ایران نے اپنے ایک جوہری سائنسدان روزبہ وادی (Rouzbeh Vadi) کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کرنے اور ایران کے جوہری پروگرام کی معلومات فراہم کرنے کے الزام میں پھانسی دے دی ہے۔ یہ سزا 7 اگست 2025 کو دی گئی.ملزم روزبہ وادی کا تعارف ایران نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی اور نیشنل نیوکلیئر سیفٹی ڈپارٹمنٹ کا اہلکار بتایا گیا ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا اور بین الاقوامی ذرائع نے رپورٹ کیا ہےکہ روزبہ وادی پر الزام تھا کہ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کی خفیہ معلومات، بشمول ایک اور جوہری سائنسدان کی تفصیلات، موساد کو فراہم کیں، جو جون 2025 میں اسرائیل کی فضائی حملوں میں ہلاک ہوا تھا.
ایرانی سرکاری براڈکاسٹر IRIB کے مطابق، روزبہ وادی خود ایک جوہری سائنسدان تھے جو ایران کے جوہری پروگرام سے وابستہ تھے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے موساد کو ایران کے جوہری مراکز جیسے کہ فورڈو اور نتانز کی تفصیلات اور نقشے فراہم کیے، جو اسرائیل کی طرف سے نشانہ بنائے گئے۔ یہ ایران کی تاریخ میں ایک نایاب واقعہ ہے کہ ایک جوہری سائنسدان کو جاسوسی کے الزام میں پھانسی دی جائے۔
یہ پھانسی ایران اور اسرائیل کے درمیان جون 2025 میں ہونے والی مختصر جنگ کے بعد کی کارروائی کا حصہ ہے۔ اس جنگ کے بعد ایران نے اسرائیلی جاسوسوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے، جس میں رواں سال کم از کم 8 افراد کو پھانسی دی گئی اور 20 سے زائد کو گرفتار کیا گیا۔ ایرانی عدلیہ نے ان گرفتاریوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان جاسوسوں کو “مثال” بنایا جائے گا تاکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔
ایرانی اقدامات: پھانسی کے بعد ایران نے اپنے باقی جوہری سائنسدانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے تاکہ اسرائیلی حملوں سے بچایا جا سکے۔ ایرانی عدلیہ کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں اور سزائیں ملک کی قومی سلامتی کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ ایران نے موساد کے 20 مبینہ ایجنٹس گرفتار کیے اور روزبہ وادی کی پھانسی کو اس کریک ڈاؤن کا حصہ قرار دیا گیا۔