بیٹی

جس دن بیٹی پیدا ہوتی ہے نا

جس دن بیٹی پیدا ہوتی ہے نا
اس دن ماں اپنی کان کی بالیاں اتار کر صندوق
میں رکھ دیتی ہے اور کہتی ہے یہ میں اپنی بیٹی کو دوں گی
گھر میں سب سے اچھے والی رضائی اس دن سے سنبھالنا شروع کر لیتی ہے کہ یہ میں اپنی بیٹی کو دوں گی
اس طرح کئی چیزیں رکھ رکھ کر جہیز کا صندوق بھرا پڑا ہوتا ہے
مگر ماں ہوتی ہے کہ پھر بھی روز بیٹی کے ابا سے لڑائی کرتی ہے
کچھ پیسے الگ سے دیا کرو بیٹی کی شادی بھی تو کرنی ہے
جبکہ پہلے سے ہی اس بیٹی کے نام کی دو کمیٹی ڈالی ہوتی ہیں
اور وہ مزدوری کرنے والا باپ بھی کہتا ہے میں اپنی بیٹی کی شادی ایسے کروں گا دنیا دیکھے گی سب کچھ خرید کر لاؤں گا
ایسے لگتا ہے جیسے اپنی بیٹی کے لیے خود کو بیچ دیں گے

اللہ تعالیٰ ہر بیٹی کا نصیب اچھا کرے۔۔۔ آمین

اپنا تبصرہ لکھیں