محبت

یوں تیری رہ گزر سے دیوانہ وار گزرے

یوں تیری رہ گزر سے دیوانہ وار گزرے
کاندھے پہ اپنے رکھ کے اپنا مزار گزرے
بیٹھے ہیں راستے میں دل کا کھنڈر سجا کر
شاید اسی طرف سے اک دن بہار گزرے
دار و رسن سے دل تک سب راستے ادھورے
جو ایک بار گزرے وہ بار بار گزرے
بہتی ہوئی یہ ندیا گھلتے ہوئے کنارے
کوئی تو پار اترے کوئی تو پار گزرے
مسجد کے زیر سایہ بیٹھے تو تھک تھکا کر
بولا ہر اک منارہ تجھ سے ہزار گزرے
قربان اس نظر پہ مریم کی سادگی بھی
سائے سے جس نظر کے سو کردگار گزرے
تو نے بھی ہم کو دیکھا ہم نے بھی تجھ کو دیکھا
تو دل ہی ہار گزرا ہم جان ہار گزرے
(مینا کماری )

اپنا تبصرہ لکھیں