سیلاب

ہر سال بارشوں اور سیلابی ریلوں سے ہلاکتیں اور تباہی

پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک ہر سال بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث جانی و مالی نقصانات اٹھاتے ہیں۔ اصل سوال ہے کہ کیا یہ تباہی قدرتی آفات کی “قسمت” ہے یا اس سے بچاؤ کے لیے بہتر اقدامات کیے جا سکتے ہیں؟

بارشیں اور قدرتی آفات روکی نہیں جا سکتیں، لیکن ان کے اثرات کو بہت حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ اصل ضرورت مضبوط انفراسٹرکچر، سائنسی منصوبہ بندی اور عوامی شعور کی ہے۔ یوں ہر سال ہونے والی تباہی اور قیمتی جانوں کے ضیاع کو نمایاں حد تک روکا جا سکتا ہے۔

سیلاب کے اسباب:

شدید بارشیں: موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید بارشوں کی تعدد اور شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، جو فلیش فلڈز کا باعث بنتی ہیں۔
دریاؤں کا طغیانی: مسلسل بارش یا برف پگھلنے سے دریا اپنی گنجائش سے زیادہ بھر جاتے ہیں۔
شہری ترقی: شہروں میں کنکریٹ کی سطحیں پانی جذب نہیں کرتیں، جس سے شہری سیلاب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ناقص ڈرینیج سسٹم: ناقص نکاسی آب کے نظام کی وجہ سے پانی جمع ہو جاتا ہے۔
سمندری طوفان اور سونامی: ساحلی علاقوں میں طوفانی لہریں سیلاب کا باعث بنتی ہیں۔

ہلاکتوں اور تباہی کے اثرات:

ہلاکتیں: ڈوبنے سے ہلاکتیں سیلابی آفات میں 75 فیصد ہوتی ہیں، خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں جہاں حفاظتی اقدامات کمزور ہوتے ہیں۔
صحت کے مسائل: سیلاب کے بعد پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں جیسے کہ ملیریا، ڈینگی، ٹائیفائیڈ اور جلدی انفیکشنز بڑھ جاتی ہیں۔
معاشی نقصانات: سیلاب عالمی سطح پر اربوں ڈالر کے نقصانات کا باعث بنتے ہیں۔ مثال کے طور پر، 2017 میں پانی سے متعلقہ آفات نے 306 ارب ڈالر کا نقصان کیا۔
انفراسٹرکچر کی تباہی: مکانات، سڑکیں، پل اور دیگر ڈھانچے تباہ ہو جاتے ہیں۔

بچاؤ کے ممکنہ طریقے
سیلاب سے بچاؤ کے لیے ساختی (Structural) اور غیر ساختی (Non-Structural) اقدامات کی ضرورت ہے:
ساختی اقدامات

گرین انفراسٹرکچر: برساتی باغات، بائیو سویلز، اور پرمی ایبل پیومنٹس پانی جذب کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
ڈیمز، ڈائکس اور لیویز: یہ ڈھانچے پانی کو روکنے یا موڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ٹریپ بیگس جیسے عارضی ڈیمز سیلاب سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
قدرتی واٹر ریٹینشن: تالابوں، دلدلی علاقوں اور فلڈ پلینز کی بحالی سے پانی کو روکا جا سکتا ہے۔
نکاسی آب کے نظام کی بہتری: شہری علاقوں میں جدید ڈرینیج سسٹم نصب کرنے سے پانی کا جمع ہونا کم ہوتا ہے۔

غیر ساختی اقدامات

ابتدائی انتباہی نظام: درست پیشگوئی اور انتباہی نظام لوگوں کو بروقت انخلا میں مدد دیتے ہیں۔
فلڈ میپنگ: خطرناک علاقوں کی نشاندہی سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکتا ہے۔
فلڈ انشورنس: گھروں اور کاروباروں کے لیے سیلابی انشورنس نقصانات کی تلافی میں مدد دیتی ہے۔
عوامی آگاہی: لوگوں کو سیلاب کے خطرات اور حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کرنا ضروری ہے، جیسے کہ “Turn Around, Don’t Drown” مہم۔
زوننگ قوانین: سیلاب کے خطرے والے علاقوں میں تعمیرات پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔

انفرادی سطح پر اقدامات

گھریلو تیاری: قیمتی اشیا کو بلند جگہوں پر رکھنا، واٹر پروف کنٹینرز کا استعمال، اور ایمرجنسی کٹ تیار کرنا۔
سیلاب سے بچاؤ کے آلات: چیک والوز، سمپ پمپس، اور واٹر پروفنگ سے گھروں کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
انخلا کے منصوبے: خاندانوں کو ایمرجنسی منصوبہ بنانا چاہیے، خاص طور پر سیلاب زدہ علاقوں میں۔

کیا مکمل بچاؤ ممکن ہے:
سیلاب سے مکمل طور پر بچنا ممکن نہیں، کیونکہ یہ قدرتی آفت ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اس کی شدت بڑھ رہی ہے۔ تاہم، مندرجہ بالا اقدامات سے ہلاکتوں اور نقصانات کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، نیدرلینڈز نے جدید فلڈ کنٹرول سسٹم جیسے ڈیلٹا ورکس کے ذریعے سیلاب کے خطرات کو بہت حد تک کم کیا ہے۔
چیلنجز

موسمیاتی تبدیلی: شدید بارشوں اور سمندری طوفانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے سیلاب کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
وسائل کی کمی: کم آمدنی والے ممالک میں حفاظتی ڈھانچے اور وسائل کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
عوامی رویے: لوگ اکثر انتباہی علامات کو نظر انداز کر دیتے ہیں، جیسے کہ سیلابی سڑکوں پر گاڑی چلانا۔

50% LikesVS
50% Dislikes
اپنا تبصرہ لکھیں