سیپری کی سال 2024 کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی نو جوہری طاقتوں کے پاس مجموعی طور پر 12 ہزار 121 ایٹمی ہتھیار ہیں۔ پچھلے سال کے مقابلے میں عالمی جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں تقریبا 390 وار ہیذز کی کمی آئی ہے۔
تاہم تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ ممکنہ استعمال کے لیے فوجی اسلحہ خانوں میں موجود جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
گذشتہ برس کی رپورٹ کے مطابق نو ہزار 576 جوہری ہتھیار ممکنہ استعمال کے لیے فوجی اسلحہ خانوں میں موجود تھے۔ اس سال یہ تعداد بڑھ کر نو ہزار 585 ہو گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 3904 وار ہیڈز آپریشنل فورسز کے ساتھ تعینات ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2100 ایٹمی وار ہیڈز بیلسٹک میزائلوں میں نصب ہیں۔
ان میں سے بیشتر میزائل امریکہ اور روس کے پاس ہیں۔ تاہم پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ چین نے بھی اپنے کچھ وار ہیڈز میزائلوں میں نصب کیے ہیں۔
سپری نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انڈیا، پاکستان اور شمالی کوریا بھی مسلسل اپنے میزائلوں کو جوہری وار ہیڈز سے لیس کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ روس، فرانس اور امریکہ پہلے بھی یہ کام کر رہے ہیں اور حال ہی میں چین نے بھی یہ کام کیا ہے۔ اس سے وار ہیڈز کی تعیناتی میں مزید تیزی آسکتی ہے۔ ایسے میں ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ممالک کی تباہی کی طاقت مزید بڑھ سکتی ہے۔