ماسکو، 10 اگست 2025 – روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھارت کے قومی سلامتی مشیر (NSA) اجیت ڈوول سے کریملن میں ایک اہم ملاقات کی، جو امریکہ کی طرف سے بھارت پر عائد کیے گئے ٹیرف اقدامات کے تناظر میں خاص طور پر توجہ کا مرکز بنی۔ یہ ملاقات 7 اگست کو ہوئی، جب امریکہ نے روسی تیل کی درآمدات پر ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا، جو بھارت کی توانائی کی ضروریات کو براہ راست متاثر کر سکتا ہے۔ اس ملاقات کو جغرافیائی سیاسی ماہرین روس-بھارت شراکت داری کی تجدید اور امریکہ کی ٹیرف پالیسی کے خلاف ایک اسٹریٹجک ردعمل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے حال ہی میں بھارت کو روسی تیل کی خریداری پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، جو یوکرین جنگ کے بعد بھارت کی روس سے تیل کی سستی درآمدات کو ہدف بنا رہا ہے۔ بھارت روس سے تقریباً 20 فیصد تیل درآمد کرتا ہے، جو اس کی توانائی کی ضروریات کا اہم حصہ ہے۔ یہ ٹیرف اقدامات بھارت کی غیر وابستہ پالیسی (strategic autonomy) کو چیلنج کر رہے ہیں، جو امریکہ کے ساتھ اتحاد اور روس کے ساتھ تاریخی شراکت داری کے درمیان توازن قائم رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
پیوٹن-ڈوول ملاقات ٹھیک اس تنازع کے ایک دن بعد ہوئی، جو اسے ایک سفارتی ردعمل کے طور پر پیش کرتی ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق، ملاقات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی، تجارتی، اور علاقائی سلامتی کے مسائل پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ اجیت ڈوول نے روس کے نائب وزیراعظم ڈینس مانتوروف سے بھی ملاقات کی، جہاں اقتصادی تعاون اور دفاعی منصوبوں پر زور دیا گیا۔
ملاقات کے دوران پیوٹن نے روس-بھارت اسٹریٹجک شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کو بیرونی دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے اپنے مفادات کا تحفظ کرنا چاہیے۔ اجیت ڈوول نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے پیوٹن کو بھارت آنے کی دعوت دی، جو رواں سال کے آخر میں ممکن ہے.
روس بھارت کا سب سے بڑا دفاعی پارٹنر ہے، جو اس کی مسلح افواج کو 50 فیصد سے زیادہ ہتھیار فراہم کرتا ہے۔ ملاقات میں S-400 میزائل سسٹم اور براہموس میزائل جیسے مشترکہ منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔
روسی تیل کی خریداری پر ٹیرف کے اثرات کو کم کرنے کے لیے متبادل راستوں پر غور کیا گیا، جیسے کہ روپیہ-روبل کرنسی ایکسچینج سسٹم کو مزید مضبوط بنانا۔
چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ، افغانستان کی صورتحال، اور انڈو-پیسیفک ریجن میں تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔ بھارت روس کو چین کے قریب جانے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے، جو اس کی سرحدی تنازعات کے تناظر میں اہم ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، یہ ملاقات امریکہ کی ٹیرف پالیسی کے خلاف بھارت کی خودمختاری کی علامت ہے، جبکہ روسی خبر رساں ایجنسی RIA نے اسے دونوں ممالک کی شراکت داری کی تصدیق قرار دیا۔
یہ ملاقات عالمی سیاست میں ایک نیا موڑ لا سکتی ہے۔ امریکہ بھارت کو کواڈ (Quad) اتحاد کے ذریعے چین کے مقابلے میں ایک اہم پارٹنر دیکھتا ہے، لیکن ٹیرف اقدامات سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف، روس کا بھارت کے ساتھ قربت اسے امریکہ کی پابندیوں سے بچنے کا ایک راستہ فراہم کرتی ہے۔
بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ وہ کسی بیرونی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گی اور روس کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھے گی۔ امریکہ نے ابھی تک اس ملاقات پر سرکاری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا.
ہ ملاقات روس-بھارت تعلقات کی پائیداری کو ظاہر کرتی ہے، جو سوویت دور سے چلے آ رہے ہیں۔ اگر یہ شراکت داری مزید مضبوط ہوتی ہے، تو یہ انڈو-پیسیفک ریجن کی جغرافیائی سیاست کو تبدیل کر سکتی ہے۔ بھارتی NSA اجیت ڈوول کی ماسکو واپسی کے بعد مزید تفصیلات سامنے آنے کی توقع ہے۔
