صنوبر
یہ دنیا کا سب سے سست روی سے بڑھنے والا درخت ہے جو کہ سو سال میں ایک سے تین انچ تک بڑھتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی ویب سائٹ کے مطابق ایک لاکھ دس ہزار ایکٹر پر مشتمل زیارت جونیپر دنیا کا دوسرا سب سے بڑا صنوبر کا جنگل ہے۔ یہاں ایک مکمل تن آور درخت کی عمر تین ہزار سال سے زائد ہے۔ یہ دنیا کا سب سے سست روری سے بڑھنے والا درخت ہے جو کہ سو سال میں ایک سے تین انچ تک بڑھتا ہے۔ یونیسکو نے 2013 میں اسے حیاتیاتی ذخیرہ قرار دیا ہے۔
صنوبر کے درختوں سے ماحولیات پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کا سایہ پانی کو آبی بخارات کی شکل میں اڑنے سے روکتا ہے اور یوں زیر زمین پانی کی مقدار طویل عرصے تک رہتی ہے۔
صنوبر کے درخت کوئٹہ، لورالائی اور قلات میں بھی پائے جاتے ہیں۔ ’یہ بہت دیر سے بڑھنے کے ساتھ ساتھ بہت نایاب ہیں جس کی شجر کاری نہیں کی جاسکتی۔ یہ قدرتی طور پر پیدا ہو کر ارتقائی مراحل سے گزرنے والا درخت ہے۔‘
’مقامی افراد کو صنوبر کے درختوں سے کوئی مالی فائدہ نہیں ہوتا جس کی وجہ سے لوگ زراعت اور باغوں کی خاطر زمین پیدا کرنے کے لیے صنوبر کی کٹائی کر رہے ہیں۔ سیب کا ایک درخت سال میں ہزاروں روپے تک کا منافع کما کے دیتا ہے جس کی وجہ سے زیارت کے رہائشی صنوبر کے درختوں کو کاٹ اس کی جگہ پھلوں کے درخت لگا رہے ہیں۔