امریکہ انڈیا

کیا امریکہ انڈیا کے لیے روس کا متبادل بن سکتا ہے

امریکی صدر کی جانب سے یہ سخت بیان کہ اگر انڈیا اور روس اپنی ’زوال پذیر‘ معیشتوں کو مل کرڈبونا چاہتے ہیں تو انھیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔بدھ کو انڈیا سے امریکہ برآمد کی جانے والی اشیا پر 25 فیصد محصول کے نفاذ کے اعلان کے اگلے ہی دن سامنے آیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ متعدد مرتبہ انڈیا کو ’ٹیرف کنگ‘ قرار دے چکے ہیں اور الزام عائد کرتے ہیں کہ انڈیا امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کو ’پامال‘ کرتا ہے۔ امریکی صدر نے روس سے ہتھیاروں اور تیل کی خریداری کی وجہ سے انڈیا پر اضافی درآمدی ڈیوٹی (جرمانہ) عائد کرنے کی بھی بات کی ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انڈیا روس سے بڑی مقدار میں دفاعی سازوسامان خرید رہا ہے۔ اور ایسے وقت میں جب دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت بند کرے، انڈیا توانائی کی خریداری میں چین کے ساتھ روس کا سب سے بڑا خریدار بنا ہوا ہے۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں غیر ملکی مصنوعات پر عائد کیے جانے والا ٹیکس دو اعشاریہ دو فیصد، چین میں تین فیصد، جاپان میں ایک اعشاریہ سات فیصد جبکہ انڈیا میں امریکی مصنوعات پر عائد کیے جانے والا ٹیکس 12 فیصد ہے۔
’اگر ٹرمپ تیل کے معاملے پر سختی کرتے ہیں تو انڈیا اس معاملے میں کچھ نرمی دکھا سکتا ہے۔ اس وقت انڈیا اپنی کل تیل کی درآمدات کا 40 فیصد روس سے خرید رہا ہے جسے کم کر کے 20 فیصد تک لایا جا سکتا ہے تاکہ ٹرمپ کو راضی کیا جا سکے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ دفاعی ساز و سامان کے معاملے میں انڈیا کیا کرے گا؟
ٹرمپ چاہتے ہیں کہ انڈیا روس کے بجائے امریکہ سے دفاعی ہتھیار خریدے۔ لیکن انڈیا ایسا نہیں کرے گا کیونکہ روس انڈیا کو صرف ہتھیار نہیں دیتا بلکہ اُن کی ٹیکنالوجی بھی فراہم کرتا ہے، جبکہ امریکہ صرف ہتھیار بیچتا ہے، ٹیکنالوجی نہیں دیتا۔

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ انڈیا کی عوامی رائے ٹرمپ اور امریکہ کے خلاف منفی ہوتی جا رہی ہے، خاص طور پر ’آپریشن سندور‘ کے بعد۔
دفاعی تعاون کے میدان میں انڈیا کے پاس روس کے علاوہ بہت کم متبادل ہیں۔ آج بھی انڈیا کے 60 سے 70 فیصد دفاعی ہتھیار سوویت یونین یا روس سے حاصل کردہ ہیں۔
اگلے دس سال تک موجودہ ساز و سامان کی دیکھ بھال روس کے تعاون کے بغیر تقریباً ناممکن ہو گی۔
اگر انڈیا امریکی دباؤ کے تحت روس سے دوری اختیار کرتا ہے تو یہ ہو سکتا ہے کہ روس، چین پر مزید انحصار کرنے لگے اس صورتحال میں یہ خدشہ بڑھ جاتا ہے کہ روس پاکستان کے بھی قریب ہو جائے۔
روس اور انڈیا کے درمیان تاریخی طور پر گہرے تعلقات رہے ہیں، جو دفاع، توانائی، اور سفارتی تعاون پر مبنی ہیں۔ دوسری طرف، حالیہ برسوں میں انڈیا اور امریکہ کے تعلقات بھی تیزی سے مضبوط ہوئے ہیں، خاص طور پر چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے مقابلے میں۔
روس انڈیا کا سب سے بڑا دفاعی ساز و سامان فراہم کرنے والا رہا ہے، جو اس کی مسلح افواج کے 50 فیصد سے زیادہ ہتھیاروں کی فراہمی کرتا ہے، بشمول S-400 میزائل دفاعی نظام۔ اس کے علاوہ، روس نے انڈیا کو سستے داموں تیل کی فراہمی اور جوہری توانائی کے منصوبوں جیسے کہ کنڈان کولم نیوکلیئر پاور پروجیکٹ میں تعاون فراہم کیا ہے۔ انڈیا کی غیر وابستہ پالیسی (Non-Aligned Movement) اور روس کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری نے اسے عالمی سیاست میں ایک متوازن کردار ادا کرنے میں مدد دی ہے.
گزشتہ دو دہائیوں میں، انڈیا اور امریکہ کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے، خاص طور پر کواڈ (Quad) اتحاد کے ذریعے، جس میں انڈیا، امریکہ، آسٹریلیا، اور جاپان شامل ہیں، اور جو چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو متوازن کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ امریکہ نے انڈیا کو دفاعی، ٹیکنالوجی، اور اقتصادی شعبوں میں شراکت داری کی پیشکش کی ہے، جیسے کہ انیشی ایٹو آن کریٹیکل اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی (iCET)۔ انڈیا کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امریکہ نے جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی پیشکش کی ہے، حالانکہ یہ روس کے مقابلے میں زیادہ مہنگے ہیں۔

امریکہ انڈیا کو جدید ٹیکنالوجی جیسے کہ ڈرونز، ففتھ جنریشن فائٹر ایئر کرافٹ، اور اینٹی سب میرین وارفیئر کی صلاحیت فراہم کر سکتا ہے۔ تاہم، امریکی ہتھیار روس کے مقابلے میں مہنگے ہیں، اور CAATSA (Countering America’s Adversaries Through Sanctions Act) جیسے قوانین انڈیا کے لیے روس سے ہتھیاروں کی خریداری کو مشکل بنا سکتے ہیں.
امریکہ جدید ٹیکنالوجی فراہم کر سکتا ہے، لیکن روس کی سستی اور طویل مدتی شراکت داری کو مکمل طور پر بدلنا مشکل ہے، خاص طور پر جب انڈیا کی فوج ابھی بھی روس کے ہتھیاروں پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔
امریکہ انڈیا کو ایل این جی (LNG) اور دیگر توانائی ذرائع فراہم کر سکتا ہے، لیکن اس کی قیمت روس کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ، امریکہ نے انڈیا کے روس سے تیل کی خریداری پر خاموشی سے رضامندی ظاہر کی ہے تاکہ عالمی توانائی کی قیمتیں کنٹرول میں رہیں۔
توانائی کے شعبے میں روس کا سستا تیل انڈیا کے لیے زیادہ پرکشش ہے، اور امریکہ اس کا مکمل متبادل بننے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
مستقبل میں، اگر امریکہ انڈیا کو سستے اور قابل اعتماد متبادل فراہم کر سکتا ہے، تو وہ روس کی جگہ لے سکتا ہے، لیکن فی الحال دونوں ممالک انڈیا کے لیے مختلف لیکن اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes
اپنا تبصرہ لکھیں