جانوروں کے ونڈے میں بڑی مقدار میں استعمال ہونے والے اجزاء دو طرح کے ہوتے ہیں, ایک اناج دانے جیسے مکئی, گندم, جو, باجرا, جوار وغیرہ اور دوسرا مختلف اقسام کی کھل / کھلیں جیسے کھل بنولہ, کھل سرسوں, سویابین, کینولا, سورج مکھی کی کھل وغیرہ
اناج دانے جسم کو توانائی / انرجی دیتے ہیں, ان میں پروٹین کم ہوتی ہے, تقریباً دس سے بارہ فیصد پروٹین آسانی کے لیے یاد رکھ لیں
پروٹین والے اجزاء بہت مہنگے ہوتے ہیں, اور آج کل تو بہت زیادہ مہنگے ہیں, کچھ چارہ جات میں زیادہ پروٹین ہوتی ہے, کچھ میں کم
اس طرح ہر خوراک کے جزو کی اپنی اہمیت اور اپنی کمیاں ہیں, اصل بات یہ ہے جانور کے سامنے کھرلی میں تمام چیزیں مکس ہو کر کیا جا رہیں, جانور کی خوراک متوازن ہونی چائیے
متوازن خوراک سے مراد ایسی خوراک جس میں تمام غذائی اجزاء (پروٹین، کاربوہائیڈریٹ، چکنائی ،نمکیات/معدنیات اور حیاتین/وٹامنز) اس تناسب سے موجود ہوں کہ جانور کی تمام ضروریات یعنی زندہ رہنے کے لیے ضروری افعال، نشوونما/بڑھوتری، پیداوار یعنی دودھ/گوشت اور تولیدی نظام کی صلاحیت کو برقرار رہ سکے۔
اس کے ساتھ ساتھ خوراک کو جانور کی عمر, جانور کے وزن, جانور کی پیداوار، موسم کی شدت اور جانور کی جسمانی کیفیت (آخری مہینے کی حاملہ، حاملہ اور خشک، حاملہ اور دودھ دینے) کے مطابق بھی متوازن ہونا چاہیے
دودھ دینے والے اور زیادہ دودھ دینے والے جانور کو خشک جانور کی نسبت پروٹین، انرجی، وٹامن اور منرلز کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے کیونکہ دودھ میں روزانہ یہ اجزاء خارج ہوتے رہتے ہیں اور دودھ کے بنانے میں جانور کا جسم بھی ان اجزاء کو استعمال کرتا ہے. خشک/دودھ نہ دینے والے جانور کی خوراک میں تقریباً 12 فیصد پروٹین ہوتی ہے اور ٢٠ لیٹر سے زیادہ دودھ دینے والے جانور کی خوراک میں 16-18 فیصد پروٹین ہوتی ہے, یہ ونڈہ کی پروٹین کی بات نہیں ہو رہی بلکہ اس خوراک/راشن کی جو جانور کھرلی سے کھا رہا ہے
تو خشک جانور والی خوراک زیادہ دودھ دینے والے جانور کے لیے متوازن نہیں اور زیادہ دودھ دینے والے جانور کی خوراک خشک جانور کے لیے متوازن نہیں
ایک گائے جس نے پہلی بار بچہ دیا/پہلن گائے اور ایک گائے جس نے تیسری بار بچہ دیا دونوں کی خوراک بلکل ایک جیسی نہیں ہو سکتی، پہلن گائے نے بھی پیٹ میں بچہ کو پالا ہے, اس نے اب دودھ بھی دینا ہے تیسری بار بچہ دینے والی گائے کی طرح, لیکن پہلن گائے کا ابھی بالغ جانور جتنا وزن نہیں ہے, اس نے دودھ دینے کے ساتھ ساتھ اپنے جسمانی ڈھانچے کو بھی بڑھانا ہے, وزن پورا کرنا ہے. اگر یہاں اس کی خوراک میں کمی ہوئی تو اس کو دودھ دینے، اپنا وزن ڈھانچہ بڑھانے اور اگلی بار گبھن ہونے میں مشکلات کرنی ہیں
ابھی تک ہم نے پڑھا کہ کسی بھی جاندار کو زندہ رہنے، نشوونما/بڑھوتری، پیداوار اور افزائش نسل کے لیے خوراک میں 6 غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے
خوراک کو غذائی اجزاء/ غذائیت سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ متوازن بھی ہونا چاہیے
یعنی خوراک میں غذائی اجزاء جانور کی عمر، وزن، دودھ گوشت کی پیداوار کے مطابق ہوں
جانوروں کی متوازن خوراک میں چھ اجزاء ہوتے ہیں (پروٹین، کاربوہائیڈریٹ، چکنائی ،نمکیات/معدنیات, حیاتین/وٹامنز اور پانی)
پروٹین / Protein
ہڈیوں کے علاؤہ جانور کے جسم/گوشت کا سب سے بڑا جزو پروٹین ہے
جانور دودھ میں بھی اچھی خاصی مقدار میں پروٹین خارج کرتا ہے
خون میں پانی کے بعد سب سے بڑا حصہ پروٹین پر مشتمل ہے
جانور کی بیماریوں سے لڑنے کی قدرتی صلاحیت/قوت مدافعت بھی پروٹین کی وجہ سے ہوتی ہے
پروٹین کی کمی سے جانور کی بڑھوتری نشوونما رک جاتی ہے، جانور کمزور اور پیداوار کم ہوجاتی ہے
خوراک میں پروٹین کا تناسب عمر اور پیداوار کے لحاظ سے رکھا جاتا ہے۔ کاف سٹارٹر میں 20 فیصد تک پروٹین ہوتی ہے، خشک جانور کی خوراک میں 12 فیصد اور زیادہ دودھ دینے والے جانوروں کی خوراک میں 16-18 فیصد پروٹین ہوتی ہے، یہ ونڈا میں نہیں بلکہ مکمل خوراک راشن میں ہونی چاہیے
زیادہ پروٹین بھی جانور کے لیے اچھی نہیں, اور خرچہ بھی بڑھ جاتا ہے، بہت بار ایسا دیکھا کہ ونڈے کے سبھی اجزاء صرف پروٹین پر مشتمل تھے,
اس پر مزید تفصیلی پوسٹ جلد ہوگی، یہ ابھی تعارفی پوسٹ ہے پروٹین پر
انرجی / Energy
جسم میں ہونے والے ہر کام کے لیے انرجی چاہیے
چلنے پھرنے،کھانے پینے،سانس لینے، جگر، گردوں، پھپھڑوں اور تمام اعضاء کے کام کرنے کے لیے، دوران حمل بچے کی بڑھوتری کے لیے انرجی کی ضرورت ہوتی ہے
دودھ بنانے کے لیے انرجی
مطلب زندہ رہنے کے لیے انرجی کی ضرورت ہے، انرجی کی ضرورت بھی جانور کی عمر, پیدوار، جسمانی کیفیت, حاملہ، خشک, اور موسم کی شدت پر منحصر ہے
خوراک میں انرجی/طاقت کو دو ذرائع سے پورا کیا جاتا ہے.
نشاستہ دار اجزاء/کاربوہائیڈریٹ
چکنائی/روغنی اجزاء
حیاتین (Vitamins) وٹامن :
وٹامنز ایسے مرکبات ہوتے ہیں جو جانداروں کے جسم میں ہونے والے کیمیائی عمل کے لئے ضروری ہوتے ہیں، کیلشیم اور فاسفورس کو خوراک سے ہڈیوں کا حصہ بننے کے لیے وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے. وٹامن ای کی کمی سے جسم کی بیماریوں سے لڑنے کی قوت کم ہو جاتی ہے
نمکیات (Minerals) منرلز :
وٹامنز کی طرح منرلز بھی جسم کو توانائی/طاقت تو نہیں دیتے مگر جسم کی بناوٹ یا کارکردگی کے لئے بے حد ضروری ہیں، مثلاً کیلشیم اور فاسفورس سے ہڈیاں بنتی ہیں، آئرن یا فولاد خون میں آکسیجن لے کر جاتا ہے ۔ کاپر/تانبا فولاد کے ساتھ ملکر خون کے خلیے بناتا ہے
کئی بار ہم صرف کھل ڈال کر سمجھتے ہیں کہ ضرورت پوری ہو گئی, کھل پروٹین کے لیے اچھی ہے لیکن انرجی کم ہے
گرمیوں کے چارہ جات میں انرجی تو اچھی خاصی ہوتی ہے لیکن پروٹین کم ہوتی ہے، اس کے برعکس سردیوں کے چارہ جات میں پروٹین کافی زیادہ ہوتی ہے لیکن انرجی بہت کم ہوتی ہے .
تحریر؛ عائشہ ظہور