ٹی آر ایف

ٹی آر ایف: خطے کی نئی جیو پولیٹیکل تحریک کی حقیقت اور امریکی پابندی

18 جولائی 2025 کو امریکی محکمہ خارجہ نے The Resistance Front (TRF) کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کیں، جس نے پاکستان، بھارت، اور کشمیر کے تناظر میں نئی بحث چھیڑ دی۔
امریکی وزارت خارجہ نے The Resistance Front (TRF) کو کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ کی ذیلی تنظیم یا پراکسی قرار دیا ہے، جس پر عام شہریوں، خاص طور پر دوسری ریاستوں سے آنے والے تارکین وطن کارکنوں اور کشمیر میں اقلیتی ہندو برادری پر حملوں کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے.
تاہم متعدد مواقع پر اس گروپ نے بڑے پیمانے پر اس سے منسوب ہونے والے حملوں میں ملوث ہونے کی تردید بھی کی ہے۔

ٹی آر ایف: کشمیر کی جیو پولیٹیکل تحریک یا بھارتی سازش؟

TRF، جو مبینہ طور پر 2019 میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ابھری، ایک ایسی تنظیم کے طور پر پیش کی جاتی ہے جو کشمیری مزاحمت کی علامت ہے۔ تاہم،بعض پاکستانی حلقوں میں اسے بھارت کی خفیہ ایجنسی RAW کی جانب سے پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا جا رہا ہے۔
اس گروپ کی جانب سے 12 اکتوبر 2019 کو پہلی مرتبہ کسی کارروائی کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔ انھوں نے سرینگر ہری سنگھ ہائی سٹریٹ میں ہونے والے ایک گرینڈ حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
18 اپریل 2020 کو انڈین ریزرو پولیس فورس کے تین اہلکار بارہ مولا ضلع میں ہوئے ایک حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی اس گروپ کی جانب سے قبول کی گئی تھی۔
بھارتی حکام اسے لشکر طیبہ (LeT) سے منسلک ایک پراکسی گروپ سمجھتے ہیں، جو مبینہ طور پر پاکستانی سرزمین سے کام کرتا ہے۔
TRF نے سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی کے ذریعے کشمیریوں کی “مزاحمت” کی علامت کے طور پر خود کو پیش کیا ہے، خاص طور پر 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد، جس نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی۔
اس کالعدم گروپ کے سربراہ ، لیڈر کون ہیں، اس حوالے سے کوئی مصدقہ معلومات موجود نہیں ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے TRF کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم (FTO) قرار دیا، جس کے نتیجے میں اس کے اثاثوں کی منجمدگی، امریکی شہریوں کے ساتھ لین دین پر پابندی، اور اس سے متعلقہ افراد یا اداروں پر ویزا پابندیاں عائد کی گئیں۔ یہ پابندیاں عالمی مالیاتی نظام میں TRF کی مبینہ سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے ہیں، لیکن چونکہ TRF کی زمینی موجودگی مشکوک ہے، ان پابندیوں کے عملی اثرات محدود ہو سکتے ہیں۔

پاکستانی نقطہ نظر سے، یہ پابندیاں پاکستان پر دباؤ بڑھاتی ہیں، کیونکہ بھارت اسے پاکستان سے منسلک گروپ کے طور پر پیش کرتا ہے۔ اس سے پاکستان کی عالمی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے، خاص طور پر ایف اے ٹی ایف (FATF) جیسے اداروں کے تناظر میں، جو دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھتا ہے۔
تاہم، پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک سیاسی چال ہے، جس کا مقصد کشمیر کی اصل جدوجہد کو دبانا اور عالمی توجہ ہٹانا ہے۔
پاکستانی مبصرین سمجھتے ہیں کہ TRF ایک “جعلی” گروپ ہے، جسے بھارت نے پاکستان پر الزامات لگانے اور عالمی برادری میں اسے بدنام کرنے کے لیے بنایا۔
بین الاقوامی میڈیا نےٹی آر ایف کو پہلگام حملے میں ملوث کرنے کے انڈین میڈیا کے پراپیگنڈے اورٹی آر ایف سے منصوب بیان کا بغور جائزہ لیا تھا تو پتا چلا کہ اِس بیان میں نہ تو دا ریزسٹنس فرنٹ کے نام کا ذکر ہے اور نہ ہی اس کالعدم گروپ کا لوگو موجود تھا۔ جبکہ اس گروپ نے ماضی میں دیے گئے اپنے بیانات میں اپنا نام اور لوگو کا استعمال کیا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ ذمہ داری قبول کرنے کی غرض سے جو بیان سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا تھا وہ ماضی میں اس گروپ کے جاری کردہ ایسے بیانات سے بالکل مختلف بھی ہے جن میں مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes
اپنا تبصرہ لکھیں