*فوتگی یا جنازے پر جانے کے آداب*
1۔ اگر آپ بھوک کے کچے ہیں تو گھر سے پیٹ بھر کر جائیں تاکہ فوتگی والے گھر بریانی, بوٹی اور تازہ گرم روٹی کا انتظار نہ کرنا پڑے۔
2. اپنی ضروری ادویات اپنے ساتھ رکھیں.
تدفین سے پہلے چائے کافی کی فرمائش مت کریں۔
یاد رکھیں! آپ فوتگی پر آئے ہیں پارٹی میں نہیں.
متوفی کی فیملی کے جذبات کا خیال رکھیں
3۔ اپنے اوور ڈرامیٹک جذبات اپنے تک ہی محدود رکھیں.
سینہ پیٹ کر اور بین کر کے یا باتیں کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش مت کریں کہ آپ سب سے زیادہ دکھی ہیں.
خاموش رہیں.
یاد رکھیں! اہلِ خانہ اس وقت بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں. یہ ان کا loss ہے آپ کا نہیں ۔
4۔ متوفی کے اہل خانہ کو رونے یا نہ رونے پر مجبور مت کریں. اپنی رائے اپنے تک رکھیں.
ہر انسان غم میں مختلف طرح سے ردعمل دیتا ہے۔ آپ ماہر نفسیات مت بنیں کہ رونا ان کے لئے بہتر ہے یا نہیں۔
5۔ متوفی کے اہل خانہ کو کبھی یہ مت کہیں کہ آپ کی دنیا اجڑ گئی۔ سب ختم ہو گیا… یا پھر.. ٹینشن لیتی تھیں بس اسی ٹینشن میں اللہ کے پاس چلی گئیں.
دوسروں کے دلوں کا حال جاننے والے اس بابے کو اپنے اندر ہی قابو کر کے رکھیں۔
6۔ وفات پا جانے والے کے اہل خانہ کو میت کے ساتھ وقت دیں، انہیں تھوڑی سپیس دیں۔ ان کے اوپر سوار مت ہوں۔
7۔اگر رش کی یا کسی اور وجہ سے آپ مرنے والے کا آخری دیدار نہیں کر سکے تو واویلا مت مچائیں.
آپ کو کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔
8۔ خدارا یہ پوچھنا چھوڑ دیں کہ”ہوا کیا تھا” “کیسے ہوا تھا” آپ کو جانے والے کی بیماری اور وفات کی تفصیل نہیں بھی معلوم ہو گی تو کوئی بات نہیں۔
9۔میت کے گھر میں ادھر ادھر کی کہانیوں اور غیر ضروری گفتگو سے گریز کریں۔
کس نے کیا پہنا ہے؟
کون آیا ہے ؟
اور کون نہیں؟
کس کا رشتہ ہو چکا ہے؟
اور کون ابھی کنوارا ہے؟….
یہ رشتے ڈھونڈنے اور جوڑنے کا موقع نہیں ہے. یہ باتیں کسی اور وقت کے لئے چھوڑ دیں.
10۔میت اور اہل خانہ کی اس دکھی حالات میں تصاویر مت لیں۔ یہ جنازہ ہے شادی نہیں ۔
ورثاء کو اس غم سے نکلنے کے لیے وقت درکار ہے۔ ان کو سمجھنے کی کوشش کریں. آپ میں سے کوئی بھی کبھی بھی ایسی سچوئیشن میں آ سکتا ہے!!
میت کے ورثاء کو تسلی دینا اور صبر کی تلقین کرنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اسے ادا کریں۔
اللہ تعالیٰ ہدایت دے.
آمین یا رب العالمین۔۔۔