شیش محل حویلی میاں سلطان(لاھور،پاکستان)
Shesh Mahal/Haveli Mian Sultan (Punjab,Pakistan)
یہ تنگ گلیاں کبھی ہمارےماضی کی عکاس توکبھی عہدرفتہ کی یادگار
دہلی دروازےکےبیچوں بیچ مرکزی شاہی سڑک پردیناناتھ حویلی سےمتصل”حویلی میاں سلطان”کسی شیش محل کی مانند3منزلہ طرزِتعمیر اور گلی کانام بھی میاں سلطان!
میاں سلطان کون تھا؟
دراصل میاں سلطان ذات کے لحاظ سے ایک کشمیری تھا جو سکھ دور میں صابن بناتا تھا۔ اس کے علاوہ وہ کشتی کے کھیل میں بھی ماہر تھے۔
وہ انگریزوں کےدور میں عوامی کاموں کاٹھیکیدار بن گیا جس میں اسےکافی منافع حاصل ھوا۔
میاں سلطان نے متعدد عمارتوں کو مسمار کر کے نئی عمارتیں بھی بنوائیں۔اس نے دہلی گیٹ بازار، لنڈا بازار اور دہلی دروازے کے باہر سرائے سلطان میں حویلی بنائی۔ برطانوی انتظامیہ کے دوران میاں سلطان نے لاھور ریل بھی بنوائی۔
حویلی شیش محل کے اندر بہت سے حجرے ہیں اور چھت پر ایک شاندار محل بھی ھے۔ اس کی تعمیر لاھور کےقلعے میں شیش محل کی طرز پر کی گئی تھی۔
حویلی یقینا طرزِتعمیر کے حوالے سے حیران کر دیتی ھے۔اگرچہ کئی شیشوں میں شگاف پڑ چکے ہیں، لیکن حویلی کی بلند محرابیں اور ایک بلند پلیٹ فارم آج بھی برقرار ھے۔
کوئی بھی بالکونی سے سورج کی روشنی یا چاندنی کو دیکھ سکتا ھے۔ تاہم آج اس جگہ کو اسٹوریج کے طور پر استعمال کیا جا رہا ھے اور مالکان سیاحوں کو آنے جانے کی اجازت دینے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
میاں سلطان کے بعد حویلی کی سپردگی کی بھی منفرد تاریخ ھے۔
میاں سلطان کا انتقال 4 فروری 1876ء کو ھوا اور لاھور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ھوئے۔
چونکہ چونکہ اس کا کوئی وارث نہیں تھا اس لیے بستر مرگ پر اس نے یہ حویلی اس ڈاکٹر کو تحفے میں دے دی جو ان کا علاج کر رہا تھا۔
ھندوستان کی تاریخ پڑھنی ھے تو ایک بار تو لاھور ضرور دیکھنا پڑے گا۔
اہم خبریں
مخالف مزاج رکھنے والے افراد میں محبت کی کمی کم کیوں ہوتی ہے
دنیا بھر میں لوگ یہ مانتے آے ہیں کہ مخالف مزاج رکھنے والے افراد ایک دوسرے کی جانب کشش رکھتے ہیں. جیسا کہ کم بولنے والا ہے آدمی ایک کھل کر بولنے والے شخص کی جانب اٹریکٹ کرتا ہے مگر