کراچی والوں سے لے لو زبان کے چٹخارے
روزمرہ بولنے جانے والے الفاظ اور جملے
اظہر عزمی
کراچی کی ہر بات نرالی ہے ۔ بقول مشتاق احمد یوسفی الٹے ہو کر دیکھو تو شہر سیدھا نظر آتا ہے ۔ کراچی والوں کی اپنائیٹ کی چاشنی سے لپ ریز روزمرہ گفتگو سیدھی مگر تیکھی ہے ۔ کبھی تو یہ ایک لفظ ہوگا یا پورا جملہ یا پھر ایک ایسا لفظ ہے جس کا کوئی مطلب نہ ہوگا لیکن وسیع المطالب آور جامع المعانی ہوگا ۔ وقت کے ساتھ ساتھ الفاظ اور جملوں میں تبدیلی اور اختراع کا عمل جاری رہتا ہے جو کہ شہر والوں کے زندہ ہونے کی دلیل ہے ۔ کراچی والوں کی منفرد بات یہ ہے کہ ان کے چہروں پر ایک مخصوص مسکراہٹ اور ناراضی ( اگر ہے ) ہوتی ہے۔ کراچی والوں کا لہجہ ، الفاظ اور جملے دنیا میں کہیں بھی با آسانی شناخت میں آ جاتے ہیں ۔
کراچی والوں کا ایک خاص مزاج یے جب آپ اپنے دوستوں اور اپنے ہم عمر رشتے داروں کے نام کے ساتھ ” صاحب ” لگا دیں اور گفتگو آپ سے شروع ہو جائے تو سمجھ لیں کہ آپ پر کسی سبب طنز کے تیر چلائے جا رہے ہیں ۔ ابے ، چل ، اچھا ، سن ، واہ ، تیری تو وغیرہ اس روانی اور اپنائیت سے بولے جاتے ہیں کہ کوئی محسوس بھی نہیں کرتا ۔
زبان کے چٹخارے کی یہ فہرست مختصر ہے ۔ اس میں اضافے کی بڑی گنجائش ہے ۔ کراچی کے کچھ علاقوں کے اپنے چٹخارے ہیں جن کا ذائقہ پورے کراچی والوں نے بھی چکھا ۔ بڑا شہر ہے ، بڑی باتیں ہیں اور سب کے لیے دل سادہ و کشادہ ہے۔ ۔
1۔ ٹوپی : شہر والے اتنی پہنتے نہیں جتنا بولتے ہیں ۔ ویسے میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ یہ شہر اتنا کچھ جھیلنے اور سہنے کے باوجود ٹوپی باز نہیں ۔
2۔ ماموں : یہ لفظ رشتے داری سے زیادہ تعلق داری میں بولا جاتا ہے ۔ کہیں کہیں لگتا کہ کسی کو احمق ظاہر کر رہا ہے لیکن اب کثرت استعمال سے یہ اپنائیت کے زمرے میں آ گیا
3 ۔ لڑکے : آپس کی گفتگو میں پیار بھرا اظہار ہے ۔ لڑکا کہنے میں عمر کی قید ضروری نہیں ۔ واحد شرط یہ ہے کہ مخاطب زندگی کی قید میں ہو ۔
4 ۔ چاچا : یہ بڑی عمر کا اظہاریہ ہے لیکن کبھی کبھی یہ سامنے والی کی کم عقلی کے اظہار کا بھی ذریعہ ہے ۔
5 ۔ او بھائی : بہت وسیع الاظہار ہے ، آپ پیار ، محبت ، غصے میں کہیں بھی بول سکتے ہیں ۔ اس کا سارا صورت حال کو دیکھتے ہوئے آواز اور لہجے سے عیاں ہوتا ہے
6 ۔ بہت بڑی فلم ہے : یہ دوسرے کی کارگزاری کا آئینہ دار ہے ۔ اعتراف اور اعتراض دونوں کا غماز ہے ۔
7 ۔ کیا سین ہے : صورت حال سے متعلق جاننے کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔
8 ۔ تو اس کو چھوڑ : جب دوسرے کی باتوں سے بور ہو جائیں یا موضوع بدلنا ہو
9 ۔ سائیڈ پکڑ لو : مطلب یہ کہ جان چھڑاو ، ایک طرف ہو جاو ۔
10 ۔ تو کیا کر لے گا ؟ : صورت حال پر منحصر ہے ۔ لڑائی سے لے کر سمجھانے تک کہیں بھی بولا جاتا ہے ۔
11 ۔ ہلکا لے رہا ہے : یہ جملہ بھاری اور ہلکے وزن کا کوئی بھی شخص کہہ سکتا ہے ۔ اس سے مراد صلاحیت پر شک رفع کرنا ہوتا ہے ۔ ۔
12 ۔ تو تو نکل : دخل در نا معقولات پر کہا جاتا ہے یا ایسے موقع پر کہ جب کسی کو کسی مسئلے سے نکالنا یا الگ کرنا ہو
13 ۔ یہ کس چکر میں ہے ؟ : کسی ایسے شخص کے لیے کہ جو بلاوجہ یا غیر ضروری طور پر کسی بات یا معاملے میں دخل اندازی کر رہا ہو یا اس کا حصہ بن رہا ہو ۔
14 ۔ تو کچھ بھی کر لے : مطلب یہ کہ تیری چلنی نہیں ہے ۔ بیکار میں اپنا وقت ضائع کر رہا ہے ۔
15 ۔ اب کرنا کیا ہے ؟ : یہ سوال ایکشن کا متقاضی ہے۔ حالانکہ ہونا ہوانا کچھ نہیں۔ کہنے والا گفتار کا غازی ہے ۔
16 ۔ ابے چل ۔۔۔۔۔ سمجھ رہا ہے : یہ جملہ اتنا بولا جاتا ہے کہ گنتی میں نہیں آتا ہے ۔ خالی جگہ کو آپ سامنے والے سے تعلق اور حفظ مراتب کے تعلق سے بھر اور کہہ سکتے ہیں ۔
17 ۔ اس کو بتا دینا : یہ دوسرے شخص کو تنبیہ کے لیے متعلقہ شخص کی عدم موجودگی میں بارے دھڑلے سے بولا جاتا ہے ۔ اس جملے کی دھمک میں دھمکی چھپی ہے ۔
18 ۔ بہت بڑا ڈرامے باز ہے : متعلقہ شخص کی حقیقت معلوم ہے ۔ احمق سمجھنے یس بنانے کی چنداں ضرورت نہیں چندا ۔
19 ۔ بہت فنٹر ہے : زمانے بھر کا چال باز ہے ۔ کیا سمجھتا ہے ہمیں پتہ نہیں ۔
20 ۔ چھم چھم کرا لو : ایسے شخص کے لیے جو محفل لگانے یا نام و نمود کا شوقین ہو ۔
21 ۔ ائے ویں آی : یہ کراچی والوں کی خاص ادا ہے جو گفتگو میں ادا کرتے ہیں۔ مراد ہے کہ بے مقصد کوئی فائدہ نہیں ۔
22 ۔ اڑ گئے : الف پر پیش لگا لیں ۔ یہ انداز تخاطب کراچی کی بڑی بوڑھیوں کا ہے جو اب متروک ہوتا جا رہا ہے ۔ مذکر کے لیے اڑ گئے اور مونث کے لیے اڑ گئی ۔ استعمال کا تعلق موڈ پر ہے ۔
23۔ بات تو کر کے دیکھ : کسی ایسے شخص کے لیے جو ماننے کو تیار نہ ہو ۔
24 ۔ گھوماتا بہت ہے ۔ ایسا شخص جو بات ماننے کے بجائے آئیں بنائیں شائیں کرتا ہو ۔