13 جولائی کو نیو جرسی میں ہونے والے فیفا کلب ورلڈ کپ فائنل کے دوران لی گئی تصاویر نے امریکی صدر کی سوجی ہوئی ٹانگوں کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرائی تھی۔ان کے ایک ہاتھ پر نیل کے نشانات بھی دیکھے گئے اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ انہیں میک اپ سے چھپانے کی کوشش کی گئی ہو۔
بعد ازاں رواں ہفتے لی گئی تصاویر میں وائٹ ہاؤس میں بحرین کے وزیرِ اعظم شہزادہ سلمان بن حمد بن عیسیٰ الخلیفہ سے ملاقات کے دوران ٹرمپ کے ہاتھ پر نیل پڑنے کے واضح نشان دیکھے گئے تھے۔
ان کے سوجے ہوئے پاؤں اور نیل کے نشانات نے سوشل میڈیا پر ان افواہوں کو جنم دیا تھا کہ شاید صدر کسی ایسی بیماری کا شکار ہیں جو عوام سے چھپائی جا رہی ہے۔
ٹرمپ نے جنوری میں دوسری مدت کے لیے جب حلف اٹھایا تھا تو اُس وقت اُن کی عمر 78 سال، سات ماہ تھی۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے امریکہ کی تاریخ کے سب سے عمر رسیدہ صدر بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا تھا۔
79 سالہ ٹرمپ اکثر اپنی صحت پر فخر کرتے ہیں اور ایک بار خود کو ’تاریخ کا سب سے صحت مند صدر‘ بھی قرار دے چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوِٹ کے مطابق حال ہی میں صدر ٹرمپ کی ٹانگوں پر سوجن ہوئی جس کے بعد اُن کا مکمل طبی معائنہ کیا گیا.
صدر ٹرمپ کے ٹیسٹ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انھیں رگوں میں خون جمنے (ڈیپ وین تھرومبوسس) یا شریانوں سے متعلق کوئی بڑی بیماری نہیں ہیں اور اس حوالے سے اُن کے ٹیسٹ کے نتائج ’نارمل‘ تھے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے معمول کے طبی معائنے کے بعد کہا تھا وہ ’بہت اچھی حالت‘ میں ہیں، اب اپنی صحت کے حوالے سے سوالات کے جواب دینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
صدر ٹرمپ کو تشخیص ہونے والی یہ بیماری ’کرانک وینس انسفیشیئنسی‘ کہلاتی ہے۔ یہ بیماری اس وقت لاحق ہوتی ہے جب ٹانگوں کی رگیں خون کو دل تک واپس پہنچانے میں ناکام رہتی ہیں، جس کی وجہ سے خون جسم کے نچلے اعضا بالخصوص ٹانگوں میں جمع ہو جاتا ہے اور ٹانگیں سوج سکتی ہیں۔
’بار بار ہاتھ ملانے سے ٹشو متاثر ہونے‘ اور دل کی بیماریوں سے بچاؤ کی دوا ایسپرین لینے کی وجہ سے صدر ٹرمپ کے ہاتھوں پر نیل نظر آ ہے ہیں۔
