اسلام آباد: 10 اگست 2025 – پاکستان کی سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی آن انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ کو وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ Prevention of Electronic Crimes Act (PECA) کے تحت ملک بھر میں کل 689 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 9 مقدمات صحافیوں کے خلاف ہیں، جبکہ باقی 680 مقدمات عام شہریوں کے خلاف درج کیے گئے ہیں۔
یہ معلومات 7 اگست 2025 کو کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی گئیں، جہاں کمیٹی نے صحافیوں کے خلاف مقدمات پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور وزارت داخلہ کو اگلے اجلاس میں ان مقدمات کی مکمل تفصیلات اور وجوہات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
وفاقی وزارت داخلہ کے حکام نے وزارت اطلاعات کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ راولپنڈی میں عادل راجہ اور عمران ریاض پر ریاست کے خلاف موقف اپنانے پر درج کئے گئے ہیں.
جبکہ گوجرانوالہ میں شہزاد رفیق کے خلاف ایک شہری کی درخواست پر مقدمہ درج ہوا ہے، سوشل میڈیا پر عزت اچھالنے پر شہری نے درخواست دی تھی۔
اس کے علاوہ اسلام آباد سے احمد نورانی، صابر شاکر، معید پیرزادہ اور محمد وحید کے خلاف ریاست مخالف بیانیہ چلانے پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ کراچی میں بھی فرحان ملک کے خلاف کارروائی کی گئی، جو ابھی ضمانت پر ہیں۔
سینیٹ کمیٹی کو فراہم کی گئی رپورٹ کے مطابق:
کل مقدمات: 689 FIRs ملک بھر میں PECA کے تحت درج کیے گئے ہیں۔ یہ مقدمات سائبر کرائمز، جعلی خبروں کی اشاعت، اور دیگر الیکٹرانک جرائم سے متعلق ہیں۔
صحافیوں کے خلاف مقدمات: 9 FIRs صحافیوں کے خلاف درج کیے گئے۔ ان میں سے ایک صحافی کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ 7 صحافی ملک سے باہر ہیں۔ کمیٹی نے ان مقدمات کو میڈیا کی آزادی پر حملہ قرار دیا اور ان کی تفصیلی وجوہات طلب کیں۔
عام شہریوں کے خلاف مقدمات: باقی 680 مقدمات عام شہریوں، ایکٹوسٹس، اور دیگر افراد کے خلاف ہیں۔ یہ مقدمات PECA کی مختلف دفعات کے تحت درج کیے گئے، جن میں سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کی اشاعت، نفرت انگیز مواد، اور سائبر ہراسانی شامل ہیں۔
یہ اعداد و شمار جون 2025 میں رپورٹ کیے گئے 670 مقدمات سے بڑھ کر اب 689 ہو چکے ہیں، جو PECA کے استعمال میں اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
سینیٹ کمیٹی کا ردعمل اور مطالبات:
کمیٹی کی چیئر پرسن علی ظفر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں اراکین نے PECA کے تحت صحافیوں کے خلاف مقدمات پر شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ میڈیا کی آزادی کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔ کمیٹی نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ:
صحافیوں کے خلاف درج تمام FIRs کی مکمل تفصیلات، بشمول وجوہات اور ثبوت، اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں۔
میڈیا کارکنان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، بشمول گرفتاریوں اور مقدمات کی شفافیت۔
کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ PECA کی 2025 کی ترامیم کے بعد مقدمات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جو صحافیوں اور ڈیجیٹل ایکٹوسٹس کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
یہ مقدمات نہ صرف صحافیوں بلکہ عام شہریوں کی ڈیجیٹل آزادی پر اثرات مرتب کر رہے ہیں، اور سینیٹ کمیٹی کی طرف سے طلب کی گئی تفصیلات سے مزید شفافیت کی توقع کی جا رہی ہے۔