختی سے عمل کرنا اور پیغمبر اسلام کی تعلیم پر عمل کرنا تھا اور اُس سے دوری ہی ان کے زوال کی وجہ بنی ہے۔
4. سلیس زبان اور تاریخی واقعات:
– کتاب عام قارئین کے لیے سادہ اور دلچسپ انداز میں لکھی گئی ہے۔
– اس میں حاشیوں (sidenotes) کے ذریعے اضافی تاریخی واقعات کی معلومات فراہم کی گئی ہیں، جو مرکزی بیانیے سے ہٹ کر ہیں لیکن دلچسپی بڑھاتی ہیں۔
اس میں اسلام کے آغاز، اس کے سنہرے دور، مختلف ریاستوں اور حکمرانوں کے عروج و زوال کا حال بیان ہے اور ساتھ ساتھ معروف اسلامک سکالرز اور محققین جیسے ابن خلدون اور ابن سینا کا بھی ذکر ہے۔
کتاب کی خصوصیات:
مختصر اور جامع:
یہ کتاب اسلامی تاریخ کا ایک مختصر لیکن جامع تعارف پیش کرتی ہے، جو اسے نئے قارئین کے لیے قابل فہم بناتی ہے۔
یہ نہ صرف عسکری فتوحات بلکہ اسلامی دنیا کے علمی اور فکری کارناموں پر بھی روشنی ڈالتی ہے، جو اسے دیگر روایتی تاریخی کتابوں سے ممتاز کرتی ہے۔
فراس الخطیب نے مغربی قارئین کے لیے لکھتے ہوئے ایک مقبول سنی بیانیے کو پیش کیا ہے، جو غیر مسلم قارئین کے لیے قابل قبول ہو سکتا ہے لیکن بعض پاکستانی یا مسلم قارئین کے لیے مکمل طور پر درست نہ لگے۔
یہ کتاب ان تاریخی عوامل کا نہایت خوبصورت مگر مختصر مجموعہ ہے جنھوں نے تمدنِ اسلامی کو اپنے دور کی عظیم ترین تہذیب کی شکل دی اور ان عوامل سے پردہ اٹھاتی ہے جو اس کے زوال کی وجہ بنے۔‘
تنقیدی جائزہ:
– پاکستانی قارئین کے لیے مطابقت: کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ یہ کتاب پاکستانی قارئین کے لیے مکمل طور پر مناسب نہیں ہو سکتی، کیونکہ یہ مغربی تناظر میں لکھی گئی ہے اور مقامی تاریخی حساسیتوں کو مکمل طور پر نہیں سمجھتی۔
عمران خان کی تجویز کی وجہ:
– عمران خان نے اس کتاب کی تجویز شاید اس لیے دی کیونکہ یہ اسلامی تاریخ کو ایک آسان اور پرکشش انداز میں پیش کرتی ہے، جو نوجوانوں کے لیے دلچسپی کا باعث بن سکتی ہے۔
– وہ اسلامی تاریخ اور ثقافت سے متعلق شعور اجاگر کرنا چاہتے تھے، جیسا کہ انہوں نے ترکی کے تاریخی ڈراموں (جیسے ارطغرل) کی بھی حمایت کی۔
– کتاب کی سادہ زبان اور مختصر انداز اسے تعلیمی اداروں یا عام قارئین کے لیے موزوں بناتا ہے۔
فراس الخطیب کا موقف:
– فراس الخطیب نے کہا کہ انہوں نے اس کتاب کو لکھتے وقت تاریخی حقائق کو درست رکھنے کی پوری کوشش کی۔ ان کا بیانیہ مرکزی دھارے کے مسلم نقطہ نظر کی نمائندگی کرتا ہے، اور وہ اسے غیر معذرت خواہانہ انداز میں پیش کرتے ہیں۔
فراس الخطیب جو کہ امریکہ میں ہائی سکول میں استاد ہیں کہہ چکے ہیں کہ ان کی کتاب کا مقصد غیر مسلمانوں، اور کم عمر مسلمانوں کو ایک مسلم پسِ منظر کے ساتھ تاریخ سے متعارف کرانا ہے اور اگر اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ کتاب کافی فائدہ مند ہے کیونکہ مشرقی ثقافتوں کے لیے کی گئی مغربی تحقیق (جسے ’اورئینٹلزم‘ بھی کہا جاتا ہے) کی روشنی میں اسلام کے بارے میں غیر جانبدارانہ تبصرہ کم کم نظر آتا ہے۔
’لوسٹ اسلامک ہسٹری‘ اسلامی تاریخ کا ایک مختصر، جامع، اور عام فہم تعارف ہے جو اسلام کے عروج، سنہری دور، اور زوال کو بیان کرتی ہے۔ اس میں علمی، فکری، اور عسکری پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے، لیکن اسے مغربی نقطہ نظر سے لکھا گیا ہے جو بعض پاکستانی قارئین کے لیے مکمل طور پر قابل قبول نہ ہو۔ اگر آپ اسلامی تاریخ کے بارے میں گہرائی سے جاننا چاہتے ہیں، تو اسے ایک ابتدائی کتاب کے طور پر پڑھا جا سکتا ہے.