ٹک ٹاک پر بچوں کی جنسی مواد والی لائیو سٹریمز سے منافع کمانے کا معاملہ ایک سنگین اور متنازعہ مسئلہ ہے، جس کی تحقیقات مختلف اداروں اور میڈیا رپورٹس نے کی ہیں۔اس بارے میں تفصیلی معلومات دی گئی ہیں کہ ٹک ٹاک نے اس طرح کے مواد سے کیسے منافع کمایا، جیسا کہ ویب نتائج میں بیان کیا گیا ہے.
ٹک ٹاک کا منافع کمانے کا طریقہ کار:
ٹک ٹاک پر لائیو سٹریمز کے ذریعے منافع کمانے کا بنیادی ذریعہ لائیو گفٹنگ کا نظام ہے۔
اس عمل میں درج ذیل مراحل شامل ہیں:
لائیو گفٹنگ کا نظام:
ٹک ٹاک کے صارفین اپنی لائیو سٹریمز کے دوران ناظرین سے ورچوئل گفٹس (مثلاً گلاب، دل، یا دیگر ڈیجیٹل آئٹمز) وصول کرتے ہیں۔ یہ گفٹس ناظرین اصلی پیسوں سے خریدتے ہیں، جو کہ سکوں (coins) کی شکل میں ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک گلاب کی قیمت 1 سینٹ سے لے کر ایک بڑا گفٹ جیسے “ٹک ٹاک یونیورس” 450 پاؤنڈ تک ہو سکتا ہے۔
یہ گفٹس بعد میں ڈائمنڈز میں تبدیل ہوتے ہیں، جنہیں سٹример اصلی رقم (مثلاً PayPal کے ذریعے) نکال سکتا ہے۔ تاہم، ٹک ٹاک اس عمل میں 50% سے 70% تک کمیشن لیتا ہے، یعنی سٹример کو گفٹ کی کل قیمت کا صرف 30% سے 50% حصہ ملتا ہے۔
بچوں کی شمولیت:
متعدد رپورٹس، جیسے کہ بی بی سی اور گارڈین کی تحقیقات، نے انکشاف کیا کہ کم عمر لڑکیاں، بعض اوقات 15 سال یا اس سے بھی کم عمر، ایسی لائیو سٹریمز میں شامل ہوتی ہیں جہاں وہ جنسی طور پر اشتعال انگیز حرکات (جیسے کہ ٹوئرکنگ یا نازیبا پوز) کرتی ہیں۔ ناظرین ان سے ایسی حرکات کے بدلے گفٹس بھیجتے ہیں، جو کہ ٹک ٹاک کے منافع کا حصہ بنتے ہیں۔
کچھ معاملات میں، بڑے فالوورز والے اکاؤنٹس “ڈیجیٹل پمپ” کے طور پر کام کرتے ہیں، جو کم عمر لڑکیوں کی سٹریمز کو ہوسٹ کرتے ہیں اور ان کے منافع کا ایک حصہ لیتے ہیں، جبکہ ٹک ٹاک خود بھی کمیشن وصول کرتا ہے۔
الگورتھم کا کردار:
ٹک ٹاک کا الگورتھم ایسی سٹریمز کو فروغ دیتا ہے جو زیادہ ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں، کیونکہ یہ زیادہ گفٹس اور اس طرح زیادہ آمدنی کا باعث بنتی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، جنسی مواد والی سٹریمز اکثر زیادہ منافع بخش ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے ٹک ٹاک انہیں روکنے میں کم دلچسپی دکھاتا ہے۔
تحقیقات اور الزامات:
بی بی سی افریقہ آئی کی ایک تحقیق میں پتا چلا کہ کینیا میں 15 سال سے کم عمر لڑکیاں ٹک ٹاک پر جنسی مواد فروخت کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں میں نوعمری سے شامل ہیں اور ٹک ٹاک اس سے 70% تک کمیشن لیتا ہے۔
یوٹاہ کا مقدمہ (2024): امریکی ریاست یوٹاہ نے ٹک ٹاک پر مقدمہ دائر کیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ کمپنی کو 2022 میں اپنی اندرونی تحقیقات (پروجیکٹ میریمک) سے پتا تھا کہ اس کا لائیو سٹریمنگ فیچر بچوں کے جنسی استحصال کے لیے استعمال ہو رہا ہے، لیکن اس نے اسے نظر انداز کیا کیونکہ یہ منافع بخش تھا۔
کنٹرول کی ناکامی: سابقہ موڈریٹرز نے بی بی سی کو بتایا کہ تقریباً 80% لائیو سٹریمز جو فلیگ کی جاتی ہیں، جنسی مواد یا جنسی خدمات کی تشہیر سے متعلق ہوتی ہیں، لیکن ٹک ٹاک کے پاس اسے روکنے کے لیے مؤثر پالیسیاں نہیں ہیں۔ موڈریٹرز کے مطابق، کمپنی کا مالی مفاد اس طرح کی سرگرمیوں کو روکنے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
ٹک ٹاک کا موقف:
ٹک ٹاک نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ اتنا زیادہ (70%) کمیشن لیتا ہے اور کہا کہ اس کی “صفر برداشت” پالیسی استحصال کے خلاف ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ وہ ہر ماہ 40 لاکھ سے زائد لائیو سٹریمز کو روکتی ہے تاکہ پلیٹ فارم محفوظ رہے۔ تاہم، وہ تسلیم کرتی ہے کہ 30% گفٹس کی آمدنی ایپ اسٹور فیسز اور ادائیگی کے اخراجات میں جاتی ہے۔
ٹک ٹاک کے مطابق، لائیو سٹریمنگ کے لیے کم از کم 1,000 فالوورز اور 18 سال کی عمر درکار ہے، لیکن بچوں کو بالغ کے ساتھ سٹریم کرنے کی اجازت ہے، جو کہ نظام کے غلط استعمال کا باعث بنتا ہے۔
چیلنجز اور تنقید:
ناقص موڈریشن: موڈریٹرز کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک کا گائیڈ بہت محدود ہے اور نازیبا اشاروں یا کوڈڈ جنسی زبان کو پکڑنے میں ناکام رہتا ہے۔ مثال کے طور پر، “آؤٹ فٹ چیک” یا “پیڈیکیور چیک” جیسے الفاظ استعمال ہوتے ہیں جو جنسی مواد کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
استحصال: ماہرین، جیسے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی محققہ مایا لاہو، نے کہا کہ لائیو سٹریمز کی نگرانی ایک پیچیدہ اور وسائل طلب عمل ہے۔ کم عمر بچوں کے استحصال کے معاملات، خاص طور پر جب تیسرے فریق (جیسے ڈیجیٹل پمپس) شامل ہوں، انسانی حقوق کے سنگین مسائل کو جنم دیتے ہیں۔
قانونی چیلنجز: سیکشن 230 آف کمیونیکیشنز ڈیسینسی ایکٹ کی وجہ سے ٹک ٹاک کو صارفین کے تیار کردہ مواد کی قانونی ذمہ داری سے کچھ تحفظ حاصل ہے، لیکن بچوں کے جنسی استحصال کے مواد کے خلاف وفاقی قوانین اسے پابند کرتے ہیں۔
نتیجہ:
ٹک ٹاک نے بچوں کی جنسی مواد والی لائیو سٹریمز سے منافع بنیادی طور پر لائیو گفٹنگ کے ذریعے کمایا، جہاں وہ ہر ٹرانزیکشن سے 50% سے 70% کمیشن لیتا ہے۔ اگرچہ کمپنی دعویٰ کرتی ہے کہ اس کے پاس سخت حفاظتی پالیسیاں ہیں، لیکن تحقیقات اور موڈریٹرز کے بیانات سے پتا چلتا ہے کہ اس نے منافع کی خاطر اس مسئلے کو نظر انداز کیا۔ اس سے بچاؤ کے لیے سخت عمر کی تصدیق، بہتر موڈریشن، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے۔