پاکستان میں تیل کی دریافت

پاکستان میں تیل کی دریافت کا کام کہاں ہو رہا ہے

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر نکالنے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ جس کے تحت دونوں ممالک مل کر پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر کو قابل بازیافت ذخائر میں تبدیل کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔امریکی صدر کی جانب سے یہ بیان سامنے آنے کے بعد بہت سے صارفین یہ سوال پوچھتے نظر آ رہے ہیں کہ جن ذخائر کی بات ہو رہی ہے وہ آخر ہیں کہاں؟
اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2024 تک ملک میں تیل کے ذخائر دو کروڑ 38 لاکھ بیرل تک تھے۔پاکستان میں مقامی طور پر پیدا ہونے والا تیل ملکی ضرورت کے صرف دس سے پندرہ فیصد حصے کو پورا کرتا ہے جبکہ باقی کا 80 سے 85 فیصد بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا ہے۔
پاکستان کی بڑی تیل اور گیس کی فیلڈز میں قادپور فیلڈ، سوئی فیلڈ، اُچ فیلڈ، ماڑی فیلڈ جیسی بڑی فیلڈز ہیں.
سندھ میں اس وقت تیل و گیس کے کنوؤں کی مجموعی تعداد 247 ہے، پنجاب میں یہ تعداد 33 ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں 15 اور بلوچستان مین چار کنوؤں پر کام ہو رہا ہے۔ اِس وقت بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کچھ خاص کام نہیں ہو رہا ہے جس کی بنیادی وجہ سکیورٹی خدشات، ٹیکس اور ریونیو سٹرکچرز وغیرہ ہیں۔ماضی میں کئی امریکی کمپنیاں پاکستان کے تیل و گیس کے شعبے میں سرگرم رہی ہیں۔ خاص طور پر، آکسیڈینٹل پیٹرولیم اور یونین ٹیکساس نے تیل کی تلاش اور ترقیاتی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا۔
امریکی توانائی کے ادارے (EIA) کے مطابق، پاکستان میں ممکنہ طور پر 9 ارب بیرل سے زیادہ پیٹرولیم موجود ہو سکتا ہے، لیکن یہ ابھی تک غیر مصدقہ اندازے ہیں۔ حالیہ جغرافیائی سروے، خاص طور پر ساحلی پانیوں میں کیے گئے، نے زیر زمین ڈھانچوں کی نشاندہی کی ہے جو تیل اور گیس کے ذخائر کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ تاہم، ماہرین کے مطابق، ان ذخائر کی تصدیق کے لیے کھدائی، پیداوار، اور ترقیاتی منصوبوں کی ضرورت ہے، جو کہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور کئی سال کا وقت مانگتی ہے.
امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان کو ملکی تیل کے شعبے کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے.

50% LikesVS
50% Dislikes
اپنا تبصرہ لکھیں