ہروپ ڈرون

اسرائیلی ساختہ ہروپ ڈرون کی نشاندہی کرنا مشکل کیوں

اسرائیلی ساختہ ہروپ ڈرون، جو ایک ’خودکش ڈرون‘ یا لویٹرنگ میونیشن ہے، جدید جنگ کا ایک تباہ کن ہتھیار بن چکا ہے۔ یہ ڈرون، جو اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI) کی ایم بی ٹی میزائل ڈویژن نے تیار کیا، نہ صرف دشمن کے ایئر ڈیفنس سسٹمز کو تباہ کرتا ہے بلکہ اس کی نشاندہی کرنا بھی انتہائی مشکل ہے۔ ہروپ ہائی لیول اہداف جیسے کہ جنگی کشتیوں، کمانڈ پوسٹس، سپلائی ڈپو، ٹینکس اور ایئر ڈیفینس سسٹمز کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔آئی اے آئی کے مطابق ہروپ ڈرون کسی بھی علاقے میں تقریباً نو گھنٹوں تک اپنے ہدف کا پیچھا کرنے اور اس کو نشانے بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
‘ہروپ میں گائیڈڈ ویپن سسٹم نصب ہوتا ہے جس کا مشن اس کا آپریٹر کنٹرول کرتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اس مشن کا اختتام بھی کیا جا سکتا ہے۔
ہروپ ڈرون کی رفتار 225 ناٹس ہے اور یہ اپنے آپریٹر سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر دور تک پرواز کر سکتا ہے جبکہ اس میں 23 کلوگرام تک دھماکہ خیز مواد لے جانے کی بھی صلاحیت موجود ہے۔

مئی 2025 کے پاک-بھارت تنازع میں بھارت نے اسے پاکستان کے خلاف استعمال کیا، پاکستانی فوج کی جانب سے سافٹ کِل (تکنیکی طریقے سے) اور ہارڈ کِل (ہتھیاروں کے ذریعے) سے 25 اسرائیلی ساخت کے ہیروپ ڈرونز کو مار گرایا گیا.

ہروپ ڈرون ایک لویٹرنگ میونیشن (Loitering Munition) ہے، جو ڈرون اور میزائل کی خصوصیات کا امتزاج ہے. یہ دشمن کے اہم اہداف، جیسے ریڈار سسٹمز، کمانڈ سینٹرز، ٹینک، اور ایئر ڈیفنس سسٹمز کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اس کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:
ساخت اور لانچ:
ہروپ کو ٹرک یا جہاز سے نصب شدہ کنستر سے لانچ کیا جاتا ہے، جس کے فولڈنگ ونگز اسے کمپیکٹ بناتے ہیں۔ یہ ہوائی لانچ کے لیے بھی ترتیب دیا جا سکتا ہے.
رہنمائی نظام:
یہ الیکٹرو آپٹیکل (EO)، انفراریڈ (IR)، فورورڈ لوکنگ انفراریڈ (FLIR)، اور اینٹی ریڈار ہومنگ سینسرز سے لیس ہے، جو متحرک اور ساکن اہداف کی نشاندہی کرتے ہیں.
استعداد:
ہروپ خودکار (آٹونومس) اور ’مین ان دی لوپ‘ موڈ میں کام کرتا ہے، یعنی آپریٹر اسے ریموٹ سے کنٹرول کر سکتا ہے یا اسے خودکار حملے کے لیے چھوڑ سکتا ہے.
دورانیہ اور رینج:
یہ 9 گھنٹے تک فضا میں رہ سکتا ہے اور 1,000 کلومیٹر کی رینج رکھتا ہے، جو اسے گہرے حملوں کے لیے موزوں بناتا ہے.
پے لوڈ:
23 کلوگرام کا ہائی ایکسپلوسیو وارہیڈ لے جاتا ہے، جو اہداف کو تباہ کرنے کے لیے کافی ہے.
رفتار:
417 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑتا ہے، جو اسے تیز اور چالاک بناتا ہے.
خصوصیت:
اگر ہدف نہ ملے تو یہ واپس اڈے پر لوٹ سکتا ہے، جو اسے دوبارہ استعمال کے قابل بناتا ہے.
ہروپ نے 2016 اور 2020 کے ناگورنو-کاراباخ تنازع میں آذربائیجان کے لیے شاندار نتائج دیے، جہاں اس نے آرمینیائی ایئر ڈیفنس اور فوجی قافلوں کو تباہ کیا. اس نے شام میں 2018 اور 2024 میں بھی کامیابی سے اہداف کو نشانہ بنایا.

ہروپ ڈرون کی نشاندہی کرنا کیوں مشکل ہے؟

ہروپ ڈرون کی نشاندہی اور روک تھام مشکل ہونے کی کئی وجوہات ہیں:

کم ریڈار کراس سیکشن (Low Radar Cross-Section):
ہروپ کا چھوٹا سائز اور ہلکا ڈیزائن اس کے ریڈار کراس سیکشن کو کم کرتا ہے، جس سے روایتی ریڈار سسٹمز کے لیے اسے پکڑنا مشکل ہوتا ہے اس کا ’اسٹیلتھ‘ ڈیزائن اسے ریڈار سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔

ہائی ایلٹی ٹیود پرواز:
یہ 35,000 فٹ کی بلندی پر اڑتا ہے، جو زیادہ تر اینٹی ایئر کرافٹ گنز کی رینج سے باہر ہے۔ یہ بلندی اسے زمینی دفاعی نظاموں سے محفوظ رکھتی ہے۔

جیمنگ سے استثنیٰ:
ہروپ GNSS (جی پی ایس) جیمنگ سے متاثر نہیں ہوتا، کیونکہ اس کے اینٹی ریڈار ہومنگ سینسرز اور EO/IR سینسرز آزادانہ طور پر اہداف کی نشاندہی کرتے ہیں۔ پاکستانی فوج نے ’سافٹ کل‘ تکنیکوں (جیمنگ) کا استعمال کیا، لیکن ہروپ کی خودمختار صلاحیت اسے جیمنگ سے کم متاثر کرتی ہے.

خودمختار اور مین ان دی لوپ موڈ:
ہروپ کا آپریٹر ریموٹ سے ہدف کو تبدیل یا حملہ منسوخ کر سکتا ہے، جو اسے غیر متوقع بناتا ہے۔ اس کا خودمختار موڈ ریڈار ایمیشنز کو خود بخود ٹریک کرتا ہے، جس سے روایتی دفاعی نظاموں کے لیے ردعمل مشکل ہوتا ہے۔

چالاکی اور تیز رفتار:
اس کی 417 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار اور کھڑی یا کم زاویہ سے حملہ کرنے کی صلاحیت اسے روکنا مشکل بناتی ہے ۔ یہ متحرک اہداف (جیسے گاڑیاں) کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔

سیٹلائٹ کنٹرول:
ہروپ سیٹلائٹ کے ذریعے کنٹرول ہوتا ہے، جو عام UHF فریکوئنسی جیمرز کو غیر موثر بناتا ہے۔ سیٹلائٹ پر مبنی ڈرونز کو روکنے کے لیے انتہائی جدید ٹیکنالوجی درکار ہوتی ہے۔ 9 گھنٹے تک فضا میں رہنے کی صلاحیت اسے دشمن کے علاقے میں طویل عرصے تک چھپ کر رہنے دیتی ہے، جس سے اس کی نشاندہی مشکل ہوتی ہے.

پاک-بھارت تناظر میں ہروپ
مئی 2025 کے تنازع میں بھارت نے ہروپ ڈرونز کو پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹمز، خاص طور پر لاہور اور کراچی میں، نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا.پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے 25 ہروپ ڈرونز کو ’سافٹ کل‘ (جیمنگ، سپوفنگ) اور ’ہارڈ کل‘ (ہتھیاروں) سے ناکارہ بنایا، جو اس ڈرون کے خلاف پہلی کامیابی تھی.تاہم، بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس نے لاہور میں ایک چینی ساختہ ایئر ڈیفنس سسٹم کو تباہ کیا.
بھارت نے 2009 میں 100 ملین ڈالر میں 10 ہروپ ڈرونز خریدے اور 2019 میں 54 مزید شامل کیے، جنہیں پی-4 کا نام دیا.
ہر ہروپ ڈرون کی قیمت 700,000 ڈالر ہے، اور پاکستان نے 29 ڈرونز کو ناکارہ بنا کر بھارت کو 17.5 ملین ڈالر کا نقصان پہنچایا.

0% LikesVS
100% Dislikes
اپنا تبصرہ لکھیں