پاؤں کے تلوؤں

ابٹن اور ریٹینول جیسے ٹوٹکے آخر کتنے مددگار

چہرے کی جلد کو صحت مند اور دلکش بنانے سے متعلق سوشل میڈیا پر ایسے کئی مشورے نظر آتے ہیں جن میں ’ہلدی والے ابٹن‘، ’بادام اور چاولوں کے آٹے کا سکرب‘ اور ’ریٹینول‘ استعمال کرنے کا کہا جاتا ہے۔

یہ مفت مشورے صرف عام صارفین اور وی لاگرز ہی نہیں بلکہ جانی مانی شخصیات بھی دیتی ہیں جو بعض اوقات کسی بیوٹی پروڈکٹ کی مارکیٹنگ بھی کر رہی ہوتی ہیں۔
گھریلو ٹوٹکوں سے لے کر مختلف کیمیکلز سے بنی کریموں کے استعمال کے ذریعے کیا واقعی آپ اپنی جِلد کو بہتر بنا سکتے ہیں اور کیا ہم سب کو ایک ’سکن کیئر روٹین‘ اپنانے کی ضرورت ہے؟

ہلدی، بیسن، دودھ اور ان جیسی دوسری اشیا نہ صرف جلد کو خشک کرنے کا سبب بن سکتی ہیں بلکہ بعض اوقات ان سے مختلف قسم کی الرجی کا خطرہ ہوتا ہے۔
شادی کے وقت کچھ لڑکیاں مختلف کریموں کا استعمال کرتی ہیں جس سے جلد بہتر ہونے کی بجائے خراب ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے اگر چہرے پر دانے یا چھائیاں ہیں تو مناسب وقت پر علاج کریں۔
گھریلو عام استعمال کی اشیا کا سکن پر استعمال بھی اس صورت میں کیا جائے جب جلد پر کسی قسم کے مسائل نہ ہوں۔ مثلاً ان کے مطابق چہرے پر نمی بڑھانے کے لیے استعمال کیے جانے والے ٹوٹکے یا کریمیں صرف اسی صورت میں مفید ہوں گی جب ان میں ملاوٹ نہ ہو۔

سب سے پہلے اچھی طرح اپنا چہرہ دھو کر کلینزنگ کریں تاکہ دن بھر کی تمام دھول مٹی آلودگی اور میک اپ سب اتر جائے۔ دن اور رات دونوں وقت ایسا موسچرائزر لگایا جائے جو جلد کے اندر نمی کو روک کر رکھے۔ دن کے وقت باہر نکلتے وقت اس کے اوپر سن بلاک لگائیں جبکہ رات کو اینٹی ایجنگ سیرم جس میں وٹامن سی کا سیرپ، ریٹینول، وغیرہ ہو سکتا ہے۔
اور یہی وہ چیزیں ہیں جو اینٹی ایجنگ بھی کہلائی جاتی ہیں جن سے جلد میں لچک اور چمک آتی ہے۔

یاد رہے کہ اینٹی ایجنگ میں کارگر سمجھا جانے والا ریٹینول جلد کو مضبوط، بے داغ اور ہموار رکھنے میں مدد کرتا ہے اور جلد میں موجود کولیجن (جسم میں بلڈنگ بلاک کا کام کرنے والے پروٹین) کے کام کو بڑھا سکتا ہے۔

ریٹینول دراصل ملتے جلتے مالیکیولز کا ایسا گروپ ہے جسے ریٹینائڈز کہتے ہیں اور اس میں وٹامن اے پایا جاتا ہے۔

لیکن ریٹینول کے استعمال میں احتیاط کرنا ہوتی ہے کیونکہ اس میں فوٹو سینسیویٹی ہوتی ہے یعنی جن لوگوں کی جِلد سورج کی روشنی سے حساس ہے، وہ اسے صرف ڈاکٹر کے مشورے پر استعمال کریں۔

وٹامن سی اور ریٹینول جیسے مرکبات کو بالترتیب ہائپر پگمنٹیشن (داغ، دھبے اور چھائیاں) اور اینٹی ایجنگ کے لیے کارآمد تصور کیا جاتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes
اپنا تبصرہ لکھیں