ہوئی شرح پیدائش کو روکنے کے لیے ایک تاریخی اقدام کا اعلان کیا ہے: ہر نئے بچے کی پیدائش پر والدین کو 1500 ڈالرز (تقریباً 10,500 یوان) کی نقد امداد دی جائے گی۔ یہ پالیسی، جو شاندونگ، سیچوان، اور ہینان جیسے گنجان آباد صوبوں میں نافذ کی گئی ہے، آبادی کے بحران سے نمٹنے اور معاشی و سماجی استحکام کو یقینی بنانے کی کوشش ہے.
چین، جو کبھی دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک تھا، اب مسلسل تیسرے سال آبادی میں کمی کا شکار ہے۔ یہ مضمون اس نئی پالیسی، اس کی وجوہات، اور چیلنجز کا جائزہ لیتا ہے۔
چینی حکومت نے شرح پیدائش کو بڑھانے کے لیے ایک جامع پیکج متعارف کرایا ہے، جس کا مرکزی حصہ ہر نئے بچے کی پیدائش پر 1500 ڈالرز کی امداد ہے.
ماؤں اور باپوں کے لیے طویل تنخواہ شدہ چھٹیاں، جیسے ہائینان صوبے میں روزانہ ایک گھنٹہ اضافی چھٹی نافذ کی گئی ہے.خاندانوں کے لیے رہائش میں رعایت اور مفت یا سبسڈی والے نرسری سکول۔ بچوں والے خاندانوں کے لیے ٹیکس چھوٹ، خاص طور پر تین یا زائد بچوں والے خاندانوں کے لیے.
مارچ 2025 میں ہوہوٹ شہر نے تین یا زائد بچوں والے خاندانوں کو فی بچہ 14,000 ڈالرز دینے کا اعلان کیا ہے.
یہ پالیسی 2024 سے پیدا ہونے والے بچوں کے والدین کے لیے نافذ ہے، اور 2022-2024 کے دوران پیدا ہونے والے بچوں کے والدین جزوی سبسڈی کے اہل ہیں . تقریباً 2 کروڑ خاندان اس اسکیم سے مستفید ہوں گے۔
چین کی آبادی 2024 میں 9.54 ملین بچوں کی پیدائش کے باوجود کم ہوئی، جو 2016 کے مقابلے میں نصف ہے.
اس کی اہم وجوہات درج ذیل ہیں:
ایک بچے کو 17 سال کی عمر تک پالنے پر اوسطاً 75,700 ڈالرز خرچ ہوتے ہیں، جو شنگھائی جیسے شہروں میں 8 لاکھ 40 ہزار یوان تک جا سکتا ہے.
تعلیمی مقابلہ، ملازمت کی غیر یقینی، اور شادی کے لیے بڑھتی ہوئی توقعات نوجوانوں کو بچوں سے دور رکھتی ہیں .
بیٹوں کو ترجیح دینے کی روایت نے جنس کے تناسب کو خراب کیا، جس سے شادیاں کم ہوئیں.
نئی نسل، خاص طور پر خواتین، شادی اور بچوں کو ’لگژری‘ سمجھتی ہیں، جیسے چن نامی خاتون نے کہا کہ “بچہ ہونا ضروری نہیں”
چین نے 2016 میں ’ون چائلڈ پالیسی‘ ختم کی اور 2021 میں تین بچوں کی اجازت دی، لیکن شرح پیدائش فی خاتون 1.3 پر رہی، جو جاپان جیسے عمر رسیدہ معاشروں کے برابر ہے .
چین کی یہ پالیسی دیگر ممالک کے اقدامات سے ملتی جلتی ہے:
جنوبی کوریا: بویونگ گروپ اپنے ملازمین کو فی بچہ 75,000 ڈالرز دیتا ہے، جبکہ حکومت نے پانچ بچوں والے جوڑوں کو 95,757 پاؤنڈ دیے.تاہم، جنوبی کوریا کی شرح پیدائش 0.78 ہے، جو عالمی طور پر سب سے کم ہے.
ویتنام: دو بچوں کی پابندی ختم کر کے مفت تعلیم اور زچگی چھٹیوں میں اضافہ کیا گیا .
جاپان اور جرمنی: طویل زچگی چھٹیاں اور تعلیمی سبسڈی دی جاتی ہیں، لیکن شرح پیدائش میں نمایاں اضافہ نہیں ہوا .
ماہرین کا کہنا ہے کہ نقد امداد اکیلی کافی نہیں۔ مستقل پالیسیاں، جیسے سستی رہائش، مفت تعلیم، اور خواتین کے لیے بہتر ملازمتی مواقع، زیادہ ضروری ہیں.
چین کی 1500 ڈالرز کی امداد شرح پیدائش بڑھانے کا ایک جرات مندانہ اقدام ہے، لیکن آبادی کے بحران سے نمٹنے کے لیے یہ ناکافی ہے۔ زیادہ اخراجات، سماجی دباؤ، اور ثقافتی تبدیلیوں نے نوجوانوں کو بچوں سے دور کیا ہے۔