کووں

کووں کی عدالت

حیوانات پر جدید تحقیق کے مطابق کووں کے ہاں باقاعدہ عدالتی نظام ہے اور یہ عدالت کسی کو فرد یا جماعت پر ظلم کرنے نہیں دیتی۔ کووں کے نظام عدالت میں ہر جرم کی مخصوص سزا ہے جیسے:
٭کووے کے بچے(چوزے) سے کھانا چھیننے کی سزا یہ ہے کہ کووں کا ایک گروپ اکھٹا ہو کر کھانا چھیننے والے کے پَر نوچتے ہیں یہاں تک کہ وہ بھی بچے کی طرح اڑ نہیں پاتا گویا ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان کا اسلامی قانون نافذ ہے!!
٭اسی طرح گھونسلا خراب کرنے اس کو گرانے یا اس پر قبضہ کرنے کی سزا یہ ہے کہ کووں کی ایک جماعت مجرم کو وہ گھونسلا دوبارہ بنانے پر مجبور کرتی ہے یعنی بالکل اسلامی قانون ہے!!
٭کسی دوسرے کوے کی جوڑی(بیوی)کووے کے ساتھ غلط کاری یا ریپ کی سزا یہ ہے کہ کووں کی ایک جماعت مجرم کو چونج مار مار کر قتل کردیتی ہے!!
ماہرین کے مطابق کووں کی عدالت لہلہاتے کھیتوں اور کھلے میدانوں میں لگتی ہے یعنی کسی بند کمرے میں نہیں، مقررہ وقت پر کووے اکھٹے ہو جاتے ہیں اور جج بیٹھ جاتے ہیں ملزم کووے کو لایا جاتا ہے عدالتی کاروائی شروع ہوتی ہے تو ملزم کوا سر جھکائے پر پھیلائے انتہائی سیکورٹی میں عدالت کے سامنے پیش ہوتا ہے اور اپنے جرم کے اعتراف میں کائیں کائیں بند کر دیتا ہے یعنی خاموش رہتا ہے۔
جب عدالت کسی کوے کو سزائے موت سناتی ہے تو سیکورٹی پر مامور کوے اس مجرم پر حملہ آور ہوتے ہیں اور چونج مار مار کر اس کو قتل کر دیتے ہیں اس کے بعد ایک کوا اس کو اپنے چونج سے اٹھالیتا ہے اور اس کو دفنانے کے لیے لے جاتے ہیں پھر اس کے جسم کے برا بر قبر کھود کر اس کو دفناتے ہیں اورمکمل احترام سے اس پر مٹی ڈال کر دفناتے ہیں۔
یوں کووں کو اللہ کا عدل معلوم ہے اور انہوں نے اس کو نافذ کیا ہوا ہے مگر افسوس انسان پر جو اللہ کے قانون کی بجائے خودساختہ قوانین کے ذریعے حکومت کرتا ہے، اسی لیے اللہ نے فرمایا کہ “زمانے کی قسم انسان نقصان میں ہے”۔
کیا پاکستان جس کو کلمہ کے نام پر بنا یا گیا تھا کے با اثر لوگ کوے کے برابر عقل بھی نہیں رکھتے؟!حالانکہ کوا گندگی کھا کر بھی اتنا عقلمند ہے !!

اپنا تبصرہ لکھیں