وہ تیرے نصیب کی بارشیں
پاکستان کے تینوں بڑے آبی ذخیرے تربیلا ، منگلا اور چشمہ 17 اگست 2023 کو ایک ہی دن ایک ساتھ برلب بھرگئے تھے پانی کی دنیا کے لئے یہ ایک بہت بڑی خبر تھی ۔تینوں ذخیروں میں کل ملا کر 13 ملیئن ایکڑ فٹ پانی جمع ہوا تھااور اندازہ تھا کہ یہ سردیوں کی بارشوں کے ساتھ مل کر فصلوں کے لئے کافی ہوگا۔
تشویش ناک بات یہ ہے کہ تربیلا اور منگلا کے ذخائر ختم ہونے کے قریب ہیں اور ابھی تک سردیوں کی بارشیں نہیں ہوئیں ۔ گلگت بلتستان اور کشمیر میں اس سال ابھی تک برف باری بھرپور طریقے سے شروع ہی نہیں ہوسکی کہ جس کے پگھلنے سے مون سون تک(اگلے چھ ماہ) پانی کی کمی نے پورا ہونا تھا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اس دسمبر میں پورے ملک میں اوسطا صرف1.1 ملی میٹر بارش ہوئی جو کہ گزشتہ سالوں کے اوسط سے ٪92 کم تھی۔اور یہ گزشتہ 63 سالوں میں دسمبر کی کم ترین بارشوں میں سے ایک ہیں۔
پنجاب اور سندھ ہماری زراعت کا مرکز ہیں ۔ صوبہ سندھ میں اس سال دسمبر میں کوئی بارش نہیں ہوئی۔پنجاب میں اس دسمبر میں اوسط سے ٪98بارش کم تھی۔ یاد رہے کہ سردیوں کی بارشیں ہمیشہ دسمبر میں زیادہ ہوتی ہیں۔ جنوری بھی ابھی تک خشک جارہا ہے۔
پاکستان کے پاس دریاؤں کے ذریعے سالانہ اوسطاً 135 ملیئن ایکڑ فٹ پانی استعمال کرنے کے لئے میسر ہوتا ہے جس میں سے ہم صرف 102 ملیئن ایکڑ فٹ استعمال کرپاتے ہیں جب کہ باقی سمندر میں بہہ جاتا ہے۔ 102 ملئین ایکڑ فٹ کا بھی 94% حصہ زراعت کے لئے استعمال ہوتا ہے۔اس استعمال کو کم کرنے یا پیداوار کو بڑھانے کی ضرورت ہے ۔چین پانی کے بہتر استعمال سے اس کو 60% تک نیچے لے جا چکا۔
پاکستان میں اس وقت 450 ملین ایکڑ اراضی کو نہری پانی فراہم کیا جا رہا ہے جس کو ہمیشہ اوسطاً 25 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان کو اس کمی کو ختم کرنے کے لیے 15 یا 16 ملیئن ایکڑ فٹ کے نئے ذخائر کی ضرورت ہے جن میں سے صرف ہم 6.4 ملیئن ایکڑ فٹ کیپیسٹی کا دیامیر بھاشا ڈیم ہی بنا رہے ہیں جس کا پانی 2030 میں دستیاب ہو جائے گا ۔
تاہم اس وقت تک پانی کی طلب مزید 15ملیئن ایکڑ فٹ تک پہنچ چکی ہوگی اور امکان ہے کہ موجودہ اوسطاً 25 فیصد کی کمی 35 فیصد تک پہنچ جائے گی کیونکہ موجودہ ذخائر تربیلا اور منگلا کی کیپیسٹی بھی اور کم ہوچکی ہوگی ۔لہٰذا دیامیر بھاشا ڈیم کے 6.5 ایم اے ایف کے ذخائر کا اضافہ بھی اس کمی کو مکمل ختم کرنے کی بجائے اس کو 25 فیصد تک ہی روک پائے گا۔ہمیں پانی کے بہتر استعمال اور پانی کا پیداواری استعمال بڑھانا ہوگا۔