ڈیڈ سی

ڈیڈ سی : دنیا کا پُراسرار و حیرت انگیز سمندر جس میں کوئی ڈوب نہیں سکتا

ویسے تو پانی کو زندگی کی علامت کہا جاتا ہے مگر یہ ندی کا ہو، نہر، دریا، سمندر کا پھر ’چُلو بھر‘ موت کے ساتھ بھی اس کا گہرا تعلق نکلتا ہے تاہم دنیا میں ایک ایسا سمندر بھی موجود ہے جس کے نام کا مطلب ہی ’موت‘ بحرِ مردار ہے مگر کوئی اس میں ڈوبنا بھی چاہے تو نہیں ڈوب سکتا۔
دنیا میں بہت سے عجائبات موجود ہیں، لیکن ڈیڈ سی (Dead Sea) ان میں ایک ایسا قدرتی معجزہ ہے جو سائنسی منطق، سیاحتی کشش اور قدرتی حسن کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔
یہ نسبتاً کم بڑا سمندر ہے اسی لیے اس کے لیے ’سی‘ یا بحیرہ کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں جبکہ بڑے سمندر کے لیے انگریزی میں اوشن اور اردو میں ’بحر‘ کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔
یہ اردن، فلسطین اور اسرائیل کے درمیان واقع ایک سمندر ہے اور یہ ایسا مقام ہے کہ جہاں بارش اور آس پاس سے زمین کے اندر اور اوپر سے پانی نیچے کی طرف آتا ہے۔ یہاں پانی آتا تو ہے لیکن یہاں سے کہیں جاتا نہیں۔ مطلب یہ کہ یہ چاروں طرف سے ایک طرح سے بند ہے اور اس پانی کا مقدر صرف بخارات بن کر اڑنا ہی ہے۔ صدیوں سے پانی کے یوں اوپر اڑنے کی وجہ سے نیچے صرف معدنیات اور نمکیاتی مادہ ہی رہ گیا ہے جو صدیوں کے اس عمل سے اتنا نمکین ہو چکا ہے کہ اس میں جاندار چیزوں جیسے کہ مچھلیاں یا پودوں کا رہنا ناممکن ہے۔

ڈیڈ سی زمین کی سب سے نچلی سطح پر واقع ہے. سطحِ سمندر سے تقریباً 430 میٹر نیچے.
ڈیڈ سی کا پانی دنیا کے کسی بھی اور سمندر سے 9 گنا زیادہ نمکین ہے۔ عام سمندروں میں نمک کی مقدار تقریباً 3.5 فیصد ہوتی ہے، جبکہ ڈیڈ سی میں یہ 33 فیصد تک پہنچ جاتی ہے.
یہ نمک اتنا زیادہ ہے کہ
انسان اس میں آرام سے تیرتا رہتا ہے.آپ چاہیں تو کتاب ہاتھ میں لے کر پانی پر لیٹ سکتے ہیں مگر آنکھ یا زخم پر یہ پانی لگے تو شدید جلن ہوتی
ہے.
ڈیڈ سی کی مٹی اور نمک دنیا بھر میں جلد کی بیماریوں، جوڑوں کے درد اور ریلیکسیشن تھراپی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
یہاں کی مٹی کو دنیا کی مہنگی بیوٹی پروڈکٹس میں شامل کیا جاتا ہے.
کئی اسپاز اور ریزورٹس یہاں کی مٹی اور نمک کا استعمال کرتے ہیں.

50% LikesVS
50% Dislikes
اپنا تبصرہ لکھیں